پاکستان نے کہا ہے کہ وہ عالمی سطح پر صحت کے شعبے کو غیر سیاسی بنانے کا منصوبہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خاص طور پر غزہ کی صورت حال کی روشنی میں جہاں اسرائیل نے ہسپتال بند کر دیے ہیں اور فلسطین کو بنیادی ادویات سے محروم کردیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دو روزہ عالمی صحت سکیورٹی سربراہ اجلاس آئندہ بدھ سے اسلام آباد میں ہو گا جس میں عالمی رہنما، بین الاقوامی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے کارکن جمع ہوں گے۔ اس اجلاس کا مقصد محفوظ تر دنیا اور مستقبل کی نسلوں کو صحت مند بنانے میں کردار ادا کرنے والے طریقوں پر اجلاس میں شریک ممالک کے درمیان تعاون، کردار اور اتفاق رائے کو فروغ دینا ہے۔
نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے اپنے خصوصی انٹرویو میں اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ صحت غیر سیاسی رہے اور یہ اس سربراہی اجلاس کا ایک موضوع ہونا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں ہر کوئی اس پر بات کرے خاص طور پر غزہ کے تناظر میں۔‘
نگران وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مذہبی، نسلی اور نظریاتی وابستگیوں سے قطع نظر تمام عالمی برادریوں کی صحت کی سہولتوں تک رسائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں بمباری اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کا عمل فوری طور پر بند کرنے اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال میں جامع کردار کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’اقوام متحدہ یا کسی بھی دوسرے ملک کو ان مقامات اور ان لوگوں تک رسائی دی جانی چاہیے جنہیں طبی امداد کی ضرورت ہے اور صحت کی سہولیات اور کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔‘
پاکستان نے غزہ کے رہائشیوں کے لیے امدادی سامان کی تین کھیپیں بھیجی ہیں جنہیں گنجان آباد علاقوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی مسلسل بمباری کا سامنا ہے۔ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں فلسطینی علاقے میں 22 ہزار سے زیادہ افراد کی جان جا چکی ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے فائر بندی کے مطالبے کو نظر انداز کر دیا ہے۔
نگران وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ’کم از کم پانچ سو (پاکستانی ڈاکٹر اور طبی عملہ) غزہ جانے کے لیے تیار ہیں لیکن چوں کہ (ان کا) علاقے میں داخلہ اور سکیورٹی ایک مسئلہ ہے اس لیے ہم موقعے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
سمٹ کے شرکا کے بارے میں سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ تقریباً 70 بین الاقوامی ماہرین، وزارت صحت کے حکام اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے نمائندوں کو اس اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے جس میں بین الاقوامی چارٹر پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نمک کی پیداوار کے لیے سعودی عرب سے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر کام کر رہا ہے جو مختلف ادویات کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چوں کہ ہمارے پاس پاکستان میں یہ صلاحیت نہیں ہے اس لیے ہم ادویات میں استعمال ہونے والے سالٹس درآمد کرتے ہیں جس سے بڑا درآمدی بل بنتا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے سعودی صحت کے حکام کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے پہلے ہی ایک طریقہ کار وضع کر رکھا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ (سعودی حکام) سمٹ میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایک رسمی طریقہ کار اختیار کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور شعبہ جس میں دونوں ممالک تعاون کرنا چاہتے ہیں وہ خون سے پلازما الگ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سربراہ اجلاس کے موقعے پر ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس سمیت صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھیجنے کے طریقہ کار کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔
کووڈ 19 کی نئی لہر پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انفیکشن کے نئے کیسز کی روک تھام کے لیے ملک میں داخلے کے تمام مقامات پر سکریننگ میں اضافہ کرکے مؤثر طریقہ کار اختیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہاں (پاکستان میں) جے این ون کا کوئی کیس نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں وائرس کے پھیلنے کے کسی بھی خطرے سے بچنے کے لیے دو فیصد بین الاقوامی مسافروں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے اس طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنے تمام ڈیڑھ سو اضلاع کو مرض پر نظر رکھنے کی صلاحیت اور رسپانس یونٹس سے بھی لیس کیا ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔