پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ نے اتوار کو رواں اجلاس کے دوران ’توشہ خانہ انضباط اور مینجمنٹ 2023‘ بل منظور کر لیا۔
توشہ خانہ بل میں ایک شق کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے مطابق توشہ خانہ کے تحائف سے حاصل ہونے والا پیسہ الگ اکاونٹ میں رکھا جائے گا اور نیلامی سے ملنے والی رقم دور دراز علاقوں میں بچیوں کی تعلیم پرخرچ کی جائے گی۔
اتوار کو سینیٹ کے اجلاس میں توشہ خانہ بل وزیرمملکت شہادت اعوان نے پیش کیا۔
بل کے مسودے کی تفصیلات
بل کے مسودے کے مطابق ’اس بل کے تحت اب تحائف توشہ خانے میں جمع نہ کرانے پر پانچ گنا جرمانہ ہو گا۔ صدر، وزیراعظم اور وفاقی وزرا کے علاوہ مسلح افواج اورعدلیہ کے اراکین کو بھی تحائف جمع کرانے ہوں گے۔‘
’بل کے مطابق توشہ خانے میں تحائف جمع نہ کروانے والے سرکاری عہدیداریا نجی شخص کو سزا ہو گی۔ توشہ خانے کی قواعد کے خلاف ورزی پرتحفے کی مالیت کے پانچ گنا کے برابر جرمانہ ہو گا۔‘
بل کے متن میں مزید کہا گیا کہ ’توشہ خانہ قواعد کے خلاف ورزی کرنے یا خلاف ورزی کی کوشش اورخلاف ورزی میں معاونت پر سزا ہو گی۔ بل کا اطلاق سرکاری عہدے داران اور نجی افراد پر ہو گا جو سرکاری وفد میں شامل ہوں گے۔‘
’لیکن بی پی ایس ایک تا چار کے نقد تحفہ لینے والے ملازمین مستثنیٰ ہوں گے۔ سرکاری عہدیداریا نجی شخص کو ملنے والا تحفہ مقررہ وقت اورطریقہ کارکے تحت جمع کرانا ہو گا۔‘
وفاقی حکومت اس قانون کی منظوری کے بعد توشہ خانہ کے حوالے سے قواعد بنا سکے گی۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین امجد شاہ کے مطابق کئی دہائیوں سے ریاستوں میں ایک خاص مقام رکھا جاتا ہے، جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداران کو ملنے والے بیش قیمت تحائف محفوظ کیے جاتے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان میں بھی توشہ خانہ ایسی جگہ ہے جہاں دوسرے ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف محفوظ ہوتے ہیں۔
امجد شاہ کے مطابق: ’یہ ایسی روایت ہے جسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔ یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے ان کی نیلامی کی جاتی ہے، کیونکہ یہ ملکی اعزاز کی اہمیت رکھتے ہیں، اس لیے ان اشیا کی قیمت کا تخمینہ مارکیٹ سے زیادہ لگایا جاتا ہے اور پھر ان کو نیلام کیا جاتا ہے۔‘
’توشہ خانہ کی اشیا نیلامی سے خریدنے کے لیے پہلا حق حکمرانوں، وزرا، سول اور فوجی افسران کو دیا جاتا ہے اور بعض اوقات عام شہریوں میں بھی فروخت کر دی جاتی ہیں۔‘
امجد شاہ کے بقول: ’کئی بیش قیمت تحائف ایسے ہوتے ہیں جو حکمران پہلے ہی رکھ لیتے ہیں اور ضابطے کے مطابق ان کی مقرر کردہ رعایتی قیمت ادا کر دیتے ہیں۔‘
ان کے خیال میں: ’پہلے یہ معاملہ خاموشی سے ہوجاتا تھا، اسی لیے کئی سابق حکمرانوں کے گھروں میں بیش قیمت نوادرات یا یادگاری اشیا موجود ہیں جو ان کی شان وشوکت میں اضافے کے لیے رکھی جاتی ہیں۔‘
امجد شاہ کے مطابق: ’موجودہ حکومت کو قانون کے مطابق غیر ملکی تحائف کی تفصیل سامنے لانا ہوگی، ورنہ ان کے خلاف بھی کیس بن سکتا ہے۔‘
سابق حکمرانوں کو تحائف رکھنے پر مقدمات کا سامنا
پاکستان کے چار سابق حکمران ان دنوں توشہ خانے سے غیر قانونی طور پر تحائف حاصل کرنے پر مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم عمران خان، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں۔
توشہ خانے سے قیمتی کاروں کی خلاف ضابطہ خریداری پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ریفرنس بنایا گیا، جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت پر اثر ورسوخ استعمال کر کے غیر ملکی تحائف کم قیمت پر حاصل کرنے کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیب ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے قوانین میں نرمی پیدا کرکے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانے سے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حکومتی توشہ خانہ سے تحفے میں ملنے والی گاڑیوں کی غیر قانونی طریقے سے خریداری کے مقدمے میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر رکھے ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کار بی ایم ڈبلیو، لیکسس جیپ 2007 اور لیبیا سے تحفے میں ملنے والی بی ایم ڈبلیو توشہ خانہ سے کل مالیت کے تناسب سے بھی کم قیمت میں خریدی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹرکے مطابق آصف زرداری نے ان قیمتی گاڑیوں کی قیمت منی لانڈرنگ والے جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادا کی ہے۔ ریفرنس میں ان بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی بتائی گئی ہیں جن سے مبینہ طور پر آصف زرداری نے ادائیگیاں کی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریفرنس کے مطابق آصف زرداری گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروانے کے بجائے خود استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عوامی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔
توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے توشہ خانہ سے صرف 15 فیصد رقم ادا کرکے لگژری گاڑیاں لی ہیں۔
نیب نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بددیانتی اور غیرقانونی طور پر تحفے دینے کے ضوابط میں نرمی کرکے آصف زرداری اور نواز شریف کو گاڑیوں کی الاٹمنٹ میں سہولت فراہم کی تھی۔
توشہ خانے سے تحائف غیر قانونی حاصل کرنے پر سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی پر بھی الزام تھا کہ انہوں نے کروڑوں روپے قیمت کا طلائی ہار اپنی بیوی کو رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس
مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران الائنس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شئیر نہ کرنے پر آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا۔
ریفرنس میں کہا گیا سابق وزیراعظم عمران خان کئی تخائف کی قیمت ادا کیے بغیر گھر لے گئے جبکہ کچھ قیمتی تخائف کی قیمت توشہ خانہ تب جمع کرائی گئی جب انہیں وہ پہلے ہی لے کر بیچ چکے تھے۔
ریفرنس میں اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کی درخواست بھی کی گئی۔