واشنگٹن کی غزہ میں گرائی گئی امریکی امداد سے اموات کی تردید

امریکہ اور اردن کے ساتھ اس ایئر ڈراپ آپریشن میں بیلجیئم، مصر، فرانس اور نیدرلینڈز بھی شامل ہیں جو اسرائیلی بندشوں کے باعث فضا سے انسانی امداد گرا رہے ہیں، گذشتہ روز پیرا شوٹ نہ کھلنے سے پانچ فلسطینی گرائی گئی امداد کے نیچے دب کر چل بسے تھے۔

ایک فوجی طیارہ سات مارچ 2024 کو شمالی غزہ پر انسانی امداد گرا رہا ہے (جیک گوئز/اے ایف پی)

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر فضا سے گرائی گئی امداد کے نتیجے میں شہریوں کی اموات کی رپورٹوں سے آگاہ ہیں تاہم یہ امریکی ایئر ڈراپس کا نتیجہ نہیں تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی پانچ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جارحیت سے جنم لینے والے انسانی بحران اور سنگین حالات نے کچھ ممالک کو تنگ پٹی پر طیاروں کے ذریعے انسانی امداد گرانے پر مجبور کیا لیکن پیراشوٹ کی خرابی کے بعد ہونے والی حالیہ اموات سے تازہ ترین فضائی آپریشن کے بھی بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے ایمرجنسی روم کے ہیڈ نرس محمد الشیخ نے بتایا کہ جمعے کو الشطی پناہ گزین کیمپ کے شمال میں فضا سے گرائی گئی امداد سے پانچ فلسطینی جان سے گئے اور 10 زخمی ہوئے۔

ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اور ان کا بھائی ’آٹے کا ایک تھیلا‘ حاصل کرنے کی امید میں پیراشوٹ کے ذریعے گرائی گئی امداد کا پیچھا کر رہے تھے جب یہ سانحہ رونما ہوا۔

محمد الغول نے بتایا کہ ’اچانک انہوں نے دیکھا کہ امدادی سامان سے منسلک پیراشوٹ نہیں کھلے اور وہ راکٹ کی طرح نیچے لوگوں پر گر گئے۔‘

اردن کی فوج اور ایک امریکی دفاعی اہلکار دونوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی جانب سے گرائی گئی امداد سے یہ تازہ ترین اموات ہوئی ہیں۔

اس ایئر ڈراپ آپریشن میں بیلجیئم، مصر، فرانس اور نیدرلینڈز بھی شامل تھے۔

یہ اموات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک روز قبل سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا تھا کہ امریکی فوج امداد پہنچانے کے لیے غزہ کے ساحل پر ایک ’عارضی سمندری پلیٹ فارم‘ قائم کرے گی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل کو انسانی امداد کو ’سودے بازی‘ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

جمعے کو بائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو غزہ میں مزید امداد کی اجازت دینی چاہیے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نتن یاہو کو فلسطینی سر زمین میں امداد پہنچانے کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے تو جو بائیڈن نے کہا کہ ’ہاں انہیں ایسا کرنا چاہیے۔‘

امریکی صدر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ رمضان سے پہلے فائر بندی کے نئے معاہدے کی امیدیں ماند پڑتی نظر آ رہی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امداد کی ترسیل کے لیے مجوزہ سمندری راہداری کا ’خیر مقدم‘ کرتا ہے۔

غزہ میں تباہ حال بندرگاہوں کے فعال نہ ہونے کے باعث حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ابتدائی کھیپ ساحل پر کہاں اتاری جائے گی اور یہ کہ آیا امداد اسرائیل کے معائنے کے تابع ہو گی یا امداد تقسیم کرنے کا کام کسی کو سونپا جائے گا۔

امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بائیڈن کی تقریر سے قبل صحافیوں کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ تھا مجوزہ سمندری پلیٹ فارم سے امداد کی ترسیل شروع ہونے میں ’کئی ہفتے‘ لگ سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایک نئی زمینی بارڈر کراسنگ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو ’آنے والے ہفتے سے شروع ہو کر شمالی غزہ کی آبادی کو براہ راست امداد پہنچانے میں مدد دے گی۔‘

دوسری جانب خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی عارضی سمندری پلیٹ فارم کی ’مضحکہ خیز‘ تجویز کسی لحاظ سے بھوک اور قحط کو نہیں روکے گی۔

اقوام متحدہ نے اسرائیلی محاصرے اور طویل ناکہ بندی والی غزہ کی پٹی میں قحط کے بڑھنے کے بارے میں بارہا خبردار کیا ہے اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے زمینی رسائی میں اضافے پر زور دیتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ ہوائی یا سمندری ترسیل غیر موثر ہے۔

مذاکرات میں تعطل

ادھر قاہرہ میں ثالثوں کے ساتھ ایک ہفتے کی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے انخلا کے بغیر یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر راضی نہیں ہوں گے۔

القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ ’قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہماری اولین ترجیح جارحیت کو روکنے اور دشمن کے انخلا کے لیے مکمل عزم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘

اگرچہ حماس کے مذاکرات کاروں نے قطر میں گروپ کی قیادت سے مشاورت کے لیے قاہرہ مذاکرات معطل کر دیے تھے لیکن اسرائیل میں امریکی سفیر جیک لیو نے اس بات کی تردید کی کہ مذاکرات ’منقطع‘ ہو گئے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا: ’گیند اب ان (حماس) کے کورٹ میں ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا