انٹرا پارٹی انتخاب کریں ورنہ ’بلا‘ نہیں ملے گا: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چار رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کو 20 روز میں انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا حکم دیا ہے بصورت دیگر جماعت کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان سے محروم ہونا پڑے گا۔

10 اپریل 2022 کو کراچی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک ریلی میں پارٹی کے جھنڈے پر ’بلے‘ کا نشان دیکھا جا سکتا ہے  (اے ایف پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے فروری کے عام انتخابات میں بلے کا انتخابی نشان برقرار رکھنے کے لیے 20 دن میں پارٹی انتخابات کروانے کا حکم دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات گذشتہ 13 جون 2021 تک ہونا تھے جو نہ ہو سکے، جس کے بعد اس سال اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعت کو ایک سال کی توسیع دی۔

تاہم پی ٹی آئی کا مؤقف تھا کہ پارٹی انتخابات جماعت کے آئین میں ترمیم سے پہلے کرائے گئے تھے، جبکہ الیکشن کمیشن کا دعویٰ تھا کہ پی ٹی آئی نے گذشتہ سال 8 جون کو اپنے آئین میں ترمیم کی اور دو روز بعد (10 جون 2022) کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے۔

بعدازاں پی ٹی آئی کی جانب سے اس کے ترمیم شدہ آئین کی کاپی الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائی، جسے کمیشن نے ناکافی قرار دیا تھا۔

اس سال اکتوبر میں پی ٹی آئی سے ہی جنم لینے والی استحکام پاکستان پارٹی الیکشن کمیشن کو بلے کا انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے درخواست دی، جس کی سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ تھا۔

نثار احمد درانی کی سربراہی شاہ محمد جتوئی، بابر حسن بھروانہ اور جسٹس (ر) اکرام اللہ خان پر مشتمل کمیشن نے جمعرات کو محفوظ فیصلے کا اعلان کیا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کو ہدایت کی گئی کہ وہ انٹرا پارٹی انتخابات کرائے اور اس کی سات دن کے اندر کمیشن کو رپورٹ پیش کرے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا: ’ہم اپنے خیالات میں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مدعا علیہ پارٹی اپنے مروجہ آئین 2019 کے مطابق 10-06-2022 کو مبینہ طور پر منعقد ہونے والے شفاف، منصفانہ اور منصفانہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، جو کہ انتہائی متنازعہ/قابل اعتراض ہے۔ جو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا تھا۔

فیصلے میں متنبہ کیا گیا کہ انتخابات کرانے میں ناکامی کی صورت میں پی ٹی آئی کو ’الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 215 (5) کے مطابق سزا بھگتنا پڑے گی اور وہ مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل ہو جائے گی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے ایک واضح، غیر وضاحتی تضاد تھا کہ آیا اسی سال 8 جون 2022 یا 9 جون یا 10 جون کو منعقد ہوئے تھے۔

انتخابات کے انعقاد کے بعد پارٹی کو ’پارٹی سربراہ کی طرف سے مجاز عہدیداروں کے دستخط شدہ سرٹیفکیٹ‘ جاری کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’2019 کے آئین اور پی ٹی آئی کی ترمیم سے متعلق دستاویز کی ایسی کوئی مستند تصدیق شدہ کاپی نہیں ہے۔ مبینہ طور پر 6 جون 2022 کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن 18 اگست 2022 تک فراہم کیے گئے تھے۔‘

فیصلے میں کہا گیا کہ 18 اگست 2022 کو الیکشن کمیشن کے سامنے فارم 65 جمع کرایا گیا تھا، جو ’مقررہ مدت کے کافی بعد‘ تھا اور 8 جون 2022 کو انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد پر ’سنگین شکوک‘ پیدا کیے تھے۔

پی ٹی آئی کے وکیل

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیصلے میں ایک ’خاص مقصد‘ کے لیے تاخیر کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق نہیں تھے۔

’اس کے بجائے نوٹس انتخابات کی دستاویزات کے نامکمل ہونے کے بارے میں تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پولنگ مکمل دستاویزات کے ساتھ صحیح طریقے سے اور کھلے انداز میں ہوئی تھی اور جمعرات کا فیصلہ متعلقہ فورمز پر چیلنج کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست