الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے لیے بدھ کو ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی نشستوں میں اضافہ یا کمی نہیں ہوئی مگر کئی اضلاع کی صوبائی نشستوں کی تعداد میں اضافہ یا کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ابتدائی حلقہ بندیوں پر 27 اکتوبر تک اعتراض جمع کروایا جا سکتا ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ حتمی نہیں بلکہ ابتدائی حلقہ بندیاں ہیں۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ابتدائی حلقہ بندیوں کی تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی مجموعی جنرل نشستیں 51، خیبر پختونخوا کی 115، پنجاب کی 297 اور سندھ کی 130 نشستیں برقرار ہیں۔ تاہم کئی اضلاع کی نشستوں میں ردوبدل دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کی تفصیلات کچھ ہوں ہیں:
قومی اسمبلی:
تجویز کردہ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق جنوبی کراچی کی نشستیں دو سے بڑھا کر تین کی گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے مہمند، شمالی وزیرستان اور پنجاب میں وزیرآباد کو ایک، ایک نشست ملی ہے جبکہ باجوڑ، کُرم، خیبر اور جنوبی وزیرستان کی نشستین دو سے کم کر کے ایک ہوئیں ہیں۔
گجرانوالہ کی نشستیں چھ سے کم کر کے پانچ، مظفر گڑھ کی چھ سے چار اور سانگھڑ کی نشستیں تین سے کم ہو کر دو ہو کی گئی ہیں۔
سندھ صوبائی اسمبلی:
سندھ میں نئی مردم شماری کے نتائج پر ہونے والی حلقہ بندیوں کے مطابق کراچی کی نشستوں میں اضافہ ہوا ہے۔
کراچی کی مجموعی نشستیں 44 سے بڑھ کر 47 ہو چکی ہیں۔
کراچی کے ضلع ملیر کی نشستیں پانچ سے بڑھ کر چھ، کراچی ضلع شرقی کی نشستیں آٹھ سے بڑھ کر نو اور کراچی وسطی کو بھی ایک اضافی نشست ملی ہے۔
اگست 2020 میں کیماڑی کو ضلع کا درجہ دیا گیا اور نئی حلقہ بندیوں میں کراچی ضلع غربی سے 5 نشستیں نکال کر کیماڑی کو دی گئی ہیں۔
کراچی کو ملنے والی نشستیں خیرپور، سانگھڑ اور ٹھٹھہ کے اضلاع سے کم ہوئی ہیں یعنی دیہی علاقوں میں نشستیں کم اور شہری علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔
خیر پور کی سات سے چھ، سانگھڑ کی چھ سے پانچ اور ٹھٹھہ کی نشستیں تین سے کم ہو کر دو کی گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی:
مجوزہ حلقہ بندیوں میں پنجاب اسمبلی کی مجموعی نشستیں برقرار ہیں مگر کچھ نئے اضلاع بننے کی وجہ سے کئی علاقوں کو علیحدہ نشستیں ملی ہیں۔
راولپنڈی کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 15 سے کم ہو کر 13 کی گئی ہیں۔
گجرات کی نشستیں سات سے بڑھ کر آٹھ، بھکر کی چار سے بڑھ کر پانچ، قصور کی نو سے بڑھ کر 10 اور راجن پور کی پانچ سے بڑھ کر چھ ہو گئیں ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے 2023 میں وزیر آباد کی ضلع کی حیثیت بحال کی اور اب نئی حلقہ بندیوں میں وزیر آباد کو دو نشستیں ملی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوٹ ادو اور تونسہ کو بھی 2022 میں ضلع کا درجہ دیا گیا اور اس بار دونوں اضلاع کے لیے دو، دو نشستیں تجویز کی گئی ہیں۔
سیالکوٹ کی نشستیں 11 سے کم ہو کر 10، گجرنوالہ کی 14 سے کم ہو کر 12، ملتان کی 13 سے کم ہو کر 12، لودھراں کی پانچ سے کم ہو کرچار4، مظفر گڑھ کی 12 سے کم ہو کر آٹھ اور ڈیرہ غازی خان کی آٹھ سے کم ہو کر چھ رہ گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی:
قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں 99 سے بڑھ کر 115 رکھی گئی ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں میں قبائلی علاقے باجوڑ کو چار، مہمند کو دو اور خیبر کو تین نشستیں ملیں ہیں۔
جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، کُرم کو دو، دو اور اورکزئی کو ایک نشست ملی ہے۔
چترال کی نشست ایک سے بڑھ کو دو، شانگلہ کی دو سے بڑھ کر تین ہو گئی ہیں۔
جبکہ پشاور کی نشستیں 14 سے کم ہو کر 13 اور ہنگو کی دو سے کم ہو کر ایک نشست رہ گئی ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں بڑے شہروں کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی
ان ابتدائی حلقہ بندیوں کے پر اعتراضات کو سننے کے بعد الیکشن کمیشن حتمی حلقہ بندیوں کا اعلان کرے گا۔