امریکہ نے پاکستان میں حالیہ عام انتخابات کے تناظر میں جمعرات کو کہا ہے کہ مستقبل کی قیادت کا فیصلہ پاکستانی عوام نے کرنا ہے، تاہم جمہوری عمل میں واشنگٹن کی دلچسپی جاری رہے گی۔
پاکستان میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو کروانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے حوالے سے سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں، وہیں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سائفر سمیت مختلف مقدمات میں اس وقت جیل کاٹ رہے ہیں۔
جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل سے ایک نیوز کانفرنس کے دوران اسی حوالے سے سوال کیا گیا، جس پر ان کا کہنا تھا: ’پاکستان کی مستقبل کی قیادت کا فیصلہ پاکستانی عوام کو کرنا ہے۔ ہماری دلچسپی جمہوری عمل میں جاری رہے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ ایک آزاد اور خودمختار میڈیا اہم ستون ہے جس کا صحت مند جمہوریتوں میں رائے دہندگان کے فیصلوں کو یقینی بنانے اور حکومت کو جوابدہ بنانے میں اہم کردار ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافی منصفانہ اور شفاف انتخابات کی کوریج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمیں (پاکستان میں) آزادی اظہار، سیاسی وابستگی کی آزادی اور پریس پر پابندیوں کی رپورٹس پر تشویس لاحق ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہمارے خیال میں اس قسم کی (پابندیاں) پاکستانی حکام کے مکمل طور پر منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے دعوؤں سے متصادم ہیں۔‘
پاکستان میں انتخابات کا بنگلہ دیش کے حالیہ الیکشن سے تقابل کرنے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا: ’ہر ملک مختلف ہے اور میں یہاں (انتخابی) کارروائیوں کا جائزہ نہیں لے رہا لیکن ایک بار پھر ہم بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات دیکھنا چاہتے ہیں اور یقیناً پاکستان میں بھی۔‘
ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا پاکستانی حکام کو اس بات کی فکر ہونی چاہیے کہ شفاف انتخابات میں رکاوٹ اور میڈیا پر پابندیوں سے ان پر ویزا پابندیاں لگ سکتی ہیں؟ اس پر ویدانت پٹیل نے کہا: ’میں یہاں ایسی کسی بھی کارروائی کا جائزہ لینے پر بات نہیں کر سکتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ویدانت پٹیل کہا کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایشیا پیسفک کے لیے نمائندے میٹ مورے نے چند ہفتے پہلے اس کے بارے میں بات کی تھی۔ ’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنی فوجی کارروائیوں کے بارے میں خود بات کرے۔‘
ان کے بقول: ’تاہم وسیع نظر سے ہم یقیناً خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر جب کہ ایران اپنی عدم استحکام اور اشتعال انگیز کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ہم پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے اور ہم خطے کی قریبی نگرانی کرتے رہیں گے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کے بارے میں امریکی ردعمل پر ترجمان نے کہا: ’اس کا تعین پاکستانی حکام اور ان کے خارجہ امور کے حکام کو کرنا ہے۔
’لیکن کیا دنیا بھر میں کوئی بھی ملک ایران سے اس کی مذموم اور عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ جاری رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے، تہران کی سرگرمیاں جو خاص طور پر بحیرہ احمر میں بین الاقوامی آبی گزرگاہوں اور قانونی تجارت کو غیر محفوظ بنا رہی ہیں، ہم ایران پر دباؤ ڈالنے والے کسی بھی ملک کا خیرمقدم کریں گے۔‘
پاکستان کی جانب سے انڈیا پر اپنے ملک میں قتل کی سازش کے الزام کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ویدانت پٹیل نے کہا کہ ’میں اس مخصوص رپورٹ سے واقف نہیں ہوں اور حکومت پاکستان اور انڈیا کی حکومت کو اس بارے میں مزید بات کرنی چاہیے۔‘
گذشتہ روز پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا تھا کہ ان کے پاس پاکستانی سرزمین پر قتل کے دو واقعات میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے کے ’مستند شواہد‘ موجود ہیں۔
سائرس سجاد قاضی کا مزید کہنا تھا کہ قتل کیے جانے والے دونوں شخص پاکستانی شہری تھے اور انڈین ایجنٹس نے کسی اور ملک کو محفوظ ٹھکانے بناتے ہوئے ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان میں یہ قتل کروائے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔