مسلم لیگ ن کی مریم نواز تین روز قبل بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عہدے کا حلف اٹھا چکی ہیں لیکن فی الحال وہ بغیر کابینہ کے ہی کام کر رہی ہیں۔
کئی دہائیوں سے مختلف ادوار میں برسراقتدار رہنے والی جماعت مسلم لیگ ن کے لیے کابینہ کی تشکیل اگرچہ بڑا مسئلہ نہیں، مگر اس بار کئی وجوہات کی بنیاد پر اس تجربہ کار جماعت کے لیے بھی یہ مرحلہ کافی سنجیدگی اختیار کر چکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کے مطابق وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی میاں نواز شریف کی ہدایت پر کی جا رہی ہے۔ وفاق اور پنجاب کے اراکین فائنل کیے جا رہے ہیں جلد نواز شریف کی منظوری سے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
صرف پنجاب کی بات کی جائے تو آئندہ ماہ کے اخراجات کا بجٹ فوری پاس کرانے کے لیے پنجاب اسمبلی کا فوری اجلاس بلانا پڑا مگر وزیر خزانہ نہ ہونے پر مریم اورنگزیب نے ساڑھے تین سو ارب سے زائد بجٹ تجاویز پیش کیں جسے اپوزیشن نے غیر آئنی اقدام قرار دیا۔
تاہم سپیکر کی رولنگ پر خصوصی وجوہات پر منظوری کی اجازت دے دی گئی۔
اسی طرح تمام محکموں کو چلانے کے لیے بھی وزیروں کی جلد تقرریاں ناگزیر ہیں۔ ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کے بقول، جلد ہی کابینہ کا اعلان اور حلف لیے جانے کا امکان ہے۔
سینیئر صحافی سلمان غنی کا کہنا ہے کہ یہ معمول کے حالات نہیں اگرچہ ن لیگ تجربہ کار جماعت ہے مگر اب سیاسی بقا کا مسئلہ ہے۔ اس لیے سوچ سمجھ کر سینیئر اور بہتر کارکردگی دکھانے والے وزیروں اور مشیروں کی نامزدگی امتحان ہوگا۔
کن اراکین کو وزارتیں ملنے کا امکان ہے؟
اس سوال پر مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مریم نواز پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد کابینہ اراکین کے پہلے مرحلے میں نام فائنل کر چکی ہیں جن کا اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے۔‘
عظمیٰ بخاری کے مطابق ’کابینہ کی تشکیل میں جو تاخیر ہوئی ہے وہ مریم نواز کی مصروفیات کی وجہ سے ہے۔ ہمیں کابینہ تشکیل دینے سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔‘
پرویز رشید کے مطابق ’وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی مکمل کرنے سے متعلق نام کافی حد تک فائنل ہیں لیکن نواز شریف کی منظوری کے بعد ان کا اعلان کیا جائے گا۔ ہمارے پاس پنجاب اور وفاق میں سینیئر لوگ موجود ہیں جو پہلے کی طرح اب بھی بہترین کارکردگی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
پنجاب میں پرویز رشید، رانا مشہود سمیت دیگر سینیئر رہنماؤں اور سابق بیورو کریٹس پر مشتمل مشیروں جبکہ متعدد ممبران اسمبلی سابق وزرا کو کابینہ کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، غلام دستگیر اور میاں جاوید لطیف اگرچہ قومی اسمبلی کی نشستوں پر شکست کھا چکے ہیں، لیکن انہیں بھی پنجاب یا وفاق میں بطور مشیر کابینہ کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے۔
ن لیگ کے ذرائع کے مطابق پنجاب میں اراکین صوبائی اسمبلی سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، میاں مجتبی شجاع الرحمن، فیصل کھوکھر، عظمی بخاری، بیگم ذکیہ شاہنواز، بلال یاسین، مجتبیٰ شجاع الرحمان، خضر حسین مزاری، منشا اللہ بٹ، عاشق کرمانی، نعیم خان بھابھہ، شیر علی گورچانی، احمد خان لغاری، راحیلہ خادم حسین اور سبطین بخاری کو پہلے مرحلہ میں صوبائی کابینہ بنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ملک آصف، اختر بوسال، یاور زمان، فدا حسین، ملک تنویر، اسلم ملک، اسد کھوکھر، فرخ جاوید اور سلمان نعیم کو پنجاب کابینہ میں شامل کیا جائے گا جب کہ (ق) لیگ کے چوہدری شافع حسین اور آئی پی پی کے غضنفر چھینہ بھی کابینہ کا حصہ بنائے جا سکتا ہے۔
کابینہ کی تشکیل اور سیاسی بقا
سینیئر صحافی تجزیہ کار سلمان غنی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابی نتائج وہ نہیں آئے جس کی مسلم لیگ ن کی قیادت توقع کر رہی تھی۔ پنجاب اور وفاق میں حکومت بنانے کی پوزیشن تو بن گئی لیکن سیاسی ساکھ بحال کرنے کے لیے نواز شریف اور شہباز شریف انتہائی سنجیدہ ہیں۔ خاص طور پر پنجاب میں اپنا مقام بحال کرنا ان کی ترجیح دکھائی دے رہی ہے۔‘
سلمان غنی کے بقول، مریم نواز کا کسی بھی انتظامی عہدے پر پہلا تجربہ ہے لہذا سیاسی کردار اپنی جگہ وزارت اعلیٰ کے عہدے پر انہیں اپنی صلاحیتیں منوانا پڑیں گی۔ یہ صرف ان کی ہی نہیں بلکہ پوری پارٹی کے سیاسی مستقبل کا دارومدار بھی مریم کی کاکردگی پر ہوگا۔‘
ان کے مطابق ’مریم نواز کو وزیر اعلیٰ پنجاب لگانے کا فیصلہ نواز شریف کا ہے اسی طرح پنجاب میں کابینہ بنانے کے لیے وہ وفاق سے بھی زیادہ سنجیدہ ہیں۔ کیونکہ انہیں یقین ہے کہ ان کی پارٹی کو وفاق میں پہنچانے کے لیے پنجاب میں مضبوط کرنا ضروری ہے۔ وہ سابق صوبائی وزرا اور اراکین پر جو ٹیم تشکیل دے رہے ہیں یہ مدنظر رکھ کر دے رہے ہیں کہ پنجاب میں زیادہ سے زیادہ ڈیلیور کیا جائے۔‘
سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’جس طرح پرویز رشید اورمریم اورنگزیب کو پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ صوبے میں متحرک اور تجربہ کار کابینہ کے خواہش مند ہیں۔ شاید تاخیر بھی اسی وجہ سے ہو رہی ہے کہ وہ وفاق میں مصروف ہیں لہذا پنجاب میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے کا وقت درکار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جس طرح دیگر صوبوں کی طرح پنجاب کے عوام بھی مشکلات سے دوچار ہیں ہر طرف مسائل ہی مسائل دکھائی دیتے ہیں۔ ان حالات میں مریم نواز کو کابینہ تشکیل دے کر فوری عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔ ‘
’ان کے پاس وقت کم اور کام زیادہ ہے۔ پہلے دو تین ماہ میں اگر عوام کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا تو ٹھیک ورنہ مریم نواز سمیت ن لیگ کا پنجاب میں گراف گرنا شروع ہوجائے گا۔ پنجاب میں ناکامی کا مطلب ہوگا وفاق میں بھی حکومت کمزور ہوجائے گی۔ اس لیے نواز شریف، شہباز شریف کے ساتھ مریم نواز کو نئی کابینہ کے ساتھ مل کر فوری مسائل حل کرنا ہوں گے۔‘