جاپان: خطرناک انفیکشن نے زور پکڑ لیا، ماہرین وجہ بیان کرنے سے قاصر

سٹریپ اے انفیکشن متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے سے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری کھانسی، چھینکنے اور زخم لگنے سے بھی منتقل ہوسکتی ہے۔

30 جنوری 2022 کو ٹوکیو میں کویڈ کی وجہ سے جزوی پابندیوں کے دوران راہ گیر شنجوکو کے علاقے میں گزرتے ہوئے (اے ایف پی/ فلیپ فونگ)

جاپان میں ایک جان لیوا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین یہ جاننے سے قاصر ہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

سٹریپٹوکوکل اے نامی بیماری، جسے عام طور پر سٹریپ اے کے کہا جاتا ہے، بچوں کے گلے میں انفیکشن کی وجہ سے جانی ہے۔ لیکن بیکٹیریا کی زیادہ سخت شکل سٹریپٹوکوکل ٹاکسک شاک سنڈروم (ایس ٹی ایس ایس) جیسی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

اخبار جاپان ٹائمز کے مطابق سٹریپٹوکوکس کی سب سے سخت قسم والے مریضوں کی تعداد گذشتہ سال ایس ٹی ایس ایس کے 941 مصدقہ مریضوں کے ساتھ  بڑی سطح پر پہنچ گئی۔

تاہم رواں سال مریضوں کی تعداد پہلے ہی اس ریکارڈ سے تجاوز کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ 2024 کے پہلے دو ماہ میں 378 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

برطانیہ میں این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) نے وضاحت کی ہے کہ سٹریپ اے انفیکشن متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے سے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری کھانسی، چھینکنے اور زخم لگنے سے بھی منتقل ہوسکتی ہے۔

کچھ لوگوں کے جسم میں اس مرض کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں لیکن ان میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی وہ مرض دوسرے لوگوں کو منتقل کرسکتے ہیں۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفیکشس ڈیزیز (این آئی آئی ڈی) نے اخبار دا گارڈین کو بتایا: ’سٹریپٹوکوکس کی انتہائی سخت (شدید اور اچانک) صورت کے پیچھے میکانزم کے بارے میں اب بھی بہت سے نامعلوم عوامل موجود ہیں اور ہم اس مرحلے پر نہیں جہاں ہم ان کی وضاحت کر سکیں۔‘

سٹریپ اے کیا ہے؟

این ایچ ایس نے وضاحت کی کہ سٹریپ اے بیکٹیریا کی ایک عام قسم ہے جو گلے اور جلد پر رہتا ہے۔ عام طور پر اس کا آسانی سے علاج ہو جاتا ہے لیکن کچھ انفیکشن زیادہ سخت ہوتی ہے۔

برطانیہ کی ہیلتھ اینڈ سکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) کے مطابق سٹریپ اے کی وجہ سے ہونے والے ہلکے انفیکشن میں لال بخار، امپیٹیگو (ہونٹوں کے اردگرد سرخ رنگ کے دانے)  سیلولائٹس (جلد کی انفکیشن) اور گلے میں ورم شامل ہیں جو اینٹی بائیوٹکس کی مدد سے قابل علاج ہیں۔

سٹریپ اے کی شدید انفیکشن کا سبب اس کا زیادہ جارحانہ گروپ ہے جسے آئی گیس کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق انفیکشن کی سب سے شدید شکل ایس ٹی ایس ایس ہے، جس کی علامات میں بخار، سردی لگنا، پٹھوں میں درد، متلی اور قے شامل ہیں۔

سب سے زیادہ سنگین کیسوں میں ایس ٹی ایس ایس کا سیپسس (پورے جسم میں انفیکشن پھیلنا)، اعضا کام چھوڑ دینا اور نیکروسس (سیلز کا مردہ ہو جانا) کی شکل اختیار کرنا جسے ’گوشت کھانے والی بیماری‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اخبار گارڈین کے مطابق ایس ٹی ایس ایس سے اموات کی شرح 30 فیصد ہے۔

مرض کے پھیلاؤ کو کیسے روکا جائے

انفیکشن کو روکنے یا پھیلنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے لوگوں کو متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کرنا ہو گا۔ بار بار ہاتھ دھوئیں۔ کھانسنے یا چھینکنے پر ناک اور منہ کو ڈھانپنے کے لیے ٹشو پیپر کا استعمال کرنا چاہیے اور استعمال کے بعد جلدی سے اس ٹشو پیپر کو کوڑے دان میں ڈال دیا جائے۔

جاپان میں مرض کیوں پھیلا؟

کچھ ماہرین کے مطابق مریضوں میں تیزی سے اضافے کا تعلق کرونا وائرس کی وبا کے دوران لگائی گئی پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ہے۔

ٹوکیو ویمن میڈیکل یونیورسٹی میں متعدی امراض کے پروفیسر کین کیکوچی نے دا گارڈین کو بتایا کہ مئی 2023 میں کووڈ 19 کو موسمی فلو کے برابر شدید مرض کے زمرے ڈال دیا گیا جس کی وجہ سے کبھی محتاط رہنے والے شہری زیادہ ڈھیلے پڑ گئے۔

انہوں نے کہا: ’میری رائے میں 50 فیصد سے زیادہ جاپانی شہری سارس کوو۔ ٹو (کووڈ 19 کا سبب بننے والے وائرس) سے متاثر ہوئے ہیں۔

’کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے بعد لوگوں کی قوت مدافعت بعض وائرسز کے معاملے میں ان کی حساسیت کو تبدیل کر سکتی ہے۔ ہمیں شدت کے ساتھ حملہ کرنے والے سٹریپٹوکوکل بیکٹیریا کی وجہ سے لگنے والی بیماریوں کے دورانیے کو واضح کرنے اور انہیں فوری طور پر کنٹرول میں لانے کی ضرورت ہے۔‘

سٹریپ اے کی عام علامات

• فلو کی علامات، جیسے کہ زیادہ درجہ حرارت، غدود کی سوج یا جسم میں درد

• گلے میں خراش (گلے میں سوزش یا ٹانسلائٹس)

•  خراش جو کھردری محسوس ہو جیسے کہ ریگ مار (سرخ بخار)

• خارش اور زخم (امپیٹیگو)

• درد اور سوجن (سیلولائٹس)

• پٹھوں میں شدید درد

• متلی اور قے

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت