ایرانی افواج کے سربراہ محمد باقری نے اتوار کو کہا ہے کہ ایران کا اسرائیل کے خلاف آپریشن ’ٹرو پرومس‘ یعنی سچا وعدہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے اور اس نے اپنے ’تمام مقاصد‘ حاصل کر لیے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے ایران کی جانب سے داغے گئے 300 سے زیادہ ڈرونز اور میزائلوں میں سے تقریباً تمام کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران کی کارروائی کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعے میں تیزی سے شدت آئی ہے۔
یکم اپریل کو دمشق میں تہران کے سفارت خانے کے احاطے پر مشتبہ فضائی حملے کے بعد ایران کا اپنے روایتی دشمن پر یہ پہلا براہ راست حملہ گذشتہ سال غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد سے پیدا ہونے والی بڑی کشیدگی کا حصہ ہے تاہم دونوں ملکوں کی دشمنی دہائیوں پر محیط ہے۔
ایران اور اسرائیل جو مشرق وسطیٰ میں ایک دوسرے کے سب سے بڑے دشمن ہیں، درپردہ زمینی، سمندری، فضائی اور سائبر سپیس حملوں اور شیڈو جنگوں کی طویل تاریخ رکھتے ہیں۔
- 1979 ایران کے مغرب نواز رہنما محمد رضا شاہ پہلوی، جو اسرائیل کو اپنا اتحادی سمجھتے تھے، اسلامی انقلاب میں اقتدار سے بے دخل ہوئے۔ انقلاب اسرائیل کی مخالفت نئی مذہبی حکومت قائم ہوئی۔
- 1982 جب اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تو ایران کے پاسداران انقلاب نے وہاں کے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر حزب اللہ کے قیام کے لیے کام کیا۔ اسرائیل نے بالآخر اس مسلح گروہ کو اپنی سرحدوں پر موجود سب سے خطرناک دشمن کے طور پر دیکھنا تھا۔
- 1983 ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ نے لبنان سے مغربی اور اسرائیلی افواج کو بے دخل کرنے کے لیے خودکش بم دھماکے کیے۔ نومبر میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئی۔ بعد ازاں اسرائیل لبنان کے زیادہ تر حصوں سے نکل گیا۔
- 1992-94 ارجنٹائن اور اسرائیل نے ایران اور حزب اللہ پر الزام عائد کیا کہ وہ 1992 میں بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانے اور 1994 میں شہر کے یہودی مرکز پر ہونے والے خودکش بم دھماکوں کے پیچھے تھے۔ دھماکوں میں درجنوں افراد کی جان گئی۔
- ایران اور حزب اللہ ان حملوں ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں۔
- 2002 ایران میں یورینیم کی افزودگی کے خفیہ پروگرام ہونے کے انکشاف پر تشویش پیدا ہوئی کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے ایران انکار کرتا ہے۔ اسرائیل نے تہران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
- 2006 اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ایک ماہ تک جنگ کی لیکن بھاری ہتھیاروں سے لیس تنظیم کو کچلنے میں ناکام رہا۔
- 2009 ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک تقریر میں اسرائیل کو ’خطرناک اور جاں لیوا سرطان‘ قرار دیا۔
- 2010 سٹکس نیٹ نامی کمپیوٹر وائرس، جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اسے امریکہ اور اسرائیل نے تیار کیا، ایران کے نطنز کے جوہری مقام پر یورینیم کی افزودگی کی تنصیب پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہ صنعتی مشینری پر پہلا عام سائبر حملہ تھا۔
- 2012 ایرانی جوہری سائنسدان مصطفیٰ احمدی روشن تہران میں ایک موٹر سائیکل سوار کی گاڑی پر نصب بم حملے میں ہلاک ہو گئے۔ شہر کے ایک عہدیدار نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔
- 2018 اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے ایران کے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کو سراہتے ہوئے ٹرمپ کے فیصلے کو ’تاریخی اقدام‘ قرار دیا۔
- 2018 مئی میں اسرائیل نے کہا کہ اس نے شام میں ایرانی فوجی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جہاں تہران خانہ جنگی میں صدر بشار الاسد کی مدد کر رہا تھا۔ ایرانی افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ داغے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
- 2020 اسرائیل نے بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی غیر ملکی شاخ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا خیر مقدم کیا۔ ایران نے عراقی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے جن میں تقریباً ایک سو امریکی فوجی زخمی ہوئے۔
- 2021 ایران نے جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ مغربی خفیہ اداروں نے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کے لیے خفیہ ایرانی پروگرام کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر دیکھا۔ تہران طویل عرصے سے ایٹمی عزائم کی تردید کر رہا ہے۔
- 2022 امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپید نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے مشترکہ عہد پر دستخط کیے۔ یہ عمل سفارت کاری کے معاملے پر طویل عرصے سے منقسم اتحادیوں کی جانب سے اتحاد کا مظاہرہ تھا۔ یہ دستاویز صدر کی حیثیت سے بائیڈن کے اسرائیل کے پہلے دورے کے حوالے سے ’یروشلم اعلامیہ‘ کا حصہ تھی، جس سے ایک روز قبل انہوں نے ایک مقامی ٹیلی ویژن سے بات چیت میں کہا کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کو ’آخری حربے‘ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ طاقت کا مجوزہ استعمال بظاہر عالمی طاقتوں کی جانب سے ’قابل اعتماد فوجی خطرے‘ کے اسرائیلی مطالبے کو قبول کرنے کی جانب واضح قدم تھا۔
- 2024 دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ ہوا، جس کے حوالے سے شبہ ہے کہ حملہ اسرائیل نے کیا۔ اسرائیل نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔ اس حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دو سینیئر کمانڈروں سمیت سات اہلکار جان سے گئے۔
ایران نے 13 اپریل کو اسرائیلی علاقوں پر براہ راست حملے، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، میں ڈرونز اور میزائلوں کی بوچھاڑ کر کے دمشق میں ہونے والے حملے کا جواب دیا۔