امریکہ میں بدھ کو ایک یہودی تنظیم کے کم از کم 100 ارکان امریکی کانگریس کی عمارت میں داخل ہو گئے اور غزہ میں اسرائیلی حملوں کو روکنے اور سیز فائر کے حق میں دھرنا دے دیا۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے سیاہ رنگ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر ’یہودی کہتے ہیں اب جنگ بندی‘ اور ’ہمارے نام پر نہیں‘ کے الفاظ درج تھے۔
جیوش وائس فار پیس کے کارکن کینن ہاؤس آفس کی عمارت کے روٹنڈا کمرے میں فرش پر تالیاں بجا کر گارہے تھے اور بڑے بڑے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’جنگ بندی‘ اور ’غزہ کو جینے دو‘ کے نعرے درج تھے۔
ادھر کیپیٹل پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت کے اندر مظاہروں کی اجازت نہیں اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یو ایس کیپیٹل پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے مظاہرین کو متنبہ کیا کہ وہ احتجاج روک دیں اور جب انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا تو ہم نے ان کی گرفتاریاں شروع دیں۔‘
دھرنے سے قبل سینکڑوں افراد کیپیٹل کے قریب نیشنل مال میں جمع ہوئے اور بائیڈن انتظامیہ سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ کی شمال مشرقی ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ ہنا لارنس کے بقول: ’بائیڈن وہ واحد شخص ہیں جو اس وقت اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
’انہیں اس طاقت کو بے گناہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘
فلاڈیلفیا سے تعلق رکھنے والے 71 سالہ ربی لنڈا ہولٹزمین نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور بائیڈن پر زور دیا کہ وہ ’اپنی آنکھیں کھولیں۔‘
ہولٹزمین نے کہا کہ ’دیکھو غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ غزہ میں ہونے والی تباہی کو دیکھو۔
’اگر آپ اپنے ساتھ جینا چاہتے ہیں، تو آپ نسل کشی ختم کرنی پڑے گی۔ میں ابھی جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘