بنگلہ دیش کے الف محمود نامی نوجوان دنیا بھر کا پیدل سفر کرنے کے لیے نکلے ہیں۔ اس سفر میں سب سے پہلے ان کا ارادہ سعودی عرب جانے اور 2024 میں حج کرنے کا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں بحیثیت مسلمان اپنا پہلا پیدل سفر مکہ مدینہ کی طرف کرنا چاہتا ہوں اس کے بعد دنیا کے سفر پر نکلوں گا۔ کوویڈ کے بعد میں دو بار سائیکل پر پورے بنگلہ دیش کا سفر کر چکا ہوں۔
’میں اپنے شہر کومیلا سے آٹھ جولائی کو نکلا تھا۔ پہلے ڈھاکہ آیا اور چھ دن بعد بھارت کے لیے سفر شروع کیا اور 13 ستمبر کو بھارت کی سرحد پار کر کے کلکتہ پہنچا تھا۔ بھارت میں دو ماہ سات دن رہا اور سات صوبوں میں پیدل سفر کیا۔
’ویسٹ بنگال، جھاڑکھنڈ، بہار، یوپی، ہریانہ، دلی اور پنجاب ہوتے ہوئے لاہور، میر پور خاص اور اور اب کراچی میں ہوں۔ اب ایران ہوتے ہوئے دبئی جاوں گا اور وہاں سے سعودی عرب پہنچوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ میں جب سے گھر سے نکلا ہوں ہر جگہ مجھے عزت مل رہی ہے، میں رمضان میں سعودی عرب پہنچوں گا۔ ان کا ارادہ ہے کہ وہ رمضان وہیں گزاریں پھر حج کریں اور اگر ٹورسٹ ویزہ مل جائے تو سائیکل پر سعودی عرب کا سفر کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس سفر میں ’انڈیا میرا پہلا ملک تھا۔ یہاں بھی مجھے بہت عزت اور پیار ملا۔ راستہ دشوار تھا، کہیں ایسا بھی ملا کہ 300 کلو میٹر تک کچھ نہیں، کھانے کو ہے نہ کوئی ہوٹل، نہ ہی کوئی مارکیٹ۔
’میری کوشش ہوتی تھی کہ ہوٹل تک پہنچ جاؤں لیکن کئی بار ہوا کہ دن میں بھی چلنا پڑا ور رات میں بھی۔ کبھی 50 کلو میٹر کہیں 70 اور کہیں کہیں 120 کلو میٹر تک چلنا پڑا۔
’پاکستان دنیا بھر میں مہمان داری میں سب سے نمایاں ہے۔ مجھے بہت پیار مل رہا ہے۔ میرے میزبان نے مجھے کراچی گھمایا ہے۔ یہاں بہت اچھا لگا کہ لوگ پہلے کہتے ہیں آ جاؤ چائے پیو، بعد میں پوچھتے ہیں کہ کہاں سے ہو۔
ان کے مطابق ’کراچی میں کچھ یادیں ہیں۔ میرے والد محمد عبدالمالک کراچی یونیورسٹی میں پڑھتے تھے۔ انھوں نے 1967 میں میٹرک میں حساب کے مضمون میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ نمبر لیے تھے۔ وہ طلبا سیاست میں بھی آگے تھے۔ اس فضا میں مجھے اپنے بابا کی یادیں محسوس ہو رہی ہیں۔‘
الف محمود کو کراچی میں بریانی بہت پسند آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی بریانی کی شہرت تو بنگلہ دیش تک ہے۔ بنگلہ دیش جیسی مچھلی انہیں اس پورے سفر میں صرف ایک جگہ ملی، وہ دلی تھا جہاں کچھ مقامی بنگالی کمیونٹی نے انہیں دعوت میں بنا کر کھلائی تھی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔