کراچی میں پیپلز بس سروس کے مینیجر عبدالشکور کا کہنا ہے کہ شہر میں پنک بسیں اب تربیت یافتہ خواتین ڈرائیورز چلائیں گی جس کا تربیتی پروگرام اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔
حکومت سندھ کے ذیلی ادارے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے 18 خواتین ڈائیورز کو بس چلانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل بسوں میں خواتین کنڈیکٹر کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں، ان خواتین ڈائیورز کو ڈیزل ہائبرڈ ، الیکٹرک ہائبرڈ اور مکمل الیکٹرک بس سمیت ڈرائیونگ، انجن، بیٹری، کمیونیکیشن اورسیفٹی سکلز سمیت مختلف آلات کے بارے میں تربیت دی جا رہی ہے۔
ابتدائی طور پر جب پنک بس سروس کا آغاز ہوا تھا تو شہری خواتین اس بات پر شکوہ کناں تھیں کہ بس کنڈیکٹر کے ساتھ ڈرائیور بھی خاتون ہونی چاہیے لیکن اب اس تربیتی پروگرام کے بعد خواتین نہ صرف پنک بس بلکہ دیگر جدید بسوں کو ڈرائیو کریں گی۔
مستقبل قریب میں ڈرائیونگ سیٹ سنبھال کر بس کیپٹن کے عہدے ہر فائز ہونے والی خاتون عظمٰی صدیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ایک گھریلو خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت دیتی ہیں۔
عظمٰی کے مطابق وہ بائیک رائیڈر بھی ہیں لیکن ٹرانسپورٹ کے شعبے میں خود کو آگے بڑھانے کے لیے بس ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور ان دنوں وہ لگن کے ساتھ تربیت لے رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عظمٰی کا کہنا تھا کہ ’کار اور بس ڈرائیونگ میں بہت فرق محسوس کیا لیکن اب مکمل طور سے سیکھ چکی ہوں جلد ہی کراچی کی سڑکوں پر مجھ سمیت دیگر خواتین ڈرائیورز بھی بس چلاتی ہوئی دکھائی دیں گی جس کے لیے پرامید ہوں کے مرد حضرات بھی ہمیں سراہیں گے۔‘
بقول عظمی صدیق: ’اگر آپ مضبوط عزائم کے مالک ہیں تو کچھ بھی مشکل نہیں ہوتا۔ ہم اپنے عمل سے ثابت کریں گی کہ خواتین بس بھی چلا سکتی ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ گھروں سے نکلیں اور ہماری طرح سیکھیں پھر کام کریں۔‘
آپریشنل مینیجر پیپلز بس عبدالشکور کا کہنا ہے کہ ’پہلے مرحلے میں جن خواتین کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے انہیں بی آر ٹی پر ڈرائیونگ کی اجازت دی جائے گی۔
’تربیت کے پہلے مرحلے میں خواتین کو موٹر وے پولیس نے ڈرائیونگ سکھائی ہے۔ اب تربیت کا دوسرا مرحلہ مہران ڈیپو میں جاری ہے۔ پنک بسوں میں خواتین ڈرائیورز و کنڈکٹرز کی موجودگی نے بااختیار اور مضبوط عورت کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔‘
عبدالشکور کا کہنا تھا کہ ’دوسرے مرحلے میں ٹرانس جینڈر کو بھی تربیتی پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔