پاکستان کے شمالی علاقے گلگلت بلتستان میں خنجراب کے مقام پر چین پاکستان سرحد سے پہلی مرتبہ کابل کے لیے کارگو ٹرک روانہ کر دیا گیا ہے۔
خنجراب کے راستے یہ تجارتی سامان پہلی مرتبہ ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل روٹیئرز(ٹی آئی آر) کے تحت کابل پہنچے گا اور صنعت سے وابستہ لوگ اس کو پاکستان، افغانستان اور چین کی تجارت کے لیے ایک اچھا قدم سمجھتے ہیں۔
اس سے قبل اسی ٹی آئی آر کنونشن کے تحت سات جولائی کو اجناس سے بھرا ٹرک روس سے براستہ طورخم بارڈر پاکستان پہنچ گیا تھا جس میں سفید چنا شامل تھا۔
ٹی آئی آر کنوینشن کیا ہے؟
ٹی آئی آر کنوینشن روڈ ٹرانسپورٹ کا بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کے تحت بلا روک ٹوک مختلف ممالک کے مابین بذریعہ سڑک درآمدات و برآمدات کی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اس معاہدے کے تحت 2021 میں پہلی مرتبہ سٹرس فوڈ پاکستان سے روس درآمد کی گئی تھی۔
یورپی یونین کے مطابق ٹی آئی آر معاہدے پر 2020 تک 66 ممالک نے دستخط کیے ہیں اور اس معاہدے کے تحت مختلف ممالک کے مابین بذریعہ سڑک درآمدات و برآمدات کی جاتی ہیں۔
اس معاہدے کے تحت تمام تر درآمدات و برآمدات انٹرنینشل روڈ ٹرانسپورٹ یونین کے زیر اہتمام کی جاتی ہیں اور ٹرکوں کو ایک خاص اجازت نامہ دیا جاتا ہے۔ اس کنوینشن کے تحت قومی کسٹم دستاویزات کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس کنونشن کے تحت آنے والے سامان کے کنٹینرز یا ٹرکوں کی لینڈ بارڈر پر فزیکل انسپیکشن بھی نہیں کی جاتی کیوں کہ یہ گاڑیاں پہلے ہی سکیورٹی مراحل سے نکل کر آتی ہیں۔
خنجراب سرحد سے سامان لانے کا فائدہ کیا ہوگا؟
ضیاالحق سرحدی فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر اور پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چین سے براستہ خنجراب سامان لے کر جانا علاقائی تجارت کے لیے بہتر ثابت ہوگا کیوں کہ اس سے علاقائی ترقی، ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد، کسٹم کلیئرنس سمیت تجارت سے وابستہ تمام علاقائی شعبہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضیاالحق سرحدی نے بتایا: ’سامان چین کے علاقے کاشغر سے سفر شروع کرتے ہوئے خنجراب پاس ربور کر کے، کابل پہنچے گا جس سے چین سے کابل تک سفر میں 70 فیصد کمی لائے گی۔‘
انہوں نے سفری اخراجات کے حوالے سے بتایا کہ اس روٹ کے استعمال سے سفری اخراجات میں بھی 30 فیصد تک کمی آئے گی۔
چین سے براستہ خنجراب کابل کے لیے روانہ کیے گئے ٹرک کا پاکستان پہنچنے پر استقبال بھی کیا گیا اور اس حوالے سے وہاں پر ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
پاکستان، چین اور افغانستان کے وزارت خارجہ کے نمائندوں کا رواں سال مئی میں ایک سہ فریقی اجلاس بھی اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا جس میں تجارت کو فروغ دینے پر زور دیا گیا تھا۔
اسی اجلاس میں چین کی جانب سے شروع کردہ بیلٹ اینڈ روڈ اینیشیٹیو پر بھی بات کی گئی تھی تاکہ تینوں ممالک کے مابین روڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے تجارت کو وسعت دے سکیں۔
خنجراب پاس گرمیوں میں (اپریل سے نومبر تک) کھلا رہتا تھا جبکہ دسمبر سے مارچ تک شدید برف باری کی وجہ سے بند رہتا ہے۔
یہ سرحد چین اور پاکستان کے درمیان پہلے سے تجارتی مرکز ہے اور کرونا وبا کی وجہ سے تقریبا تین سال بند تھی لیکن رواں سال اپریل میں اس کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔