پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد جمعے کو منظور کرلی گئی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی۔ ایوان میں سینیٹ کے 15 ارکان موجود تھے۔
سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق قرارداد میں کہا گیا کہ ’الیکشن کمیشن آٹھ فروری کا الیکشن شیڈول معطل کرے کیوں الیکشن کے لیے سازگار ماحول موجود نہیں، مولانا فضل الرحمٰن پر بھی حملہ ہو چکا ہے اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں۔‘
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں صورتِ حال بہت خراب ہے، وہاں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ محکمۂ صحت بھی عندیہ دے چکا ہے کہ کرونا وائرس پھیل رہا ہے اور چھوٹے صوبوں میں الیکشن مہم چلانے کے لیے مساوی حق بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’سکیورٹی کے معاملے کو جواز بنا کر الیکشن کو موخر نہیں کرنا چاہیے۔‘
پاکستان میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو کروانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے لیے کاغذات نامزدگیوں کی وصولی کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اس سے پہلے قرار دے چکی ہے کہ ’انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو جانے پر تصور کیا جائے کہ یہ پتھر پر لکیر ہے، ہم الیکشن کی تاریخ بدلنے نہیں دیں گے۔‘
سپریم کورٹ نے نومبر 2023 میں کہا تھا کہ مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد یقینی بنوائیں گے اور عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروائے گی۔
شو کاز نوٹس
سینیٹ میں انتخابات ملتوی ہونے کی قرارداد کی ’حمایت‘کرنے پر بہرہ مند تنگی کے خلاف ان کی جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے ایکشن لیا ہے۔
پیپلز پارٹی نے سینیٹر بہرہ مند تنگی کو اعلی قیادت کی ہدایت پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔
سیکریٹری جنرل نیر بخاری کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ’پارٹی لیڈرشپ کی ہدایات اور پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔ واضح کریں کیوں آپ نے قرارداد کی حمایت کی اور حمایت میں تقریر بھی کی۔‘
نوٹس کے متن کے مطابق: ’آپ کو معلوم ہے آٹھ فروری کے انتخابات کے لیے پارٹی پرعزم ہے۔ اس کے باوجود آپ نے قرارداد کی حمایت کیوں کی، ایک ہفتے میں جواب دیں۔‘
’آئین سے انحراف، ملک دشمنی‘
پی پی پی کے سینیٹر شہادت اعوان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃالعین شیرازی سے گفتگو میں اس قرارداد پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ الیکشن کا انعقاد ہونا چاہیے۔
اس سوال پر کے پی پی پی کے دیگر رہنما جیسے کہ بہرہ مند تنگی نے اس کی قرارداد کی حمایت کی ہے، اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت پی پی پی رہنما وہ کہہ سکتے ہیں کہ ’جس دن سے اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی ہے تب سے پارٹی نے اپنی (انتخابی) مہم کا آغاز کیا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے دن سے ہی آئین کے مطابق الیکشن کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے قرارداد کے حوالے سے کہا کہ یہ ’ملک دشمنی اور آئین سے انحراف ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی اور رہنما کے موقف کو جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے کیونکہ پی پی پی چیئرمین انتخابی مہم اور جلسوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
پی پی پی الیکشن وقت پر چاہتی ہے: شیری رحمٰن
پی پی پی رہنما شیری رحمٰن نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ان کی جماعت انتخابات وقت پر چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے سینیٹ میں قرارداد کی حمایت نہیں کی تھی اور اس پر پی پی پی کے کسی سینیٹر کے دستخط نہیں ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔