ٹرمپ ’اتنے فعال نہیں‘ جتنے 2016 کے انتخابات میں تھے: سابق معاون

ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سابق صدارتی معاون الیسا فرح گریفن نے کہا ہے کہ سابق صدر ’اس وقت رپبلکنز کے سب سے مضبوط امیدوار نہیں ہیں‘ اور انہیں ہمیشہ حقائق یا نام یاد کرنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے۔

رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ چار مارچ 2024 کو فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع اپنے مار-اے-لاگو ریزورٹ میں خطاب کرتے ہوئے (ایلون سکوئی/ اے ایف پی)

ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سابق صدارتی معاون نے کہا ہے کہ وہ اب ’اتنے فعال نہیں‘ ہیں جتنے 2016 کے انتخابات کے دوران تھے۔

الیسا فرح گریفن نے کہا کہ سابق صدر ’اس وقت رپبلکنز کے سب سے مضبوط امیدوار نہیں ہیں‘ اور انہیں ہمیشہ حقائق یا نام یاد کرنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے۔

یہ بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ اور 81 سالہ صدر جو بائیڈن کی ذہنی صحت کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اس کے باوجود نومبر میں ان دونوں کے درمیان ایک یقینی مقابلہ ہوگا۔

نیو یارک ٹائمز/سینا کالج کے ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سروے میں حصہ لینے والے 47 فیصد افراد نے اس بیان سے مکمل اتفاق کیا کہ جو بائیڈن کی عمر  (صدارت کے لیے) بہت زیادہ ہے جبکہ 26 فیصد نے اس سے کسی حد تک اتفاق کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے 21 فیصد افراد نے اس بات سے مکمل اتفاق کیا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں جبکہ 21 فیصد نے اس بات سے کسی حد تک اتفاق کیا۔

گذشتہ ہفتے ورجینیا کے شہر رچمنڈ میں ٹرمپ کے حامیوں کا ایک ہجوم جو سابق صدر کی تقریر سننے کے لیے جمع ہوا تھا، اس وقت خاموش ہو گیا جب وہ تقریر کے دوران ایک بار پھر جو بائیڈن اور براک اوباما میں تفریق نہیں کر سکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو کہا کہ ’صدارتی انتخاب جیتنے کے فوراً بعد میں روس اور یوکرین کے درمیان خوفناک جنگ ختم کر دوں گا۔‘

بظاہر یہ سمجھتے ہوئے کہ بائیڈن کے سابق باس (براک اوباما) اب بھی صدر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا: ’میں ان دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور ہم طاقت کے ذریعے امن بحال کریں گے۔ اس جنگ کو ختم کریں گے۔ یہ ایک بری جنگ ہے۔ پوتن اوباما کا اتنا کم احترام کرتے ہیں کہ وہ جوہری لفظ استعمال کر رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے کئی بار اس قسم کی غلطیاں کی ہیں اور ان کی وضاحت کرنے کی کوشش بھی کی ہے – جیسا کہ ایوان نمائندگان کی سابق ڈیموکریٹک سپیکر نینسی پلوسی کو 2024 کی نامزدگی کے لیے اپنی رپبلکن حریف نکی ہیلی کے ساتھ ملانا – اور ساتھ میں یہ دعویٰ کرنا کہ وہ جان بوجھ کر ’مزاح‘ اور ’طنز‘ کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گریفن سے، جو اکتوبر 2017 سے ستمبر 2019 تک ڈونلڈ ٹرمپ کی معاون خصوصی رہ چکی ہیں، ٹرمپ کی حالیہ انتخابی مہم کے دوران غلطیوں کے تناظر میں پوچھا گیا کہ انہوں نے کتنی بار حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا ہے۔

جس پر انہوں نے بتایا: ’میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں، وہ 2016 کی طرح فعال (Sharp) نہیں ہیں اور نہ اتنے فعال ہیں جتنے 2020 میں تھے، لیکن کسی وجہ سے، ضروری نہیں کہ یہ رائے دہندگان کے سامنے آئے۔‘

گریفن، جو اے بی سی کے پروگرام ’دی ویو‘ کی شریک میزبان اور ایک سیاسی مبصر بھی ہیں، نے یہ سوال بھی کیا کہ ووٹرز اسے ایک مسئلے کے طور پر کیوں نہیں دیکھتے کہ ٹرمپ کی لوگوں میں تفریق نہ کر پانے کی صورت حال بدتر ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت سب سے مضبوط امیدوار نہیں ہیں جو رپبلکنز کے پاس ہو سکتے ہیں اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ کتنے ووٹر عمر کو ایک مسئلے کے طور پر نہیں دیکھتے کیونکہ وہ صدر جو بائیڈن سے صرف ساڑھے تین سال چھوٹے ہیں۔

’لیکن ان کی وضع قطع میں کچھ ایسا ہے جسے بہت مختلف طریقے سے دیکھا جاتا ہے۔۔۔میرا مطلب ہے، یہ صورت حال بدتر ہوگئی ہے، بہتر نہیں ہوئی۔ وہ اتنے فعال نہیں ہیں، جتنے وہ ہوا کرتے تھے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ