پاکستان مسلم لیگ ن نے اگلے عام انتخابات کے لیے سابق وزیر خزانہ اور سینیٹر اسحاق ڈار کو پارٹی کے الیکشن سیل کا چیئرمین بنا دیا ہے۔
اس حوالے سے ہفتے کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا، جس کے مطابق پارٹی کے صدر شہباز شریف کی منظوری سے اسحاق ڈار کو نئی ذمہ داری دی گئی۔
اسحاق ڈار یوں تو ماضی میں ن لیگ کی مرکزی حکومتوں میں وزیر خزانہ کے علاوہ کئی اہم ذمہ داریاں ادا کرتے آئے ہیں، لیکن انہوں نے گذشتہ 26 برس سے قومی یا صوبائی اسمبلی کا کوئی الیکشن نہیں لڑا۔
ن لیگ کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ اسحاق ڈار کو الیکشن سیل کا سربراہ بنانے سے پارٹی کی انتخابات سے متعلق سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے گی، نیز پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواستوں کی وصولی، انتخابی ضابطوں کی نگرانی سمیت تمام متعلقہ امور کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔
سینیٹر اسحاق ڈار پارلیمنٹ سے منظور شدہ الیکشن ایکٹ 2017 کو تیار کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے بھی سربراہ تھے۔
انہوں نے جمعے کو سینیٹ کے اجلاس میں تقریر کے دوران کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں نوجوانوں کو پارٹی ٹکٹ دیں اور یہ کہ الیکشن آزادانہ اور منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام امیدواروں کو ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کو شفاف نظر آنا چاہیے اور عالمی مبصرین کو آنے دیا جائے تاکہ وہ انتخابی عمل کو خود دیکھیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ایکس (ٹوئٹر) ہینڈل سے اسحاق ڈار کو نئی ذمہ داری ملنے پر تنقید کی گئی ہے۔
ٹویٹ کے مطابق: ’ایسا لگتا ہے کہ اب یہ تقریباً ایک قاعدہ بن چکا ہے کہ آپ کو ن لیگ کی سیاست میں اچھے مقام پر رہنے کے لیے شریف خاندان سے تعلق رکھنا پڑے گا۔ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح سمجھ دار تھے کہ چلے گئے... دوسرے یا تو نااہل ہیں یا سیاسی طور پر نابلد لہٰذا خاندانی سرکس کا حصہ ہیں۔‘
All in the family:) seems it’s almost a rule now that you have to be related with Sharif family to be in spotlight of PMLn politics, Shahid K Abbasi and Miftah were wise enough to leave…others are either incapable or politically incapacitated hence remains the part of family… https://t.co/mcOAbITZXu
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 4, 2023
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ن لیگ نے الیکشن سیل کا سربراہ اسحاق ڈار کو بنا کر پیغام دیا ہے کہ ٹکٹوں کی تقسیم نواز شریف کی مرضی سے ہو گی۔
’اس کام کے لیے انہیں نواز شریف کا قابل اعتماد دوست، قریبی ساتھی اور رشتہ دار ہونے کے باعث یہ عہدہ دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سلمان غنی کے بقول: ’اسحاق دار نے 1993 میں اندرون لاہور سے قومی اسمبلی کی نشست پر ایم این اے کا الیکشن جیتا اور 1997 میں ن لیگ کی ٹکٹ پر ماڈل ٹاؤن کے حلقے سے عام انتخابات میں ایم این اے منتخب ہوئے۔
’اس کے بعد انہوں نے کسی الیکشن میں بطور امیدوار حصہ نہیں لیا، بلکہ انہیں سینٹر بنا کر وزیر خزانہ بنایا جاتا رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس بار ن لیگ کسی طرح کا کوئی رسک نہیں لینا چاہتی اسی لیے امیدواروں کو فائنل کرنے کی ذمہ داری نواز شریف کے قریبی ساتھی کو دی گئی ہے۔ ان کی رسائی نواز شریف تک بھی سب سے زیادہ ہے اور پارٹی مفادات کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔‘
سلمان غنی نے مزید کہا کہ ’اسحاق ڈار کے اس عہدے پر آنے کے بعد یہ دیکھنا ہو گا کہ شہباز شریف کو، جنہوں نے ہر برے وقت میں نواز شریف کا ساتھ دیا، کیا کردار دیا جائے گا۔
’اسی طرح دیگر پارٹی رہنماؤں کے حوالے سے بھی ذمہ داریاں ملنے پر ان کی اہمیت سے متعلق اندازہ ہو گا۔‘