میلبرن میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 79 رنز کی شکست کے بعد پاکستانی کرکٹ کے ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے تھرڈ امپائر کے فیصلے اور ٹیکنالوجی پر سوال اٹھا دیا۔
محمد حفیظ نے میچ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹیم کو سیریز جیتنے پر مبارک باد تو دی مگر ساتھ یہ بھی کہا کہ ’غیر متوازن امپائرنگ اور ٹیکنالوجی کی لعنت (curse) کی وجہ سے ہمیں وہ نتائج نہیں ملے جو ملنے چاہیے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس میچ میں پاکستان ٹیم نے بڑی ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا اور میچ جیتنے کے لیے جذبے کے ساتھ کھیلی۔ ہم سے کچھ غلطیاں بھی ہوئیں جن سے ہم سبق سیکھیں گے، مگر بعض اوقات لگتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی شو ہے، یہ وہ کرکٹ نہیں ہے جو ہم کھیل رہے ہیں۔ یہ وہ پہلو ہے جس کا کوئی حل نکلنا چاہیے۔‘
اس میچ میں پاکستان کو جیتنے کے لیے 317 رنز کا ہدف ملا تھا، جس کا پاکستان نے جم کر تعاقب کیا اور میچ کے دوران ایک موقعے پر ایسا لگا کہ شاید پاکستان کی پوزیشن میں آ سکتا ہے۔
یہ وہ موقع تھا جب پاکستان کو 98 رنز درکار تھے اور ابھی اس کی پانچ وکٹیں باقی تھیں، مگر اسی سکور پر محمد رضوان، جو اب تک مثبت کرکٹ کھیل رہے تھے، ڈی آر ایس کے ذریعے تھرڈ امپائر نے آؤٹ قرار دے دیا، حالانکہ فیلڈ امپائر مائیکل گف نے رضوان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تھرڈ امپائر رچرڈ النگورتھ نے ہاٹ سپاٹ اور سنکو میٹر کی مدد سے فیصلہ دیا کہ گیند رضوان کی کلائی کی پٹی سے لگ کر آئی ہے، اور یوں وہ آؤٹ قرار دیے گئے۔
رضوان نے اس موقعے پر احتجاج کیا کہ گیند ان کی بازو پر لگی ہے جس کی وجہ سے انہیں آؤٹ نہیں دیا جا سکتا۔
سابق ٹیسٹ کپتان محمد حفیظ نے پریس کانفرنس کے بعد ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’بعض اوقات ٹیکنالوجی ایسے فیصلے کرتی ہے جسے ہم بطور انسان سمجھ نہیں سکتے۔ وکٹوں پر بال لگنا ہمیشہ آؤٹ ہوتا ہے، یہ امپائر کا فیصلہ کیوں ہوتا ہے۔ مجھے اس بات کی کبھی سمجھ نہیں آئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں کرکٹ کو بہتر بنانے کے لیے ٹھیک کرنا پڑے گا۔ ٹیکنالوجی وہ چیز ہے جو کھیل کو کھیل کے جذبے سے دور لے کر جا رہی ہے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران محمد حفیظ نے یہ بھی کہا کہ ’میں ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، میچ کے اختتام سے آدھے گھنٹے تک ہماری پوزیشن اچھی تھی لیکن اہم موقع پر غلطیاں ہوئیں جس سے میچ ہار گئے، رضوان کے آؤٹ والا فیصلہ بھی ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان ٹیم کے کسی میچ کے بعد تھرڈ امپائر کے فیصلے پر سوال اٹھا ہو۔ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے دوران بھی تھرڈ امپائر ایک فیصلے کے نتیجے میں پاکستان میچ ہار گیا تھا، جس کے بعد سابق انڈین آف سپنر پربھجن سنگھ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں پاکستانی ٹیم کی شکست کا ذمہ دار ’خراب امپائرنگ‘ اور ’برے قوانین‘ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی قیمت پاکستان کو اس میچ میں چکانی پڑی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔