’جے شری رام‘، بات کرکٹ سے مذہب اور سیاست تک پہنچ گئی

سب ویڈیوز میں سب سے زیادہ محمد رضوان کو دیکھ کر ’جے شری رام ‘ کے نعرے لگانے کی ویڈیو نے توجہ حاصل کی۔

ورلڈ کپ 2023 کے میچ میں سری لنکا کے خلاف 10 اکتوبر، 2023 کو حیدرآباد میں سینچری سکور کرنے کے بعد محمد رضوان دعا کے لیے ہاتھ پھیلاتے ہوئے (اے ایف پی)

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان انڈیا کے درمیان کڑا میچ تو ہوگیا اور پاکستان کو شکست بھی ہوئی لیکن وہاں کے انڈین تماشائیوں کا رویہ کیسا رہا اس کی بازگشت اب بھی سوشل میڈیا پر گونج رہے ہے۔

اس میچ میں جہاں کھلاڑیوں کی اچھی بری پرفامنسز زیر بحث آئیں وہیں کئی ویڈیوز اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں، جو موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔

ان میں پاکستانی وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کے آوٹ ہونے پر شائقین کی جانب سے ’جے شری رام‘ کے نعرے تھے تو کہیں رضوان کی نماز پڑھتی تصویر پر اعتراض جبکہ ایک ویڈیو میں ڈریسنگ روم جاتی پاکستانی ٹیم کو دیکھ کر ’موقع موقع‘ گاتے انڈین شائقین کی ویڈیو بھی شامل ہے۔

ان سب ویڈیوز میں سب سے زیادہ محمد رضوان کو دیکھ کر ’جے شری رام ‘ کے نعرے لگانے کی ویڈیو نے توجہ حاصل کی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد رضوان 49 رنز بنا کر جسپریت بمرا کی گیند پر بولڈ ہونے کے بعد پویلین لوٹ رہے ہیں جب سٹیڈیم میں موجود شائقین نے نعرے بازی شروع کر دی۔

ایسی ویڈیوز کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کھیل کے میدان میں ایسے متعصابانہ رویہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ساتھ ہی صارفین اپنے کھلاڑیوں کے حفاظتی انتظامات پر بھی سوال اٹھاتے دکھائی دیئے۔

صارف ذیشان حیدر نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے احمد آباد میں سٹیڈیم میں موجود لوگوں کو بدترین شائقین قرار دے دیا اور کہا کہ یہ نام نہاد مہمان نواز قوم ہیں۔ ’میں اپنے کھلاڑیوں کی ذہنی صحت اور ان کی سلامتی کے بارے میں واقعی مایوس اور پریشان ہوں۔‘

علیشہ ایمان نے لکھا کہ ایسا پاکستان میں کبھی نہیں ہونے کا دعوی کرتے ہوئے پوسٹ کی کہ ’آپ کے کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہوگا،  تربیت ہی الگ ہے ادھر۔ انہوں نے کہا  کہ یہ صرف حکومت نہیں بلکہ عوام خود ہے۔

زین کا کہنا تھا کہ ہر فین پرفیکٹ نہیں ہوتا، انہوں نے پاکستانی شائقین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہی تربیت والے لوگ اپنے ہی کھلاڑیوں کو اپنے ہی سٹیڈیم میں ’پرچی‘ کہتے ہیں۔ ہر فین بیس پرفیکٹ نہیں ہوتا بلکہ کئی پرستار ایسے غیر ذمہ دار بھی ہوتے ہیں، جسے قبول کریں۔‘

کیلاش نامی صارف نے اسے کھیل کا حصہ قرار دیا۔

اس ویڈیو پر کئی انڈین سیاست دانوں کی جانب سے بھی مذمت کی گئی، تمل ناڈو کے وزیر سپورٹس و یوتھ سرویسیس ادھیاندھی سٹالن  نے اسے ناقابل قبول عمل قرار دیا اور ایکس)سابق ٹوئٹر) پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیا اپنی سپورٹس مین شپ اور مہمان نوازی کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل قبول اور مزید پستی ہے۔ کھیل ملکوں کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔ اسے نفرت پھیلانے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔‘

ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ہم کسی بھی بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرنے کے لیے اہل ہیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ایم مودی انڈیا میں 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر بی جے پی ہمارے سامعین کو اس حد تک لے آئی ہیں، جہاں وہ ایک پاکستانی کھلاڑی کو جے شری رام کے نعرے لگا رہے ہیں، جس کے بعد بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات ہیں کہ آیا ہم کسی بھی بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرنے کے اہل ہیں؟ اور حیرت کی بات نہیں  ہے کہ جس سٹیڈیم میں یہ ہوا وہ نریندر مودی سٹیڈیم کہلاتا ہے۔‘

انڈین سپورٹس اینکر سمنتھ رامن نے لکھا کہ مجھے چنئی کے کرکٹ فینز پر بھروسہ ہے کہ وہ 23 اور 27 کو ہونے والے پاکستان کے میچوں میں احمداآباد میں کچھ لوگوں کے رویے کی تلافی کریں گے اور پاکستان کرکٹ کو دکھائیں گے کہ یہ لوگ زیادہ تر انڈین شائقین کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ خود ایک چنئی سے مداح کے طور پر مجھے یقین ہے کہ ہم پاکستانی ٹیم کو احترام دیں گے اور  ان کی اچھی کرکٹ کھیلنے کی تعریف کریں گے۔

جبکہ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے کئی نفرت بھری پوسٹ شئیر کرتے ہوئے ’شاباش احمد آباد‘ اور ایسے عمل پر فخر کا اظہار کیا۔

اس رویے سے بعض ماہرین کے مطابق ظاہر ہوا کہ کھیل کو سیاسی یا کسی اور مقصد کے لیے زیادہ استعمال کیا جانے لگا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ