پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔
- سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ 24 فروری کو طلب
- مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ سندھ کے طور پر نامزد کر دیا گیا
- پنجاب اسمبلی میں نو منتخب ارکان کی تقریب حلف برداری
- ’عمران خان نے آئی ایم ایف کو تاحال خط نہیں لکھا‘
24 فروری شب 12 بجکر 10 منٹ
عمران خان نے ابھی تک آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھا: پی ٹی آئی رہنما علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی ظفر نے کہا ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان نے عام انتخابات کے آڈٹ کے لیے ابھی تک عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو خط نہیں لکھا۔
انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ خط کا مسودہ تیار کر کے عمران خان کو دکھانے کے بعد بھیجا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خط لکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اپنے فنڈز کو مشروط کر دے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ کبھی بھی ایسا کچھ نہیں کریں گے جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو۔ ’ہم معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔ جب خط آئے گا، تو آپ دیکھیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہ سب کچھ کریں گے جو قانون کی حکمرانی کو بہتر بنائے گا۔ ’پی ٹی آئی کا کوئی بھی قدم پاکستان کی ریاست، عوام، حکومت یا جمہوریت کے خلاف نہیں ہوگا۔ خان صاحب نے کہا ہے کہ یہ ملک ہمارا ہے اور اس کے ادارے ہمارے ہیں۔‘
23 فروری شب 10 بجکر 40 منٹ
خیبر پختونخوا اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کو خیبر پختونخوا اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں میں دو جمعیت علمائے اسلام، دو مسلم لیگ ن اور ایک سیٹ پیپلز پارٹی کو ملی ہے۔
دیگر نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہونا ابھی بھی باقی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی نشستوں کا معاملہ تاحال کمیشن کے پاس موجود ہے۔
23 فروری شب 5 بجکر 10 منٹ
مراد علی شاہ وزیراعلی، اویس شاہ سپیکر سندھ اسمبلی کے امیدوار ہوں گے: بلاول
بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ اور اویس شاہ سپیکر سندھ اسمبلی کے امیدوار ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں امیدواروں کے نام کا اعلان کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی کے لیے نوید انتھونی کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
23 فروری دن 4 بجکر 30 منٹ
مسلم لیگ پنجاب کابینہ میں کتنی وزارتیں لے گی؟ انڈپینڈنٹ اردو کا چوہدری شافع سے سوال
23 فروری دن 3 بجکر 9 منٹ
سپیکر و ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کل ہوگا
پنجاب اسمبلی میں جمعے کو حکمران اتحاد، جس میں مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، پاکستان پیپلز پارٹی اور چند آزاد امیدوار شامل ہیں، نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے حوالے سے شیڈول کا اعلان کیا گیا ہے۔ سپیکر اسمبلی نے اعلان کیا کہ ہفتے کو نئے سپیکر کا انتخاب ہوگا جس کے وہ بعد نئے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کا انعقاد کریں گے۔
سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد نئے وزیر اعلیٰ اور قائد ایوان کے انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔
حکمران اتحاد کی تعداد اس وقت 215 ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبران سے اتحاد کرنے والی سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی تعداد 97 ہے۔
23 فروری دن 2 بجکر 58 منٹ
عمران خان کا خط اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کی دعوت ہے: رضا ربانی
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جمعے کو کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو ممکنہ خط پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی براہ راست دعوت ہے۔
سینیٹر ربانی نے ایک اعلامیے میں کہا کہ اس قبل پی ٹی آئی کے وزرائے اعلیٰ کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ آئی ایم ایف کو کہیں کہ وہ اپنے صوبوں میں معاہدے کا اطلاق نہیں کر سکتے۔ خاص طور پر جب یہ واضح ہوگیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی۔
’یہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کا دانستہ اعادہ تھا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی عالمی مالیاتی ایجنسی کو پاکستان کہ اندورنی معاملات میں دخل اندازی کا حق ہے۔ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے نہ کہ ایک بے بس ریاست۔
23 فروری دن 2 بجکر 15 منٹ
پنجاب اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
23 فروری دن 1 بجکر 21 منٹ
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مختصر وقفہ
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اجلاس کی کارروائی میں 45 منٹ کا وقفہ کر دیا ہے۔
اس سے قبل ن لیگ کے ارکان نے سپیکر سے حلف لینے کی استدعا کی تھی جسے سپیکر نے مسترد کر دیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے ایوان میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے بازی جبکہ مسلم لیگ ن کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے بانی مسلم لیگ ن کے پوسٹرز ایوان میں دکھائے اور اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب نے نقطئہ اعتراض پر ارکان کے مہمان نہ آنے دینے پر اعتراض کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک مخصوص جماعت کے لوگ مہمانوں کی گیلری میں بٹھا دیے گئے ہیں جبکہ ہمارے مہمانوں کو اندر نہیں آنے دیا گیا۔ ہمارے مہمانوں کو اندر بلایا جائے۔‘
اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’رانا صاحب آپ اپنے مہمانوں کی فہرست دیں میں ان کو اندر بلواؤں گا۔ میاں اسلم اقبال کی رپورٹ منگواتا ہوں۔ اگر وہ گرفتار ہیں تو میں ان کے پروڈکشن آڈر جاری کروں گا۔‘
23 فروری دن 12 بجکر 24 منٹ
پنجاب اسمبلی: سپیکر سبطین خان کی زیر صدارت اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے شروع
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر سبطین خان کی زیر صدارت دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوگیا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی ایوان میں پہنچ گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف ایوان میں اور باہر نعرے بازی بھی کی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے 97 اراکین ایوان میں موجود ہیں جبکہ مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کے 215 ممبران ایوان میں موجود ہیں۔
23 فروری صبح 10 بجکر 5 منٹ
وزیراعلی کے عہدے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی نامزد امیدوار مریم نواز کی پنجاب اسمبلی آمد
وزیراعلی پنجاب کے عہدے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نامزد رہنما مریم نواز صوبائی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچ گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا، صوبائی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کریں گے۔
نومنتخب اراکین پنجاب اسمبلی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پنجاب اسمبلی کے باہر سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
23 فروری صبح 6 بجکر 45 منٹ
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کا 42 واں اجلاس آج بروز جمعہ صبح 10 بجے طلب کر رکھا ہے۔
بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا استحقاق ہے کہ وہ کتنی بڑی کابینہ رکھیں: عظمیٰ بخاری کی پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل گفتگو
مزید معلومات: https://t.co/QFadx8kpdA pic.twitter.com/iTwfryXKdf— Independent Urdu (@indyurdu) February 23, 2024
اس اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نومنتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیں گے۔
نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق آج اراکین اسمبلی حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کل (بروز ہفتہ) ہوگا۔
ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے سپیکر کے امیدوار مجتبیٰ شجاع الرحمٰن جبکہ ڈپٹی سپیکر ظہیر چنڑ ہوں گے۔
ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کی جانب سے کسی امیدوار کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ہفتے کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ ن کی امیدوار مریم نواز کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل نے میاں اسلم اقبال کو نامزد کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منتخب ہونے والے وزیراعلیٰ سے گورنر پنجاب حف لیں گے۔
قانونی طور پر الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص اور اقلیتی نشستوں پر اراکین کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پہلا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔
گورنر پنجاب کی جانب سے گذشتہ روز آج کے اجلاس کے حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے کے بعد جمعرات کی شام ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اپنے انداز میں اجلاس کی تیاری بھی کر لی ہے۔
ایک طرف جہاں مسلم لیگ ن نے ایوان کی کارروائی کے دوران اپنی کامیابی کی توقع لگا رکھی ہے، وہیں سنی اتحاد کونسل کے اراکین جو تحریک انصاف کی حمایت سے آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے، ان کے لیے پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت کی ہدایت تو جاری کی ہے، لیکن وزارت اعلیٰ کے امیدوار میاں اسلم اقبال کی قیادت مین مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔
حالیہ انتخابات کے بعد ہونے والے پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقعے پر سکیورٹی بھی سخت ہے اور پولیس اہلکار جمعرات کی رات ہی اسمبلی کے اطراف اور احاطے میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔
نئے ایوان میں پارٹی پوزیشن
پنجاب اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 371 ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کو 137 جنرل، 36 خواتین کی مخصوص جبکہ پانچ اقلیتی نشستیں مل چکی ہیں۔
آزاد جیتنے والے 12 اراکین بھی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار چکے ہیں، اس لیے ان کے اراکین کی تعداد 190 ہو چکی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ق کو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد اس کے 10 اراکین ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی کل نشستیں 11 ہوچکی ہیں۔ استحکام پارٹی کی چار، مسلم لیگ ضیا اور تحریک لبیک کی ایک ایک نشست موجود ہے۔ آزاد اراکین میں سے آٹھ ابھی تک کسی جماعت میں جانے کا اعلان نہیں کر سکے۔
پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے 186 اراکین کی حمایت درکار ہوتی ہے، اس لیے عددی لحاظ سے مسلم لیگ ن کی امیدوار مریم نواز کو برتری حاصل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حمایت سے آزاد حیثیت میں جیتنے والے اراکین پنجاب اسمبلی کی تعداد 117 ہے، انہیں سنی اتحاد کونسل میں شامل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ابھی تک یہ حتمی تعداد سامنے نہیں آئی کہ کتنے اراکین نے سنی تحریک میں پنجاب سے شامل ہونے کے حلف نامے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے خواتین کی 24 مخصوص جبکہ تین اقلیتی نشستیں سنی اتحاد کونسل کو الاٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق مخصوص اور اقیلتی نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرست الیکشن سے قبل جمع کروانا ہوتی ہے، مگر سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پہلے فہرست جمع نہ کروائے جانے کے باوجود یہ نشستیں دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر غور ہے۔
ابھی تک سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظور یا مسترد نہیں کی گئی، لہذا سنی اتحاد کونسل کو ابھی ان 27 اراکین کی حمایت حاصل نہیں ہو سکے گی۔
سیاسی جماعتوں کی پہلے اجلاس میں حکمت عملی
مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں مریم نواز کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے کے بعد پارلیمانی پارٹی کے اجلاس ہوچکے ہیں، جن میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت، سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب سے متعلق حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی ہے۔
مریم نواز بدھ کو جاتی امرا میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں دعویٰ کر چکی ہیں کہ مسلم لیگ ن کو پنجاب میں واضح اکثریت حاصل ہوچکی ہے۔
جمعرات کو بھی اس حوالے سے مشاورت جاری رہی اور تمام نو منتخب اراکین کو بروقت جمع ہونے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ اجلاس میں پوری سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا جاسکے۔
مریم اورنگزیب بھی مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی بن چکی ہیں لہذا وہ بھی پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ کام کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
مریم نواز کی متوقع کامیابی کی صورت میں پہلے مرحلے میں کابینہ اراکین کے نام بھی فائنل کر لیے گئے ہیں۔ کامیابی کی صورت میں مریم نواز پاکستان کی تاریخ میں پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے طور پر گورنر ہاؤس میں عہدے کا حلف اٹھائیں گی۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بھی اجلاس کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق پنجاب میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سےوزارتِ اعلیٰ کے امیدوار میاں اسلم اقبال سمیت تمام نومنتخب اراکینِ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد امیدوار میاں اسلم اقبال کو وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب کے عمل سے باہر رکھنے کے لیے نہایت شرمناک اور بیہودہ ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں اور عوام کے مینڈیٹ پر کھلا ڈاکہ ڈال کر وزارتِ اعلیٰ کی دوڑ میں شامل کی جانے والی مریم نواز کے لیے یہاں بھی ریاستی مشینری کے ذریعے میدان خالی کروانے کی بزدلانہ کوششیں جاری ہیں۔‘
یہ بھی کہا گیا کہ ’عوام سے ووٹ کی پرچی کے ذریعے مسترد کی جانے والی مریم نواز کی ایما پر پشاور ہائی کورٹ سے تمام مقدمات میں ضمانتیں ملنے کے باوجود پنجاب پولیس کے ذریعے میاں اسلم اقبال کے اغوا کی بھونڈی کوشش بھی کی گئی۔‘
پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کے نام سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’فسطائیت اور لاقانونیت سے مرعوب ہوئے بغیر نو منتخب اراکین وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار میاں اسلم اقبال کے ہمراہ اسمبلی پہنچیں گے اور میںنڈیٹ چوروں کا مقابلہ کریں گے۔ جس عوام نے تمام تر مشکلات کے باوجود فسطائیوں کو اپنے ووٹ سے مسترد کیا ہے، وہ اپنا مینڈیٹ چوروں میں بانٹ کر انہیں زبردستی خود پر مسلط ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نامزد امیدوار وزیر اعلیٰ میاں اسلم اقبال سمیت کئی نومنتخب اراکین کے نام نو مئی واقعات کے مقدمات میں شامل ہیں اور پنجاب پولیس کی جانب سے اسمبلی اجلاس کے موقعے پر کئی ماہ سے روپوش ملزمان کی گرفتاری کا بھی امکان ہے۔
23 فروری صبح 6 بجکر 45 منٹ
سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ 24 فروری کو طلب، نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ اسمبلی کا اجلاس 24 فروری بروز ہفتہ طلب کرلیا ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں، جو صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔