پاکستان اور ایران نے اپنے اپنے ممالک میں دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ سے پیر کی شب جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ وزیر داخلہ محسن نقوی کی اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر احمد وحیدی اور وزیر قانون امین حسین رحیمی سے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
فریقین نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا، جس میں باہمی تعاون اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید بہتر بنانا شامل ہے۔ اس سلسلے میں جلد از جلد سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈاکٹر احمد وحیدی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے اعلیٰ سطح کے وفد میں شامل ہیں جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے۔ ایرانی صدر پیر کو پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔
ایرانی صدر اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں منگل کو لاہور پہنچے جبکہ اس کے بعد وہ کراچی جائیں گے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب رواں برس جنوری میں ایران نے پاکستان کی حدود کے اندر حملہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے جواب میں اگلے ہی پاکستان نے ایران کی سرزمین پر بلوچ علیحدگی پسند دہشت گرد گروہوں کے پوشیدہ ٹھکانوں پر حملہ کر کے نو دہشت گردوں کو مارنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سفارتی ذرائع کے مطابق سرحدی دہشت گردی اور حملوں کے باعث دونوں ممالک کے مابین طے پایا تھا کہ دونوں اطراف سے سینیئر فوجی افسران کو لائزان (رابطہ) افسر تعینات کیا جائے گا تاکہ سرحدی تنازعے جنم نہ لیں اور موقعے پر ہی معاملات کو حل کر لیا جائے۔
اس مقصد کے لیے بات چیت اور لائزان افسر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور آئندہ چند روز میں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا جس کے بعد لائزان افسر پاکستان۔ایران سرحد پر اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔
پاکستانی وزیر داخلہ کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران اربعین کے موقع پر پاکستانی زائرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ایرانی وزیر داخلہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو اس سلسلے میں ایران کے دورے کی دعوت دی جہاں عراقی ہم منصب کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
فریقین نے فیصلہ کیا کہ مشترکہ اقدامات سے زائرین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایران کے دورے کی دعوت پر اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔
فریقین نے ایک دوسرے کے ملک میں قید اپنے شہریوں پر عائد جرمانے معاف کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران میں قید پاکستانی قیدی جلد از جلد وطن واپس آئیں۔
دونوں ممالک نے سمگلنگ اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات سمیت بارڈر مینجمنٹ میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سمگلنگ دونوں ممالک کے لیے معاشی نقصان کا باعث ہے اور بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اس کی روک تھام سے باہمی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
فریقین نے سرحدی منڈیوں کو جلد از جلد فعال کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
ایرانی وزیر داخلہ نے سرحد پر باڑ لگانے کے پاکستان کے شاندار کام کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے حقوق کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر ایرانی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
دونوں ایرانی وزرا نے دورہ پاکستان پر محسن نقوی کی جانب سے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔