افغانستان میں ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ جمعرات کو مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک مظاہرے میں کئی افراد اس وقت جان سے چلے گئے جب طالبان حکام کی جانب سے ایک عمارت کی تعمیر کے لیے کئی مکانات خالی کرنے کے حکم کے بعد علاقے میں مظاہرے شروع ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طورخم بارڈر پوائنٹ پر محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ عرفات مہاجر کا کہنا ہے کہ ’طالبان حکام نے صوبائی دارالحکومت جلال آباد اور پاکستانی بارڈر کے درمیان واقع سڑک پر محکمہ کسٹمز کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے رہائشیوں کو زمین خال کرنے کا حکم دیا تھا۔
‘تاہم علاقے کے رہائشیوں نے اس کا جواب تشدد سے دیا جن سے ایک طالبان اہلکار جان سے گیا جبکہ زمین پر غیرقانونی طور پر قابض تین افراد بھی اس واقعے میں جان سے گئے۔‘
عرفات مہاجر نے مزید بتایا کہ ’مظاہرین اور تصادم کی وجہ سے جلال آباد سے طورخم جانے والی اہم شاہراہ بھی بند ہو گئی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عینی شاہد جمیل کٹوال کے مطابق: ’حکام کا کہنا ہے کہ یہ زمین سرکاری ملکیت ہے لیکن کچی نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس یہ دستاویزات موجود ہیں۔‘
انہوں نے احتجاج میں حصہ لینے والے رہائشیوں کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تین افراد جان سے گئے اور کچھ دیگر زخمی ہوئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر مسائل حل نہ ہوئے تو احتجاج جاری رہے گا۔‘
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں مظاہروں کی اطلاعات بہت کم ملتی ہیں۔
گذشتہ ہفتے شمال مشرقی بدخشاں میں پوست کی فصلوں کی صفائی پر طالبان سکیورٹی اہلکاروں اور رہائشیوں کے درمیان بھی جھڑپوں کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں دو افراد جان سے گئے تھے۔