صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے ایک سرکاری سکول میں ایک کلاس روم کے اندر استاد بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔
اسی کلاس روم میں ایک کرسی پر چادر اوڑھے 63 سالہ بزرگ دلاور خان بھی بیٹھے ہیں، جن کے ہاتھوں میں قلم اور حروف تہجی سیکھنے کی خصوصی نوٹ بک موجود ہے اور جس پر وہ انگریزی کے حروف یعنی اے، بی، سی لکھ رہے ہیں۔
یہ منظر ہے لوئر دیر کے علاقے خونگی کے گورنمنٹ ہائی سکول کا، جہاں دلاور نے تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے 17 ماہ قبل نرسری کلاس میں داخلہ لیا۔
یہ سکول ان کے گھر کے قریب ہی واقع ہے اور وہ یہاں روزانہ یا ہفتے میں کچھ دن پڑھنے آتے ہیں۔
انہوں نے اس عمر میں داخلہ لینے کی وجہ بتائی کہ وہ لیہ میں چار ماہ کے تبلیغی قافلے کے ساتھ گئے تھے، جہاں ایک تعلیم یافتہ لڑکا احادیث پڑھا رہا تھا تو بیچ میں ان کی طرح ایک ان پڑھ شخص نے کچھ کہا تو لڑکے نے اس کو ڈانٹ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس پر میں بہت ناراض ہوا اور سوچا کہ اگر اس شخص نے تعلیم حاصل کی ہوتی تو اس کو ڈانٹ نہ پڑتی۔
’تب میں نے فیصلہ کیا کہ گھر واپسی پر احادیث پڑھنا لازمی سیکھنا ہے۔
دلاور بچپن میں غریبی کی وجہ سے سکول نہ جا سکے تھے لیکن انہیں اس کا بہت شوق تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ’ابھی کچھ نہیں کرتے اور بس نماز وغیرہ پڑھتے ہیں کیونکہ اس عمر میں اور کیا کریں۔‘
دلاور کو سکول آنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ ’اگر شوق نہیں ہوتا تو پھر نہیں آتا اور اسی سے احادیث بھی سیکھوں گا کہ ایک دو بندے ہم تبلیغ میں جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ کچھ احادیث سیکھ چکے ہیں، ’لکھنا پڑھنا بھی سکول میں شروع کیا تھا، اساتذہ کو بتایا کہ احادیث اور لکھنا پڑھنا دونوں ایک ساتھ سیکھنا مشکل ہے لیکن اساتذہ نے زور دیا کہ الف، با، تا اور ہندسے بھی سیکھنے ہیں اور یہ آج بھی اساتذہ نے دوبارہ بتایا۔‘