آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان انڈیا کے درمیان کڑا میچ تو ہوگیا اور پاکستان کو شکست بھی ہوئی لیکن وہاں کے انڈین تماشائیوں کا رویہ کیسا رہا اس کی بازگشت اب بھی سوشل میڈیا پر گونج رہے ہے۔
اس میچ میں جہاں کھلاڑیوں کی اچھی بری پرفامنسز زیر بحث آئیں وہیں کئی ویڈیوز اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں، جو موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔
ان میں پاکستانی وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کے آوٹ ہونے پر شائقین کی جانب سے ’جے شری رام‘ کے نعرے تھے تو کہیں رضوان کی نماز پڑھتی تصویر پر اعتراض جبکہ ایک ویڈیو میں ڈریسنگ روم جاتی پاکستانی ٹیم کو دیکھ کر ’موقع موقع‘ گاتے انڈین شائقین کی ویڈیو بھی شامل ہے۔
ان سب ویڈیوز میں سب سے زیادہ محمد رضوان کو دیکھ کر ’جے شری رام ‘ کے نعرے لگانے کی ویڈیو نے توجہ حاصل کی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد رضوان 49 رنز بنا کر جسپریت بمرا کی گیند پر بولڈ ہونے کے بعد پویلین لوٹ رہے ہیں جب سٹیڈیم میں موجود شائقین نے نعرے بازی شروع کر دی۔
What are they chanting at Mohammad Rizwan? Where's @IrfanPathan and his Grace now? Will he tweet about it? Is this acceptable? #CWC23 #INDvPAKpic.twitter.com/59XiWfR4C4
— Farid Khan (@_FaridKhan) October 14, 2023
ایسی ویڈیوز کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کھیل کے میدان میں ایسے متعصابانہ رویہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ہی صارفین اپنے کھلاڑیوں کے حفاظتی انتظامات پر بھی سوال اٹھاتے دکھائی دیئے۔
صارف ذیشان حیدر نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے احمد آباد میں سٹیڈیم میں موجود لوگوں کو بدترین شائقین قرار دے دیا اور کہا کہ یہ نام نہاد مہمان نواز قوم ہیں۔ ’میں اپنے کھلاڑیوں کی ذہنی صحت اور ان کی سلامتی کے بارے میں واقعی مایوس اور پریشان ہوں۔‘
Worst crowd, so-called hospitable nation. I am really disappointed and worried about our players mental health and their security. #INDvsPAK #PakistanCricketTeampic.twitter.com/BSbN0jPqhj
— Zeshan Haider (@SyedZeshan56) October 15, 2023
علیشہ ایمان نے لکھا کہ ایسا پاکستان میں کبھی نہیں ہونے کا دعوی کرتے ہوئے پوسٹ کی کہ ’آپ کے کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہوگا، تربیت ہی الگ ہے ادھر۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف حکومت نہیں بلکہ عوام خود ہے۔
This would have never happened in Pakistan with your players, tarbiyat he alag hay idhr. So it's not the government only, it's definitely people too. I'm not even sad about losing anymore, I'm amazed at the kind of people I'm seeing. I was so excited to visit ... Sad guys sad!! https://t.co/aGFaXDIft2
— Alisha Imran (@Alishaimran111) October 14, 2023
زین کا کہنا تھا کہ ہر فین پرفیکٹ نہیں ہوتا، انہوں نے پاکستانی شائقین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہی تربیت والے لوگ اپنے ہی کھلاڑیوں کو اپنے ہی سٹیڈیم میں ’پرچی‘ کہتے ہیں۔ ہر فین بیس پرفیکٹ نہیں ہوتا بلکہ کئی پرستار ایسے غیر ذمہ دار بھی ہوتے ہیں، جسے قبول کریں۔‘
Wouldn’t have happened? The same tarbiyat’ wala log call your own players “parchi” in their own stadium lol. Every fanbase is not perfect and has plenty of unprofessional fans. Accept it.
— Zain (@zain_malik16) October 14, 2023
کیلاش نامی صارف نے اسے کھیل کا حصہ قرار دیا۔
It's part of game
— Kailash Talnia (@DiL_waLa_0) October 14, 2023
Ground
Situation
اس ویڈیو پر کئی انڈین سیاست دانوں کی جانب سے بھی مذمت کی گئی، تمل ناڈو کے وزیر سپورٹس و یوتھ سرویسیس ادھیاندھی سٹالن نے اسے ناقابل قبول عمل قرار دیا اور ایکس)سابق ٹوئٹر) پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیا اپنی سپورٹس مین شپ اور مہمان نوازی کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل قبول اور مزید پستی ہے۔ کھیل ملکوں کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔ اسے نفرت پھیلانے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔‘
India is renowned for its sportsmanship and hospitality. However, the treatment meted out to Pakistan players at Narendra Modi Stadium in Ahmedabad is unacceptable and a new low. Sports should be a unifying force between countries, fostering true brotherhood. Using it as a tool… pic.twitter.com/MJnPJsERyK
— Udhay (@Udhaystalin) October 14, 2023
ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ہم کسی بھی بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرنے کے لیے اہل ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ایم مودی انڈیا میں 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر بی جے پی ہمارے سامعین کو اس حد تک لے آئی ہیں، جہاں وہ ایک پاکستانی کھلاڑی کو جے شری رام کے نعرے لگا رہے ہیں، جس کے بعد بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات ہیں کہ آیا ہم کسی بھی بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرنے کے اہل ہیں؟ اور حیرت کی بات نہیں ہے کہ جس سٹیڈیم میں یہ ہوا وہ نریندر مودی سٹیڈیم کہلاتا ہے۔‘
PM Modi desperately wants India to host the 2036 Olympics.
— Saket Gokhale (@SaketGokhale) October 15, 2023
But if this is what BJP has reduced our audiences to - where they heckle a Pakistani player with chants of Jai Shri Ram - massive doubts remain over whether we’re qualified & sporting enough to host ANY international… pic.twitter.com/8m4BgdAOFn
انڈین سپورٹس اینکر سمنتھ رامن نے لکھا کہ مجھے چنئی کے کرکٹ فینز پر بھروسہ ہے کہ وہ 23 اور 27 کو ہونے والے پاکستان کے میچوں میں احمداآباد میں کچھ لوگوں کے رویے کی تلافی کریں گے اور پاکستان کرکٹ کو دکھائیں گے کہ یہ لوگ زیادہ تر انڈین شائقین کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ خود ایک چنئی سے مداح کے طور پر مجھے یقین ہے کہ ہم پاکستانی ٹیم کو احترام دیں گے اور ان کی اچھی کرکٹ کھیلنے کی تعریف کریں گے۔
I trust Cricket fans in Chennai viewing Pakistan's matches on the 23rd and 27th will make up for the appalling behaviour of some at Ahmedabad yesterday and show the #PakistanCricketTeam that these people do not represent most of India.
— Sumanth Raman (@sumanthraman) October 15, 2023
As a fan from Chennai myself,I am sure we…
جبکہ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے کئی نفرت بھری پوسٹ شئیر کرتے ہوئے ’شاباش احمد آباد‘ اور ایسے عمل پر فخر کا اظہار کیا۔
Well done Ahmedabad
— Kapil Mishra (@KapilMishra_IND) October 14, 2023
Proud of all of you
Jai Shri Ram
اس رویے سے بعض ماہرین کے مطابق ظاہر ہوا کہ کھیل کو سیاسی یا کسی اور مقصد کے لیے زیادہ استعمال کیا جانے لگا ہے۔