ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کے بعد پاکستان نے اتوار کو کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں جاری پیش رفت کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔
یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے کی عمارت پر ایک فضائی حملے میں پاسدران انقلاب کے سات اہلکاروں کی موت کے بعد ایران نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے آج ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کئی ماہ سے خطے میں محاذ آرائی کو بڑھنے سے روکنے اور غزہ میں فائر بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے۔
بیان کے مطابق دو اپریل، 2024 کو پاکستان نے شام میں ایرانی قونصلر آفس پر حملے کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے میں ایک بڑی کشیدگی کے طور پر نشاندہی کی تھی۔
’آج کی پیش رفت سفارت کاری کے ناکام ہونے کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ان معاملات میں سنگین مضمرات کی نشاندہی کرتی ہے جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اب صورت حال کو مستحکم کرنے اور امن بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی میں کمی کی طرف بڑھیں۔‘
کئی ممالک نے ایران کے اسرائیل پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ اسرائیل کی درخواست پر اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی افواج نے اسرائیل پر داغے گئے تقریباً تمام ہی ڈرون اور میزائل تباہ کرنے میں مدد دی ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایگزیوس نے وائٹ ہاؤس کے سینیئر حکام کے حوالے سے بتایا کہ صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو بتا دیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ایران پر حملے کی مخالفت کرے گا۔