ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو کہا کہ ایران اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اچھا ہمسایہ ملک بن کر سلامتی کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ’ہم دشمنوں کو خطے میں دوستی، امن اور سلامتی کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
ان کا بیان ایسے وقت پر آیا جب ایک روز قبل (یعنی ہفتے کو) ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر سراوان کے مضافاتی علاقے میں مسلح افراد نے کم از کم نو پاکستانی شہریوں کو قتل اور تین کو زخمی کر دیا۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ اتوار (28 جنوری، 2024) کی شب پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدہ حالات میں ان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اتوار کو عرب نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ’وہ (ایرانی وزیر خارجہ) آج رات پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے۔‘
ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق وہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اور دیگر پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ کچھ عرصے سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
16 جنوری کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایران نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں دو بچے جان سے گئے اور تین زخمی ہوئے۔
اس پرپاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا جبکہ جمعرات 18 جنوری کو پاکستان نے ایران کے اندر واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعلان بھی کیا۔
بعد میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان حالات اس وقت بہتر ہوئے جب پاکستانی وزارت خارجہ نے 22 جنوری کو ایک اعلامیے میں بتایا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور تہران کے سفیر 26 جنوری سے اپنی پوزیشن پر واپس کام شروع کر سکیں گے۔
اب ہفتے کو نو پاکستانیوں کے قتل پر پاکستان نے ایران سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔