الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کو انتخابی نشان جاری کر دیے۔
الیکشن کمیشن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق چیئرمین بیرسیٹر گوہر علی خان کو چینک (ٹی پوٹ)، شوکت یوسفزئی کو ریکٹ، شہریار آفریدی کو بوتل، شاندانہ گلزار اور وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کو پیالے کا نشان دیا گیا۔
اسلام آباد سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وکیل شعیب شاہین کو جوتا، علی بخاری کو پیراشوٹ کا نشان دیا گیا ہے۔ جبکہ مہربانو قریشی کو چمٹا، چوہدری پرویز الہی کی اہلیہ قیصرہ الہی کو فریج، عامر ڈوگر کو کلاک کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ فہرست کے مطابق ای سی پی نے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدواروں کو 173 مختلف انتخابی نشان جاری کر دیے ہیں۔
ان نشانات میں ایئر کنڈیشنر، بیٹری، بیڈ، بینچ، بوتل، پیالہ، فریج، ڈھول، بطخ، گدھا گاڑی، فرائنگ پین، گیزر، سبز مرچ، ہارمونیم، کلاک، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن، سمیت درجنوں نشان شامل ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نیشنل پارٹی کو لالٹین، مسلم لیگ ن کو شیر، پاکستان پیپلز پارٹی کو تیر، جماعت اسلامی کو ترازو کا نشان دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہو چکی ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپر کی سکیورٹی سے حوالے سے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بعض اخبارات اور بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ پریس میں اشاعت کے بعد انہیں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک ترسیل کے عمل کے دوران سکیورٹی کے حوالے سے خبریں شائع ہوئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ای سی پی کے مطابق: ’بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ پریس میں اشاعت کے بعد انہیں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک بحفاظت پہنچانے کی ذمہ داری متعلقہ ڈی آر اوز یا ان کے نامزد اہلکاروں کی ہوتی ہے۔ جو اپنے نگرانی اور مقامی پولیس کی حفاظتی تحویل میں بیلٹ پیپرز کی بحفاظت نقل و حمل کو یقینی بناتے ہیں۔
تاہم بعض جگہوں پر حالات کی سنگینی کے پیش نظر پاک فوج کے اہلکار بھی بیلٹ پیپرز کی نقل و حمل کو سکیورٹی فوراہم کرتے ہیں۔‘
گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکم دیا ہے تھا کہ ریٹرننگ افسران کسی ایک پارٹی کے امیدوارکو دوسری جماعت کا انتخابی نشان نہ دیں۔
الیکشن کمیشن کا یہ حکم نامہ پی ٹی آئی کا پلان بی سامنے آنے پر جس میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کی جاری کردہ ٹکٹس بلے باز کے نشان کے لیے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت امیدوار اپنی پارٹی وابستگی کا سرٹیفکیٹ دیتا ہے، ایک شخص ایک وقت میں ایک سے زیادہ پارٹی کا رکن نہیں ہو سکتا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔