فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل ضروری: سابق سفرا

سابق پاکستانی سفیرطارق فاطمی نے کہا کہ اسرائیل کے پاس دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیاں ہونے کے باوجود انہیں ان حملوں کا پتہ نہیں چل سکا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں اتنا غصہ تھا کہ یہ آپریشن کیا گیا۔

’فلسطین کی موجودہ صورت حال اور اس کے ممکنہ اثرات‘ سے متعلق اسلام آباد میں بدھ کو ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا جس میں سابق سفیروں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مسئلے کے حل لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔

سابق سفیر اور معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہونے والا واقعہ افسوس ناک ہے جس کی مذمت کرنی چاہیے۔ ’وہاں کے لوگوں پر 75 سال سے ظلم کیا جا رہا ہے۔ غزہ کو آزادی ملنے کے باوجود ان پر اتنی پابندیاں لگائی گئیں جس وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کہتا ہے کہ غزہ دنیا کی سب سے بڑی اوپن ایئر جیل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی تشدد کی وجہ سے خطے میں ’کافی دنوں سے ایسے ردعمل کا امکان تھا۔ اسرائیل کے پاس دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیاں ہونے اور غزہ کے ہر کونے پر سیٹلائیٹ کے ذریعے نظر ہونے کے باوجود انہیں ان حملوں کا پتہ نہیں چل سکا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں اتنا غصہ تھا کہ یہ آپریشن کیا گیا۔‘

طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ ’انہوں (فلسطینوں) نے محسوس کیا کہ نتن یاہو یا اس کی کابینہ پرامن حل کے لیے تیار نہیں ہے اور غزہ میں آپریشن بھی جاری رہے گا۔ انہیں یہ بھی ڈر تھا کہ اگر دیگر عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پیدا کیے تو اس سے ان کا نقطہ نظر متاثر ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطی میں امن کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد کا نفاذ ضروری ہے۔

سابق پاکستانی سفیر مسعود خالد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا اس وقت مشرق وسطی میں سنگین صورت حال ہے جس پر انسانیت کو لرز اٹھنا چاہیے۔ جس طریقے سے وہاں اموات ہو رہی ہیں اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا گذشتہ 75 سال سے مشرق وسطی میں تنازعہ چل رہا ہے۔ ’وہاں اسرائیل قابض ہے اور انہیں قیدی بنا کر رکھا ہوا ہے۔ حماس کا ردعمل عوامی جذبات کا عکاس تھا، ساتھ ہی مغرب نے منافقت کو اپنایا ہوا ہے جو اس مسئلہ کو حل کرنے میں بہت مدد کر سکتے تھے لیکن مدد نہیں کی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان