ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے ایرانی حملے کے جواب میں اسرائیل کی مبینہ کارروائی کو بچوں کے کھیل کے مترادف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
جمعے کو ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران اس وقت تک حملے کا جواب نہیں دے گا جب تک کہ ایرانی ’مفادات‘ کو نشانہ نہیں بنایا جاتا۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایک ایرانی عہدے دار کے مطابق چھوٹے ڈرونز کو کامیابی کے ساتھ مار گرایا گیا۔
امریکہ کے ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے نیوز چینل این بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ ’گذشتہ شب جو ہوا وہ حملہ نہیں تھا۔ یہ دو یا تین کواڈ کاپٹروں کی پرواز تھی جو کھلونے ہوتے ہیں جن سے ایرانی بچے کھیلتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’جب تک اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کے مفادات کے خلاف کوئی نئی مہم جوئی نہیں ہوگی، ہم اس کا کوئی جواب نہیں دیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو ہونے والے دھماکوں کے بعد عالمی رہنماؤں نے غزہ میں شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے پس منظر میں وسیع پیمانے پر تنازع پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر پرامن رہنے اور کشیدگی میں کمی کی اپیل کی۔
گذشتہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے اسرائیلی پر پہلا براہ راست حملہ کیا۔ یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں تہران کے قونصل خانے پر ہونے والے جان لیوا فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے تین سو سے زیادہ میزائلوں اور ڈرونز میں سے زیادہ تر کو امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی مدد سے مار گرایا گیا۔ اس حملے میں بہت کم نقصان ہوا۔
اسرائیلی حکام نے جمعے کو جو کچھ ہوا اس پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں فریق فی الحال کشیدگی کم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
حسین امیر عبد اللہیان کے مطابق: ’اگر اسرائیلی حکومت ہمارے مفادات کے خلاف ایک اور کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو ہمارا اگلا ردعمل فوری اور زیادہ سے زیادہ ہو گا۔‘