اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے عندیہ دیا ہے کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی کے جاری شدید حملوں کو جلد بند کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب فلسطینی گروپ حماس نے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دو اسرائیلی قیدیوں کے مارے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق یوآو گیلنٹ نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا: ’ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سخت مرحلہ تقریباً تین ماہ تک جاری رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں وہ مرحلہ ختم ہونے کے قریب ہے جب کہ ’جنوبی غزہ میں بھی ہم یہ کامیابی حاصل کریں گے اور یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا اور وہ وقت آئے گا جب ہم دونوں جگہوں پر اگلے مرحلے کی جانب بڑھیں گے۔‘
اسرائیل نے 27 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی شروع کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ فوجیوں کی ایک پوری ڈویژن پیر کو غزہ سے نکل گئی ہے، جس نے اسرائیلی فوج کے مطابق سینکڑوں ’دہشت گردوں کا خاتمہ‘ کیا اور علاقے کے وسطی اور شمالی فلسطینی علاقوں میں کئی کلومیٹر کی سرنگیں تباہ کر دی ہیں۔
پیر کو انخلا کے اعلان سے قبل غزہ میں اسرائیلی فوج کی چار ڈویژن کام کر رہی تھیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ کتنے فوجیوں کا انخلا کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پیر کو حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں 26 سالہ نوا ارگامانی نامی ایک خاتون کو یہ انکشاف کرتے ہوئے دکھایا گیا کہ ان کے ساتھ قیدی بنائے گئے دو افراد مارے گئے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب ریکارڈ کی گئی۔
اس سے قبل حماس نے اتوار کو ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوا ارگامانی کے ساتھ موجود دو قیدی زندہ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ذرائع ابلاغ میں ان دونوں کا نام 53 سالہ یوسی شرابیئ اور 38 سالہ ایٹے سویرسکی بتایا گیا ہے اور یہ وہی افراد ہیں، جن کے متعلق پیر کو جاری ہونے والی ویڈیو میں کہا گیا کہ وہ مارے گئے ہیں۔
پیر کی ویڈیو کے ساتھ جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے کہا کہ یہ دونوں افراد ’اسرائیلی فوج کی بمباری‘ میں مارے گئے ہیں۔
پیر کو ویڈیو جاری ہونے کے فوراً بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حماس قیدیوں کے اہل خانہ پر ’نفسیاتی دباؤ‘ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج ان خاندانوں کی مدد کر رہی ہے اور انہیں کسی بھی پیش رفت سے باخبر رکھے ہوئے ہے۔غزہ میں کسی بھی قسم کے سیز فائر سے انکار کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو وطن واپس لانے کا واحد راستہ ’فوجی دباؤ‘ جاری رکھنا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے غیرمعمولی حملے کے بعد حماس نے تقریباً 250 افراد کو قیدی بنایا تھا، جن میں سے 132 کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں موجود ہیں اور کم از کم 25 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے زمینی، سمندری اور فضائی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 24 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچے کی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔