پاکستان کی شکست کے بعد امپائرز کے فیصلے پر سابق انڈین کھلاڑیوں کی تنقید

جنوبی افریقہ سے شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے تقریباً باہر ہوگئی ہے، لیکن امپائرز کے ایک فیصلے پر کئی سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور صرف ناراض پاکستانی شائقین ہی نہیں بلکہ سابق انڈین کھلاڑی بھی اس پر بات کر رہے ہیں۔

27 اکتوبر 2023 کو چینئی کے چدمبرم سٹیڈیم میں کھیلے گئے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میچ میں پاکستان سے فتح کے بعد جنوبی افریقہ کے کھلاڑی تبریز شمسی اور کیشو مہاراج کریز پر موجود ہیں جبکہ پاکستانی کھلاڑی محمد نواز کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے لیے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں آگے جانے کے لیے 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گئے میچ میں کامیابی بہت اہم تھی، جس کے لیے کھلاڑیوں نے بھرپور کوشش کی لیکن امپائر کے ایک فیصلے نے میچ کا نتیجہ پاکستان کے خلاف پلٹ دیا۔

میچ میں حارث رؤف کے آخری اوور میں گیند جنوبی افریقہ کے کھلاڑی تبریز شمسی کے پیڈز پر لگی اور یوں لگا کہ پاکستانی مداحوں کی دعائیں رنگ لے آئی ہیں، پرجوش اپیل ہوئی، مگر امپائر نے ناٹ آؤٹ کا اشارہ کر دیا۔

پاکستانی کپتان بابر اعظم نے فوری طور پر امپائر کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ریویو لے لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریویو میں بھی ٹی وی امپائر نے فیلڈ امپائر کا فیصلہ برقرار رکھا کیوں کہ گیند وکٹوں کی لائن کے باہر گری۔ بال ٹریکنگ میں اگرچہ گیند لیگ سٹمپ کو ہٹ کر رہی تھی لیکن وہ لیگ سٹمپ کے باہر والے کنارے سے ٹکراتی نظر آئی، اسی وجہ سے گراؤنڈ امپائر کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے ان کا ناٹ آؤٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

میچ تو ختم ہو گیا اور اپنی شکست کے ساتھ پاکستانی ٹیم اس میگا ایونٹ سے تقریباً باہر بھی ہوگئی، لیکن اس ریویو پر کئی سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور صرف ناراض پاکستانی شائقین ہی نہیں بلکہ انڈین کھلاڑی بھی اس پر بات کر رہے ہیں۔

سابق انڈین آف سپنر پربھجن سنگھ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں پاکستانی ٹیم کی شکست کا ذمہ دار ’خراب امپائرنگ‘ اور ’برے قوانین‘ کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی قیمت پاکستان کو اس میچ میں چکانی پڑی۔

انہوں نے آئی سی سی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس اصول کو بدلنا چاہیے۔ اگر گیند سٹمپ سے ٹکرا رہی ہے تو وہ آؤٹ ہوگا۔ امپائر چاہے آؤٹ کہے یا ناٹ آؤٹ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ورنہ ٹیکنالوجی کا کیا فائدہ؟‘

اس پوسٹ کے بعد کئی صارفین نے ہربھجن سنگھ پر تنقید کی اور سوال بھی کیے لیکن وہ اپنے موقف پر قائم رہے۔

جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر اور کپتان گریم سمتھ نے بھی ہربھجن کی پوسٹ پر جواب دیا اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی راسی وین ڈیر ڈوسن کے آؤٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی ’امپائرز کال‘ پر آپ سے متفق ہوں لیکن جنوبی افریقہ اور راسی بھی یہی سب سب محسوس کرسکتے ہیں؟

جس پر ہربھجن نے جواب دیا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ’یا تو آپ ٹیکنالوجی کا استعمال کریں یا امپائر کے فیصلے پر قائم رہیں۔ ایک ہی کھیل میں گیند سٹمپ سے ٹکرا کر دو بار آؤٹ دیا گیا اور ایک بار ناٹ آؤٹ۔ آپ پوری دنیا کو کیا دکھا رہے ہیں؟ کون غلطیاں کر رہا ہے امپائر یا ٹیکنالوجی؟ دونوں کو ایک ساتھ کیوں رکھا گیا ہے؟ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کون صحیح ہے۔ امپائر یا ٹیکنالوجی؟‘


ایک اور پوسٹ میں ہربھجن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آج کون جیتا کون ہارا۔ مجھے اس سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ کون کھیل رہا ہے یا کھیل رہا تھا، لیکن قوانین ٹھیک نہیں ہیں۔ کل کو یہ ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، امپائرز کی غلطی کی وجہ سے ہم فائنل ہار گئے تو؟‘

 پاکستان مخالف پوسٹس کے حوالے سے مشہور انڈین کھلاڑی عرفان پٹھان نے بھی میچ کے اختتام پر لکھا کہ ’دو فیصلے پاکستان کے خلاف گئے ایک وائیڈ بال اور ایک ایل بی ڈبلیو، ایسا لگتا ہے کہ جنوبی افریقہ کو اس ورلڈ کپ میں اچھے کھیل کے ساتھ کچھ قسمت بھی ملی ہے۔‘

 پاکستان گلوکار علی ظفر بھی ایکس پر اپنی پوسٹ میں کافی جذباتی نظر آئے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان جیت گیا ہے اور وہ (تبریز شمسی) آؤٹ تھے۔ ہم اس پر بحث کر سکتے ہیں اور سب اپنی اپنی رائے رکھ سکتے ہیں، لیکن میرے لیے پاکستان جیت گیا۔‘

انہوں نے اپنے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک درست سوال جو میرے دوست پوچھ رہے ہیں اور جو بہت سے لوگوں کو طویل عرصے تک پریشان کر سکتا ہے کہ ’ریویو کی ویڈیو میں معمول سے زیادہ وقت کیوں لگا؟ کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا۔ شاید کچھ تکنیکی خرابی؟‘

آخر میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اس طرح ’فائٹ بیک‘ کرنے پر سراہا اور کہا کہ اس چیز سے قطع نظر، میچ شروع ہوا تو کیا کسی نے سوچا تھا کہ ٹیم اس طرح لڑے گی؟‘

انڈین اداکار ایوشمان کھرانا نے بھی میچ کے دوران ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ شمسی آؤٹ تھا یار۔‘

میچ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر اور چیف کوچ مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ٹیم اس طرح کی کرکٹ نہیں کھیل پائی، جیسی ورلڈ کپ میں کھیلنی چاہیے تھی۔ افغانستان کے خلاف بھی ہم تینوں شعبوں میں کچھ زیادہ بہتر نہیں رہے، لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف ہماری بیٹنگ ٹھیک تھی اور بولنگ میں ہم بہت اچھے تھے۔

بقول مکی آرتھر: ’مجھے ان کھلاڑیوں پر واقعی فخر ہے کیونکہ وہ آخر تک لڑے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ