برطانیہ کی کاؤنٹی یارکشائر میں واقع اس کلب نے سال 2002 میں جب لیگز کے نوجوان کھلاڑیوں کی مشاورت کا سلسلہ شروع کیا تو کسی کے گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ یہ ایک دن اس علاقے میں کرکٹ کھیلنے والوں کا مرکز بن جائے گا۔
ادارہ جاتی نسل پرستی، تعصب اور سماجی و اقتصادی طور پر پس ماندہ برادریوں کے درمیان، ایک اندرون شہر، جنوبی ایشیائی ملکیت والا یہ کلب اب مسلسل ترقی کر رہا ہے جس نے کھیلوں میں برٹش پاکستانیوں کے لیے اپنی شناخت کی راہ ہموار کی ہے۔
20 سال بعد اب یہ کلب بریڈفرڈ جونیئر کرکٹ لیگ میں انڈر نائن، انڈر 11، انڈر 13 اور انڈر 15 کے ساتھ ساتھ جونیئر کرکٹ لیگ میں انڈر 9 اور انڈر 13 میں لڑکوں کی ٹیموں کا گھر ہے۔
تقریباً ساڑھے تین ایکڑ رقبے پر تازہ کٹی ہوئی گھاس والے اس میدان میں لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کے لیے جونیئر کرکٹ کی گنجائش ہے۔
میری ملاقات یہاں بریڈفرڈ میں جونیئر کرکٹرز کے لیے کھیلوں کی سہولیات فراہم کرنے اور میدانوں کی دیکھ بھال کرنے والے تاج بٹ کے ساتھ ہوئی۔
وہ مجھے ایسا کمرے دکھانے لے گئے جہاں عارضی طور پر رکھی الماری میں سکور بورڈز، کپ ٹرافیاں، وکٹیں اور بڑے بیگ موجود ہیں۔
کمرے میں داخل ہونے کے بعد تاج مجھے آٹھ نمبر کے ہنٹر ولنگٹن لمبے جوتوں کا جوڑا دیتے ہیں۔ اپنے چھوٹے سے پیروں میں ربڑ کے یہ کھلے جوتے پہننے کے بعد ہم تیز رفتاری کے ساتھ گراؤنڈز میں چلنا شروع کر دیتے ہیں۔
بعد ازاں ہم مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے کرکٹ کلب کے اندرونی حصے کا جائزہ لیتے ہیں جہاں پہلی نظر میں سب کچھ دکھائی نہیں دیتا۔
ایک کمرہ جو اب زیر استعمال نہیں ہے اس تک تنگ راہداری سے گزر کر پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ کمرہ کوویڈ سے پہلے کبھی کرکٹ کے کھلاڑی چائے پینے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔
اب اس کمرے کو جمنیزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو اے بی ایس مارشل آرٹ گروپ کے زیر استعمال ہے۔
کلب کے دورے کے اختتام پر جونیئر کرکٹ پروڈکشن لائن پر بات چیت شروع ہو جاتی ہے اور یہ کہ تاج بٹ کی طویل عرصے سے چلی آنے والی وابستگی اور مذکورہ بالا کھیل میں ان کے کردار کی بدولت جونیئر کرکٹ کس طرح سامنے آئی۔
ہوش سنبھالنے سے لے کر اب تک تاج بٹ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کرکٹ کے لیے وقف کر دیا ہے۔
انہوں نے بریڈفرڈ قائد اعظم کرکٹ لیگ قائم کی تاکہ جنوبی ایشیائی برادری کے ارکان کرکٹ کھیل سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اپنے کلب کے ساتھ مل کر بریڈفرڈ میں جونیئر کرکٹ کا بہترین نظام بننے میں مدد دی۔ ان خدمات پر تاج بٹ کو ایم سی سی ’کمیونٹی کرکٹ ہیرو‘ منتخب کیا گیا۔
انہوں نے مجھے اپنی جوانی کے دوران انتہائی دائیں بازو کی نسلی کشیدگیوں کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح نظام کا حصہ بننے اور اپنی پہچان کروانے کے لیے بریڈفرڈ میں جونیئر کرکٹ لیگ کا قیام ضرروی تھا۔
وہ گفتگو جس کا اغاز ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہونے والے روائتی کھیل سے ہوا، اس میں لگن اور عزم کو مسلسل اجاگر کیا گیا۔
تاج کے کام میں ان کی لگن اور عزم واضح ہیں۔ انہوں نے انقلابی کرکٹ کے فروغ کے لیے ہمیشہ بھرپور محنت اور لگن سے کام لیا۔
’مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
یہ الفاظ انہوں نے اس کھڑی سے باہر دیکھتے ہوئے ادا کیے جس سے وہ گراؤنڈ دکھائی دے رہے جن کی وہ تن تنہا دیکھ بھال کرتے ہیں۔