غزہ میں سیز فائر: برطانوی پارلیمان سے 10 ممبران کے استعفے و برطرفی

بولٹن ساؤتھ کی شیڈو وزیر برائے خواتین و عدم مساوات اور رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے غزہ میں خونریزی کو ’بے مثال‘ قرار دیا تھا۔

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر برطانوی پارلیمنٹ نے جاری کی ہے جس میں 15 نومبر 2023 کو وزیر اعظم رشی سوناک ایوان نمائندہ گان سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

برطانیہ میں لیبر پارٹی کے رہنما سر کیئر سٹارمر کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب ان کی جماعت کے ارکان پارلیمنٹ نے غزہ میں جنگ بندی کے متعلق ان کے موقف پر بڑے پیمانے پر بغاوت کی۔

لیبر رہنما کی فرنٹ بینچ کے کل آٹھ ارکان نے استعفیٰ دے دیا یا انہیں برطرف کر دیا گیا جب ان کے ایک چوتھائی سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ نے جنگ کے فوری خاتمے کی حمایت کرنے کی مخالفت کی۔

گھریلو تشدد کی شیڈو وزیر جیس فلپس فرنٹ بینچ کی سب سے نامی گرامی رکن تھیں جنہوں نے استعفیٰ دیا کیوں کہ ہاؤس آف کامنز میں لیبر پارٹی کے 56 ارکان نے جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔

فلپس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’بھاری دل‘ کے ساتھ استعفیٰ دیا ہے لیکن انہیں ’ایسا کوئی راستہ نظر نہیں آتا جہاں موجودہ فوجی کارروائی سے کچھ ہو لیکن اس سے اب اور مستقبل میں خطے کے اندر ہرکسی کے لیے امن اور سلامتی کی امید کو خطرہ ہے۔

لیبر رہنما نے تنازعے میں انسانی بنیادوں پر تعطل کا مطالبہ کیا اور متنبہ کیا ہے کہ مکمل سیزفائر سے حماس کو دوبارہ منظم ہونے اور مزید مظالم کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ’حوصلہ افزائی‘ ملے گی۔

لیبر پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اس موقف کے مطابق کنگز سپیچ میں پارٹی کی ترمیم کی حمایت کریں۔

ایس این پی کی جانب سے سیزفائر کا مطالبہ کرنے والی ترمیم  کے لیے ووٹنگ سے بچنے کی خاطر تحریری نوٹس میں اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ان کے نیچے تین لائنیں بھی لگائی گئی تھیں۔

ارکان پارلیمنٹ نے 125 کے مقابلے میں 293 ووٹ ڈالے، جن میں سے 168 کی اکثریت نے ایس این پی کی کنگ سپیچ ترمیم کو مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دیا جس میں غزہ کے اندر ’تمام فریقین کو فوری سیز فائر اتفاق کرنے‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

لیکن لیبر پارٹی کے 56 ارکان پارلیمنٹ نے اس موقف کی حمایت کی۔

بولٹن ساؤتھ کی شیڈو وزیر برائے خواتین و عدم مساوات اور رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے سب سے پہلے ایس این پی کے مطالبے کی حمایت میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے غزہ میں خونریزی کو ’بے مثال‘ قرار دیا اور کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو ’معصوم جانوں کے تحفظ اور انسانی مصائب کو ختم کرنے کے لیے قتل عام کے خاتمے کا مطالبہ کرنا ہوگا۔‘

شیڈو وزیر برائے برآمدات اور مانچسٹر گورٹن کے رکن پارلیمنٹ افضل خان نے ان کی پیروی کی اور کہا کہ ’ہم کم از کم سیزفائر‘ کی حمایت کر سکتے ہیں۔

برطانیہ کی شیڈو منسٹر برائے منتقلی اور لیورپول ویورٹری کی رکن پارلیمنٹ پاؤلا بارکر نے بھی کہا کہ وہ یہ کہتے ہوئے مستعفی ہوں گی انہیں ’اپنے ضمیر‘ کی پیروی کرنی ہوگی۔

استعفے دینے والے شیڈو وزرا کے علاوہ فرنٹ بینچر ریچل ہاپکنز، سارہ اوون، ناز شاہ اور اینڈی سلاٹر نے بھی ترمیم کی حمایت میں پارٹی کا وہپ توڑنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پرائیویٹ سیکریٹریز ڈین کارڈن اور میری فوئے نے بھی فرنٹ بینچ پر اپنے عہدے چھوڑ دیے ہیں۔

سر کیر نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ پارٹی کے ساتھیوں نے ان کے موقف کی حمایت نہیں کی، لیکن انہوں نے مزید کہا: ’میں یہ واضح کرنا چاہتا تھا کہ میں کہاں کھڑا ہوں، اور میں کہاں کھڑا ہوں گا۔‘

ووٹنگ سے قبل لیبر پارٹی کے 70 سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے غزہ میں سیزفائر کے مطالبے کی عوامی طور پر حمایت کی تھی۔ تاہم لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کامنز میں ووٹنگ ایک الگ معاملہ ہے اور ’یہ ایک وہیپڈ ووٹ ہے اور ہر رکن پارلیمنٹ جانتا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا ہے۔‘

بدھ  کوکامنز میں ہونے والی بحث کے دوران محترمہ شاہ لیبر پارٹی کی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ وہ اس ترمیم کی حمایت کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کے بعد شیڈو منسٹر ہیلن ہیز جو ڈولوچ اور ویسٹ نور ووڈ کی رکن پارلیمنٹ ہیں نے کامنز کو بتایا کہ ’اس طرح کے ہولناک مصائب کے پیش نظر سیز فائر یقینی طور پر چھوٹے سے چھوٹا مطالبہ ہے۔‘

لیبر پارٹی کی جانب سے سیزفائر کی حمایت نہ کرنے کے فیصلے کی وجہ سے کونسلرز کی ایک بڑی تعداد بھی پارٹی سے نکل گئی ہے اور سر کیئر کو گذشتہ ماہ مسلم لیبر ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ کے ساتھ مجبوراً ایک اہم اجلاس منعقد کرنا پڑا تھا تاکہ ان کے غصے کو دور کیا جا سکے۔

تاہم، فرنٹ بینچر عمران حسین نے بالآخر گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے ’بھاری دل کے ساتھ‘ استعفیٰ دے دیا کہ وہ شیڈو منسٹر کے طور پر اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں تاکہ سیزفائر کی ’پرزور وکالت‘ کر سکیں۔

کامنز کا تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب اسرائیلی افواج غزہ کے الشفا اسپتال میں داخل ہوئیں۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ حماس کے زیر استعمال فوجی ہیڈکوارٹر کے اوپر بیٹھا ہے۔ طبی ماہرین نے مزید عام شہریوں کی اموات کا انتباہ دیا ہے، حالیہ دنوں میں فوجیوں کی جانب سے ہسپتال کے گھیراؤ کی وجہ سے درجنوں مریضوں کی اموات ہوئی ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ