وزیر تجارت کا دورہ چین: ’پاکستان کے تجارتی توازن کو ٹھیک کرنا ہے‘

پاکستان کے نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز ملک کی برآمدات میں اضافے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کاروباری وفد کے ہمراہ تین روزہ دورے پر چین پہنچ چکے ہیں۔

23 نومبر، 2023 کی اس تصویر میں پاکستان کے نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زے ڈونگ کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقات کرتے ہوئے(تصویر: ڈاکٹر گوہر اعجاز ایکس)

پاکستان کے نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز ملک کی برآمدات میں اضافے اور محصولات میں بہتری لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کاروباری وفد کے ہمراہ تین روزہ دورے پر چین پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان کو حالیہ برسوں میں سخت مالی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور مختلف تجارتی مقامات کی تلاش کے ذریعے اپنی معیشت کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

گذشتہ سال پاکستان کی برآمدی آمدن 39.42 ارب ڈالر رہی جو 2021 کے مقابلے میں 24.94 فیصد زیادہ ہے۔

پاکستان اس اعداد و شمار کو پانچ سال میں 50 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ طویل مدت میں 100 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ہفتے کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز کا دورہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے رواں سال اکتوبر میں چین کے دورے کی پیروی ہو گا۔

اپنے دورے سے قبل ایک مختصر ویڈیو پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’پاکستان کی چین کے ساتھ تجارت کا بہت بڑا حجم ہے۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’پاکستان چین سے 20 ارب ڈالر کا سامان درآمد کرتا ہے جبکہ چین کو صرف دو ارب ڈالر کا سامان جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’اس تجارتی توازن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ’چین پاکستانی برآمدات کے لیے ایک مثالی منزل ہے اور اس کے ساتھ تجارت میں اضافے سے ملک کو کچھ بڑے معاشی چیلنجز پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سمیت اس وقت پاکستان کے تمام مصائب کو صرف ایک ملک کے ساتھ تجارت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

پاکستانی وفد تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے سائیڈ لائنز پر متعدد بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں کرے گا۔

عرب نیوز کے مطابق وفد دورے کے دوران زرعی، الیکٹرانک گاڑیاں، ماربل، سیمنٹ، کھاد، پھل اور سبزیاں، گھریلو آلات، شیشے اور کیمیکلز اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کا جائزہ لے گا۔

اس کے ارکان بیجنگ کے قریب ایک بڑے ٹیکنالوجی مرکز کا بھی دورہ کریں گے جسے ’چین کی سلیکون ویلی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت