اسرائیل کے جبالیہ کیمپ سمیت شمالی غزہ میں حملوں میں تیزی

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے جبالیہ کے وسط میں واقع بازار تک اسرائیلی فوج موجود تھی اور بلڈوزر پیش قدمی کے راستے میں آنے والے گھروں اور دکانوں کو مسمار کر رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے جمعے کو شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں سخت حملے جاری رکھے جبکہ جنوب میں رفح کے ارد گرد جمع ہونے والے اسرائیلی ٹینکوں کو جنگجوؤں نے نشانہ بنایا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے جبالیہ کے وسط میں واقع بازار تک اسرائیلی فوج موجود تھی اور بلڈوزر پیش قدمی کے راستے میں آنے والے گھروں اور دکانوں کو مسمار کر رہے تھے۔

مغربی جبالیہ کے رہائشی ایمن رجب نے کہا کہ ’اسرائیل کی توجہ اب جبالیہ پر مرکوز ہے۔ ٹینک اور طیارے رہائشی علاقوں، بازاروں، دکانوں، ریستورانوں اور ہر چیز کا صفایا کر رہے ہیں۔ یہ سب دنیا کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے۔‘

چار بچوں کے والد رجب نے چیٹ ایپ کے ذریعے روئٹرز کو بتایا: ’دنیا کو شرم آنی چاہیے۔ امریکی ہمیں کچھ کھانا دینے جا رہے ہیں۔ ہم کوئی کھانا نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ جنگ ختم ہو اور پھر ہم اپنی زندگی کو خود سنبھال سکتے ہیں۔‘

اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے غزہ پر حملوں میں کئی ماہ قبل جبالیہ کو صاف کر دیا تھا لیکن گذشتہ ہفتے اس نے کہا کہ وہ حماس کو وہاں دوبارہ قدم جمانے سے روکنے کے لیے واپس آ رہا ہے۔

غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے پر واقع رفح پر حملے کے نتیجے میں لاکھوں افراد بیک وقت علاقے کے دونوں حصے سے چلے گئے۔

دا ہیگ میں عالمی عدالت میں اسرائیل نے ججوں سے کہا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے رفح پر حملے روکنے اور پورے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی کے ہنگامی حکم نامے کے مطالبے کو مسترد کر دیں۔

انسانی امداد

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 35 ہزار 303 فلسطینی شہریوں کی جان جا چکی ہے جب کہ امدادی تنظیموں نے بار بار بڑے پیمانے پر بھوک اور بیماری کے خطرے کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔

ڈاکٹروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انہیں ایسی سرجری کرنی پڑ رہی ہے جس میں اعضا کاٹنا بھی شامل ہیں۔ اس کام کے لیے سن کرنے والی یا درد کے لیے کوئی دوا دستیاب نہیں ہوتی کیوں کہ علاقے میں طبی نظام عملی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رفح پر اسرائیل کا آپریشن، جو مئی کے اوائل میں شروع ہوا، لیکن ابھی تک مکمل حملے تک نہیں پہنچا، اتحادی ملک امریکہ کے ساتھ کئی دہائیوں کی سب سے بڑی دراڑوں میں سے ایک کا سبب بنا۔

واشنگٹن نے شہری اموات کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل کو ہتھیاروں کی کھیپ روک دی۔

جمعے کو روئٹرز نے ایک خط دیکھا جس پر امریکہ کے علاوہ جی سیون کے تمام ارکان سمیت ایک درجن سے زیادہ جمہوری ملکوں کے دستخط ہیں، میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین پر عمل کرے۔

خط میں عام طور پر اسرائیل کی حمایت کرنے والے دیگر مغربی ممالک کے خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

المناک حملے

اسرائیلی ٹینکوں اور جنگی طیاروں نے جمعے کو رفح کے بعض حصوں پر بمباری کی۔

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا ہے کہ چھ مئی کو رفح کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک چھ لاکھ 30 ہزار سے زیادہ افراد رفح سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

دا ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف میں، جس میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے، اسرائیلی وزارت انصاف کے اہلکار گلاد نوم نے اس کارروائی کا دفاع کیا۔

جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیم، جس نے گذشتہ روز نئے ہنگامی اقدامات کا معاملہ اٹھایا، نے اسرائیلی فوجی کارروائی کو فلسطینی عوام کی تباہی کے لیے نسل کشی کے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا