آٹھ فروری کو ووٹ ڈالیں، اس کی حفاظت کریں: عمران کا اے آئی پیغام

پی ٹی آئی کے آن لائن جلسے سے نو منتخب چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سمیت سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور روپوش رہنما اعظم سواتی نے بھی خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ایک اور روپوش رہنما مراد سعید کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔

عمران خان 15 مارچ، 2023 کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دے رہے ہیں (اے ایف پی/ عامر قریشی)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کا پروگرام جاری ہونے کے بعد ملک بھر میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا ہے اور سیاسی رہنماؤں کے مختلف سیاسی جماعتوں میں شمولیت جاری ہے۔

اس سلسلے میں گذشتہ شب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آن لائن جلسہ کیا جس میں ایک موقع پر شرکا کی تعداد 90 ہزار تک پہنچ گئی تھی البتہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار اور ایکس اور یوٹیوب کے سست ہوجانے کی شکایات بھی سامنے آئیں۔

پی ٹی آئی کے آن لائن جلسے سے نو منتخب چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سمیت سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور روپوش رہنما اعظم سواتی نے بھی خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ایک اور روپوش رہنما مراد سعید کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔

جلسے کے بعد پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جیل میں قید بانی ٹی پی آئی عمران خان کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ترتیب دیا ہوا پیغام پوسٹ کیا گیا جس میں وہ کارکنان سے آٹھ فروری 2024 کو پولنگ سٹیشنز کے اندر ووٹ ڈالنے اور باہر رہ کر اپنے ووٹ کی حفاظت کرنے کی تاکید کر رہے ہیں۔

اس پیغام کے بارے میں پی ٹی آئی کا کا کہنا ہے کہ اس کا متن خود عمران خان نے منظور کیا تھا البتہ وہ جیل میں ہونے کی وجہ سے خود اس پیغام کو ریکارڈ نہیں کراسکتے تھے لہذا آرٹیفیشنل انٹیلیجنس کا سہارا لیا گیا۔

یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آخر پی ٹی آئی نے عمران خان کا یہ پیغام آن لائن جلسے کے دوران کیوں نہیں چلایا اور اسے جلسے کے بعد کیوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیا گیا۔

اس بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سب سے پہلے میں اس تاریخی کاوش پر اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی تعریف کرنا چاہوں گا۔ آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ جیل میں میرا کیا حال ہے۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے جیل میں رہنا میرے لیے عبادت کے مترادف ہے۔ میں اپنے ملک اور اپنے لوگوں کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حقیقی آزادی کے لیے میرا عزم آج بہت مضبوط ہے۔ میرے لیے حقیقی آزادی یہ ہے کہ ملک کا نظام ہمارے آئین کے مطابق چلے اور قانون کا مکمل نفاذ ہو۔‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے آن لائن جلسے میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’بیرون ملک پاکستانی خاص طور پر یہ دیکھیں کہ عمران خان کی جگہ اس وقت میں ایک زندہ مثال ہوں کہ یہ پارٹی جمہوری ہے۔‘

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جس طرح امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ کوئی کچھ بھی بن سکتا ہے۔ یہی کچھ تحریک انصاف کا بھی معاملہ ہے۔ ان کے مطابق دیگر جماعتوں میں یہ روایات نہیں ہیں وہاں موروثی سیاست ہے۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق: ’ہم کسی سے انتقام نہیں لیتے مگر انصاف ہمارا بھی حق ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’آر اوز کے حوالے سے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ یہ عدلیہ سے ہوں ورنہ عدالتیں صاف اور شفاف انتخابات یقینی بنائیں۔‘

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی سیاسی سرگرمیوں میں پی ٹی آئی کے جلسے کے علاوہ ملک کی بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کی سیاسی اتحاد کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رونامہ جنگ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پارٹی کے رہنماؤں کو پی ٹی آئی سے انتخابی اتحاد نہ کرنے کی ہدایات کی ہے۔ گذشتہ روز آصف علی زرداری نے گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر غلام علی اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے پارٹی میں اختلافات جلد ختم کرنے کی ہدایت کی۔

ملاقات کے دوران انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ دیگر جماعتوں سے اتحاد کا فیصلہ صوبائی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

آصف زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے فیصلوں میں اٹل ہوتے ہیں، ان کے فیصلے پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اکثریت حاصل کرے گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی پی پی خیبرپختونخوا کے پارلیمانی بورڈ کے ہائبرڈ اجلاس کی صدارت کی۔ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمانی بورڈ برائے خیبرپختونخوا کے اجلاس میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپور بھی موجود تھیں۔

اُدھر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ڈان نیوز کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے انتخابی اتحاد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت آئندہ انتخابات امن، ترقی اورخوشحالی کے منشور پر لڑے گی۔ ان کے مطابق اگر منتخب ہوئے تو آٹھ آٹھ کنال پر بنے گورنر ہاؤسز اورکمشنر ہاؤسز کا خاتمہ کریں گے، ملک میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کریں گے، جماعت اسلامی 50 فیصد سے زائد امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرچکی ہے، شفاف انتخابات کویقینی نہ بنایا گیا تو الیکشن نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔

جماعت اسلامی پر گذشتہ چند انتخابات کے دوران انتخابی اتحاد کرنے اور اپنے انتخابی نشان پر انتخابات میں حصہ نہ لینے کے سبب اس کے ووٹرز میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے تاہم جماعت اسلامی اس سے انکار کرتی رہی ہے۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے ق لیگ کی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تردید کردی ہے۔ سالک حسین کا کہنا تھا کہ شریف برادران کی گھر آمد پر سیاسی بات نہیں صرف گپ شپ ہوئی تھی۔

گذشتہ روز سینیئر وکیل لطیف کھوسہ پیپلزپارٹی سے راہیں جدا کرکے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے اور انہوں اس بات کا اعلان ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے انتخابات کے لیے نو نکاتی ایجنڈا تیار کرلیا ہے جس میں ٹیکس کے نظام میں اصلاحات اور سرکاری اخراجات میں کمی لانا شامل ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف اپنے اپنے سربراہان کی نگرانی میں عام انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدواروں کی اہلیت اور کوائف کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم اب تک ان کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ایک اجلاس میں موجود ہیں اور ان کے داماد اور پارٹی کے رہنما ایک امیدوار کے نام پر کھڑے ہوکر ان گواہی دیتے ہیں اور پارٹی سے ان کی وفاداری کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کرتے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبرپختونخوا نے عام انتخابات کے لیے تیاریاں تیز کرتے ہوئے صوبائی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالہ سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں، ریٹرننگ آفیسرز اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز کی تربیت کا عمل جاری ہے جو الیکشن کمیشن کے مطابق 19 دسمبر 2023 کو مکمل کر لیا جائے گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست