پاکستان کی قومی اسمبلی کی پانچ اور تین صوبائی اسمبلیوں کے 16 حلقوں میں اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے جبکہ اس حوالے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج بھی آ رہے ہیں۔
اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جماعت ن لیگ کو قومی اور پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات کے ابتدائی نتائج مسلم لیگ (ن) پر عوام کے اعتماد کو ثابت کرتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اتوار کو ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ ملک کے عوام مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کو پسند کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں معاشی اصلاحات ملک کو معیشت کی بحالی، مہنگائی میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی طرف لے جائیں گی۔
قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی، جس کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق تمام پولنگ سٹیشنز پر شام پانچ بجے پولنگ ختم ہو جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے ان میں پنجاب کے دو، خیبر پختونخوا کے دو اور سندھ کا ایک حلقہ شامل ہے۔
صوبائی اسمبلیوں میں پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی دو، دو نشستوں پر پولنگ ہوئی۔
اس حوالے سے حکومت پاکستان نے سکیورٹی تحفظات کی بنا کر چند اضلاع میں 21 اور 22 اپریل کو موبائل فون سروسز معطل رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے چاروں صوبائی چیف سکریٹریز اور صوبائی چیف الیکشن کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ تمام امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی نقول فراہم کی جائیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے پولنگ ایجنٹوں سے کہیں کہ وہ فارم 45 کی کاپی پریذائیڈنگ افسر سے ضرور حاصل کریں۔
’عمران خان کے کارکنان اور عوام احتجاج کی تیاری رکھیں‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے پنجاب میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کارکنان کو احتجاج کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔
حماد اظہر نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پنجاب بھر میں عمران خان کے کارکنان اور عوام آج کی بدترین دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کی تیاری رکھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’ہر شہر ہر گاؤں ہر قصبہ اپنے جمہوری حق کی خاطر باہر نکلے گا۔ پاکستانی عوام کے جمہوری حق اور رائے پر کسی کو شب خون نہیں مارنے دیں گے۔‘
نارووال میں پولنگ کے دوران تشدد، ’ن لیگی کارکن کی موت‘
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے اتوار کو نارووال میں ضمنی الیکشن کے دوران پرتشدد واقعے میں ایک شخص کی موت پر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔
عظمی بخاری نے ایک بیان میں کہا کہ مرنے والا شخص محمد یوسف پاکستان مسلم لیگ ن کا کارکن تھا۔
تاہم الیکشن کمیشن پنجاب کے ترجمان نے ایک بیان میں کسی شخص کی موت کا ذکر کیا بغیر کہا کہ کوٹ ناجو پولنگ سٹیشن سے 200 میٹر دور سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے مابین تصادم ہوا اور پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
بیان کے مطابق واقعے کے باوجود نارووال ظفروال کے پولنگ اسٹیشن نمبر 33 کوٹ ناجو پر پولنگ کا عمل بلا تعطل جاری ہے۔
خیبر پختونخوا کی چار نشستوں پر پولنگ جاری
خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی دو، دو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ جاری ہے۔
ان حلقوں میں این اے 8 باجوڑ، این اے 44 ڈی آئی خان، پی کے 22 باجوڑ اور پی کے 91 کوہاٹ شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 49 امیدواروں میں مقابلہ ہے، جن میں این اے 8 باجوڑ میں سات امیدوار، این اے 44 ڈی آئی خان میں 19، پی کے 22 باجوڑ میں 13 اور پی کے 91 کوہاٹ میں 10 امیدوار مدمقابل ہیں۔
ان چاروں نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 892 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جس میں 139 پولنگ سٹیشن زیادہ حساس قرار دیے گئے ہیں – نامہ نگار اظہار اللہ
’پنجاب کے اہم مقابلے‘
پنجاب میں آج ہونے والے قومی اور صوبائی نشستوں پر الیکشن میں کچھ اہم مقابلے ہو رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار علی پرویز ملک کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے میاں شہزاد فاروق سے ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 149 میں حکمران اتحاد کے مشترکہ امیدوار استحکام پاکستان پارٹی کے شعیب صدیقی سنی اتحاد کونسل کے حافظ ذیشان رشید کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسی طرح پی پی 147 میں لیگی امیدوار ملک ریاض کے مدمقامل آزاد امیدوارمحمد خان مدنی ہیں جبکہ پی پی 158 میں ن لیگ کے چوہدری نواز اور سنی اتحاد کونسل کے مونس الہی میں مقابلہ ہے۔
پی پی 164 میں لیگی امیدوار رانا راشد منہاس اور سنی اتحاد کونسل کے چوہدری یوسف میئو مدمقابل ہیں۔
لاہور: پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنوں میں لڑائی
لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 119 میں ضمنی الیکشن میں پولنگ کے دوران پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنان میں ہاتھا پائی ہو گئی۔
واقعہ پولنگ سٹیشن 171 کی حدود میں پیش آیا، جہاں پولیس نے معاملہ ختم کروایا۔
پولیس کی کارروائی پر سنی اتحاد کونسل نے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ ان کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
این اے 119 کی نشست وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے چھوڑی تھی – نامہ نگار فاطمہ علی
موبائل سروسز کی معطلی
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ پنجاب اور بلوچستان کے مخصوص اضلاع میں موبائل سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر کیا گیا۔
پی ٹی اے نے ہفتے کو ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ انتخابی عمل کی سالمیت اور سکیورٹی کے لیے کیا گیا ہے۔
پی ٹی اے کا یہ اعلان پنجاب حکومت کی جانب سے درخواست کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ تلہ گنگ، چکوال، کلر کہار، گجرات، علی پور چٹھہ، ظفروال، بھکر، قصور، شیخوپورہ، لاہور، صادق آباد، کوٹ چٹھہ اور ڈیرہ غازی خان میں ضمنی انتخابات کے دوران موبائل فون سروس معطل کی جائے۔
حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے موبائل فون سروس کی معطلی کو ’غیر آئینی اور غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔
یہ نشستیں انتخابات ملتوی کی وجہ سے خالی رہ گئی تھیں یا آٹھ فروری کو عام انتخابات میں ایک سے زائد سیٹیں جیتنے والے ارکان اسمبلی نے چھوڑ دی تھیں۔
عام انتخابات کے دوران موبائل سروس کی بندش اور نتائج میں تاخیر کی وجہ سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک سیکشن افسر نے وزارت داخلہ کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ ’مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے اور (مذکورہ علاقوں میں) کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے 21 اپریل 2024 کو موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کی جائیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ ’انٹرنیٹ کی بندش غیر آئینی، غیر قانونی اور شرمناک ہے اور نتائج میں دھاندلی کا منصوبہ ہے۔
پارٹی نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ان منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے نکلیں۔
باجوڑ میں ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی کا پی ٹی آئی سے مقابلہ؟
خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں حلقہ این اے آٹھ اور پی کے 91 کے لیے ضمنی انتخابات آج ہو رہے ہیں۔
تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق این اے آٹھ پر لگتا ہے کہ ’پی ٹی آئی کا مقابلہ پی پی ٹی آئی کے ساتھ‘ ہو رہا ہے۔
آٹھ فروری کو عام انتخابات میں حلقہ این اے آٹھ سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار گل ظفر تھے جبکہ اسی حلقے پر پی ٹی آئی کے پرانے نوجوان کارکن ریحان زیب بھی امیدوار تھے۔
ریحان زیب نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن انتخابات سے قبل ان کو ایک سیاسی جلسے سے واپسی پر نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔
قتل کے بعد علاقے میں کافی غم و غصہ تھا اور الیکشن کمیشن نے وہاں انتخابات بھی ملتوی کر دیے تھے۔
اسی حلقے پر آج ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ہیں جبکہ امیدواروں میں ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب بھی مدمقابل ہیں۔
باجوڑ کے مقامی صحافی اور ضلع کے سیاسی منظر نامے پر نظر رکھنے والے بلال یاسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حلقے میں پی ٹی آئی کے کارکن اور ووٹر تقسیم ہیں، بعض مبارک زیب جبکہ بعض گل ظفر کے حمایتی ہیں۔
بلال نے بتایا کہ ریحان زیب کے قتل کے بعد پی ٹی آئی کے کچھ کارکنان ضمنی انتخابات میں مطالبہ کر رہے تھے کہ ٹکٹ مقتول کے بھائی مبارک زیب کو دیا جائے۔
بلال کے مطابق: ’نوجوان طبقہ زیادہ تر ریحان زیب کے دوست اور حمایتی ہیں اور عام انتخابات میں بھی یہ کارکنان ریحان زیب کو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض تھے اور قتل کے بعد ضمنی انتخابات کے لیے ٹکٹ ریحان زیب کے بھائی کو دینے کا مطالبہ کرتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جب ٹکٹ مبارک کو نہیں ملا تو گل ظفر اور مبارک دونوں کی انتخابی مہمات میں پی ٹی آئی کا جھنڈا نظر آتا تھا اور سوشل میڈیا پر بھی پی ٹی آئی کے مقامی کارکنان تقسیم نظر آتے تھے۔
حتیٰ کہ بلال یاسر کے مطابق ریحان کو شہید پیکج ملنے کے وعدے کے دوران بھی پی ٹی آئی کو بتایا گیا تھا کہ شہید پیکج دینے کی بجائے ٹکٹ مبارک زیب کو دیا جائے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
انہوں نے بتایا، ’آج ووٹنگ کی جو صورت حال نظر آتی ہے اس میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے تقسیم شدہ ووٹ کا فائدہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدار مولانا خان زیب یا آزاد امیدوار اور سابق گورنر انجینیئر شوکت اللہ کو ملے – نامہ نگار اظہار اللہ
سکیورٹی فورسز کی تعیناتی
دریں اثنا وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات کے پرامن انعقاد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی مدد کے لیے سول آرمڈ فورسز اور پاکستان فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ کے دن مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کے لیے اپنے ضابطہ اخلاق میں کہا کہ فوجیوں کو چاہیے کہ پولنگ سٹیشن کے باہر ’بظاہر بے ضابطگی‘ کا خود جواب نہ دیں اور کسی بھی ضروری قانونی کارروائی کے لیے اس معاملے کو پریزائیڈنگ افسر کے علم میں لائیں۔
سکیورٹی فورسز کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گنتی کے عمل میں کسی بھی طرح سے مداخلت نہ کریں اور پولنگ سٹیشنوں کے باہر پوری تندہی سے اپنی ڈیوٹی انجام دیں تاکہ گنتی کا عمل پرامن طریقے سے مکمل کیا جاسکے۔