میانوالی میں دریائے سندھ کے کنارے واقع سحر انگیز شہر کالا باغ کی شہرت سابقہ گورنر مغربی پاکستان نواب امیر محمد خان کی وجہ سے ہے اور ان کا حاندان اس شہر کے قدیم بنگلوں اور تاریخی قلعوں میں نسل در نسل سے آباد ہے۔
سابقہ گورنر مغربی پاکستان امیر محمد خان کے بعد اس خاندان کے افراد ملکی سیاست سے کبھی دامن نہ چھڑا سکے اور کسی نہ کسی صورت طاقت کے ایوانوں میں موجود رہے۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے اور اسی کی ایک کڑی کالاباغ گروپ کے سربراہ میانوالی میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نواب آف کالا باغ ملک وحید خان کی صورت میں موجود ہیں۔
ملک وحید خان، نواب ملک مظفر کے بیٹے اور سابقہ گورنر مغربی پاکستان امیر محمد خان کے پوتے ہیں، جن کے دو بیٹے فروری کے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
ان کے بڑے صاحبزادے نواب زادہ امیر محمد خان میانوالی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 89 اور چھوٹے بیٹے نواب زادہ ملک مزمل خان میانوالی کے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 85 سے آٹھ فروری کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
کالا باغ شہر سابق وزیر اعظم عمران خان کے آبائی حلقے میں آتا ہے لیکن یہ شہر کھیلوں کے میدان سے یکسر محروم ہے، جس کی وجہ سے کالا باغ میں کثیر تعداد میں موجود کھیل کے شوقین نوجوانوں کو کھیل جیسی سہولت تو حاصل ہے لیکن کھیل کے میدانوں کے نہ ہونے کا احساس محرومی ہمہ وقت رہتا ہے۔
خصوصاً انتخابات کے موسم میں یہ احساس مزید بڑھ جاتا ہے اور کالا باغ کے نوجوان کھلاڑی ہر عام انتخابات میں ایسے امیدوار کو دیکھنا چاہتے ہیں، جو سیاست کے علاوہ کھیل کے میدان کا بھی کھلاڑی ہو تاکہ وہ نوجوانوں کی محرومیوں، احساسات اور ان کے جذبات کو قریب سے جانتا ہو۔
اس مرتبہ ان نوجوانوں کی خواہش پوری ہوتی نظر آ رہی ہے کیوں کہ نواب آف کالاباغ نواب ملک مزمل خان، جو سیاست دان ہونے کے علاوہ کھلاڑی ، فٹبالر، گھڑ سوار، اور شکاری بھی ہیں، فروری کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
28 سالہ نواب ملک مزمل زور وشور سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور حلقہ کے طول و عرض میں ہونے والے میچز میں بحیثیت صدر یا مہمان خصوصی شرکت کے علاوہ خود فٹ بال کے دوستانہ میچز بھی کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد سے اپنی فٹ بال ٹیم منگوا کر بھی حلقہ میں فٹبال میچز کھیلے ہیں جبکہ ان کی الیکشن مہم اور جلسے جلوسوں میں نوجوانوں کے لیے سپورٹس کے مواقع فراہم کرنے کا نعرہ بڑا نمایاں ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ہالینڈ میں حصول تعلیم کے دوران فٹ بال کے لیگ میچز بھی کھیلتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گھڑ سواری اور شکار، جو ان کے خاندانی مشاغل ہیں، وہ بچپن سے کھیلتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا خاندان کئی نسلوں سے سیاست سے وابستہ ہے لیکن وہ ہمیشہ سے سیاست کے دیرپا اثرات کو نوجوانوں کے لیے روزگار کے ساتھ بہترین کھیل کی سرگرمیوں کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں اور اپنی انتخابی مہم میں جیتنے کی صورت میں کالا باغ اور اپنے حلقے میں ایک اعلیٰ قسم کے سپورٹس کمپلیکس کے قیام کو ترجیح دیں گے۔
انہوں نے کہا اس کے علاوہ وہ ہر یونین کونسل کی سطح پر ملٹی سپورٹس سٹیڈیم کی بھی تعمیر کروائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلقے کے نوجوانوں کی تربیت کی غرض سے آئی ٹی ٹریننگ سنٹر قائم کریں گے، جس سے انہیں روزگار کے مواقع میسر ہوں گے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔