ویساکھی کا تہوار اور خالصہ جنم دن منانے کے لیے انڈیا سے سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ کڑکتی دھوپ میں یاتریوں نے باب آزادی کراس کیا تو ان کا استقبال پھولوں کے ہار اور تخ ملنگا، اسپغول اور روح افزاح کے ٹھنڈے ٹھنڈے مشروب سے کیا گیا۔
ہر یاتری نے وہاں پہنچتے ہی اپنا اپنا فون نکالا اور ویڈیو، آڈیو کال کے ذریعے اپنے گھر والوں کو پاکستان کی سرزمین پر خیریت سے پہنچنے کی اطلاع دی۔
ستر سالہ انتار کور دہلی سے اپنے بیٹے کے ہمراہ پاکستان پہنچی تھیں۔ امیگریشن کی لائن کے پاس کرسی پر بیٹھی انتار کور بھی ویڈیو کال پر اپنے بیٹے کو اپنی خیریت سے آگاہ کر رہی تھیں۔
امرتسر سے لاہور آنے والی انتار کور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلی بار پاکستان آئیں ہیں۔
’مہاراج کا بلاوا آگیا تھا تو آنا پڑا۔ ابھی میرا ویزا بھی نہیں لگا تھا تو مجھے خواب میں گردوارہ دکھائی دینے لگا اور میری یاترا ہونے لگی۔ بس انہوں نے ہی ہمیں یہاں تک پہنچا دیا۔‘
انتار کور بیٹھی تو دھوپ میں تھیں مگر ان کی ہنسی بہار میں کھلتے کسی پھول کی مانند تھی، بالکل تروتازہ۔
انتار کور کے بیٹے تیجوند سنگھ نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کو یہاں درشن کروآنے لائے ہیں۔
’یہاں کے لوگوں نے ہمارا بہت اچھا استقبال کیا اورجو لوگ ہمیں اب تک ملے ہیں انہیں مل کر لگا کہ وہ بہت ہی اچھے ہیں۔
دبل بیر سنگھ بی کام کے طالب علم ہیں اور 22 سال کے ہیں۔ ان کے خیال میں پاکستان کے لوگوں میں بہت زیادہ پیار ہے اور ’اس پنجاب کے لوگ وہاں کے پنجاب کے لوگوں کو پیار دے رہے ہیں۔‘
ہم ایک گھر سے اپنے دوسرے گھر آئے ہیں پاکستان بھی اپنا ہی گھر ہے۔ ہم یہاں درشن کریں گے اور اپنے پرانے پنجاب کو دیکھیں گے۔‘
دہلی کی نریندر کور کے خیال میں ’پاکستان کے لوگ زیادہ پیار سے بولتے ہیں اور پنجابی بھی بہت اچھے لہجے میں بولتے ہیں۔‘
انڈیا میں پاکستانی ہائی کمشن نے 2843 سکھ یاتریوں کو ویزا جاری کیے تھے تاکہ وہ پاکستان آ کر 325 واں خالصہ جنم دن اور ویساکھی کے تہوار کو منا سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واہگہ بارڈر پر جہاں پاکستان میں موجود سکھ برادری ان یاتریوں کے استقبال کے لیے موجود تھی وہیں صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور، زیر مذہبی امور پنجاب سردار رمیش سنگھ اروڑہ، صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ بلال افضل، ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز متروکہ وقف املاک بورڈ رانا شاہد سلیم اور انڈیا سے آنے والے سکھ کمیونٹی کے سربراہان بھی شامل تھے۔
ایڈیشنل سیکریٹری برائے شرائنز متروکہ املاک بورڈ شاہد سلیم کا کہنا تھا کہ ویساکھی کا پروگرام ہر سال اپریل کے مہینے میں ہوتا ہے اور اس مرتبہ 13 اپریل سے 22 اپریل تک یہ پروگرام مختلف گردوارہ صاحبان میں ہو گا جبکہ اس کی سب سے بڑی تقریب گردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں 14 اپریل کو صبح 11 بجے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ سکھ یاتریوں کے لیے خصوصی شٹل اور ٹرین چلائی گئی ہے جس میں انہیں شٹل کے ذریعے واہگہ ریلوے سٹیشن لے کر جایا جائے گا اور وہاں سے خصوصی ٹرین کے ذریعے انہیں حسن ابدال لے کر جایا جائے گا۔
صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں اٹاری بارڈر سے براہ راست ٹرین چلا کرتی تھی لیکن کچھ عرصے سے وہ بند کر دی گئی ہے۔
’ہماری آج بھی خواہش ہے اور میں انڈیا سرکار سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیں ہم مل کر اپنے یاتریوں کو سہولیات دیں اور ٹرین آپریشن جو لمبے عرصے سے بند ہے اسے کھولنا چاہیے تاکہ یاتریوں کو پہلے شٹل اور پھر ایک اور ٹرین میں بیٹھنے کی تکلیف بچایا جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ویساکھی اور خالصہ جنم دن الگ الگ تہوار ہیں ویساکھی کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ ’اس دن 1699 میں دسویں گرو گوبند جی نے آنند پور صاحب میں سکھ پنتھ کی بنیاد رکھی تھی۔‘
سکھ یاتری 15 اپریل کو حسن ابدال سے ننکانہ صاحب جائیں گے، جہاں قیام کے دوران وہ سچا سودا (فاروق آباد) میں خراج عقیدت پیش کریں گے۔
اس کے بعد 18 اپریل کو گردوارہ دربار صاحب کرتار پور (نارووال) کا دورہ کیا جائے گا۔
یاترا 20 اپریل کو گردوارہ روڑی صاحب (ایمن آباد) کے دورے کے ساتھ جاری رہے گی، جہاں یاتری ایک دن میڈیٹیشن میں گزاریں گے۔
یاترا کے اختتام پر سکھ یاتری 22 اپریل کو پاکستان کو الوداع کرتے ہوئے واہگہ کے استے واپس انڈیا روانہ ہو جائیں گے۔