خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے وفاق سے قبل ہی آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پراپرٹی ٹیکس میں کمی اور نوجوانوں کو بغیر سود قرض کی سہولت دیے جانے کا امکان ہے۔
صوبائی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے جا رہی ہے۔
اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت اگر تاریخ کا اعلان نہ کرے تو کیا ہم بھی بجٹ نہ دیں۔ وہ (وفاقی حکومت) تو ابھی تک تاریخ تک ہی نہیں پہنچ رہے۔‘
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ’ہم تو دو ماہ سے اسی پر کام کر رہے تھے، ہم نے تیاری مکمل کر لی ہے تو اب ہم بجٹ دینے جا رہے ہیں۔‘
بجٹ میں عوام کے لیے کیا ہے؟
صوبائی بجٹ کے حوالے سے مزمل اسلم نے بتایا کہ وہ اس بار ٹیکس محصولات کا ٹارگٹ کم از کم 20 سے 30 فیصد، جو اس سال اصل میں لیں گے، اس سے زیادہ لا رہے ہیں۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس کی شرح کو کم کرنے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بجٹ میں صوبائی حکومت کی زیادہ توجہ ایک بار پھر سے فلاحی کاموں پر ہو گی جیسا کہ صحت کارڈ وغیرہ جبکہ اس بجٹ میں روزگار سکیمیں بھی لا رہے ہیں۔‘
روزگار سکیم کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جو عام آدمی نوکری کے لیے مارا مارا پھرتا ہے اب اسے نوکری کے لیے ایڑیاں نہیں رگڑنی پڑیں گی۔ اسے ہم ایک موقع دیں گے کہ وہ قرض لے سکے اور اس کا سود ہم بھریں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار اپنے ہنر کے حساب سے کریں۔‘
خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ نے اسی حوالے سے مزید بتایا کہ ’اس (روزگار سکیم) کے تمام قرض کا سود ہم ادا کریں گے اور اس کے سروس چارجز وہ صرف ان کو ادا کرنے ہوں گے۔‘
’سگریٹ پر مقامی ٹیکس‘
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے خیبر پختونخوا میں جعلی سگریٹ کے کام میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کے شامل ہونے اور ٹیکس کی مد میں دو سو سے تین سو ارب روپے کے نقصان کے الزام پر مزمل اسلم نے کہا کہ ’انہیں یہ نہیں پتہ کہ آج جو سب سے بڑا ٹیکس جمع ہوتا ہے وہ سگریٹ سے ہوتا ہے۔‘
بقول مزمل اسلم: ’تمباکو کی 80 فیصد پیداوار خیبر پختونخوا میں ہوتی ہے۔ یہ واحد ایگریکلچرل کماڈٹی ہے، جس کا باقی صوبوں اور وفاق کو فائدہ ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’خواجہ صاحب کو کل (24 مئی) کو پتہ لگے گا کہ یہ جس کی بات کر رہے ہیں وہ ٹیکس اب ہم مقامی طور پر لگانے جا رہے ہیں۔ اب ہم صوبے کی سطح پر ریکور کریں گے۔ ڈھائی سو ارب روپے صرف اس سال ایف ای ڈیز میں جمع ہوں گے۔‘
وفاقی حکومت کو خطوط
خیبر پختوخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ انہوں نے وفاقی حکومت کو چھ ہفتے قبل سات خطوط لکھے تھے، جن کا جواب ’آج تک موصول نہیں ہوا۔‘
’میں نے وزیر خزانہ کو ایک صوبے کے مشیر خزانہ کی حیثیت سے خط بھیجا تھا، خدا نخواستہ ایسا دشمن بھی نہیں تھا، نہ میں نے ان سے کچھ ایسا کہا تھا کہ آپ قرض دے دیں یا آپ ہمیں کوئی اضافی پیسے دے دیں۔ اپنے پیسے مانگ رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے خط کا جواب تو چھوڑیں، اتنا بھی نہیں کہا کہ آپ کا خط مل گیا ہے۔ میں تو سمجھا تھا کہ کوئی پروفیشنل وزیر خزانہ آئے ہیں۔‘
بقول مزمل اسلم: ’خیبر پختونخوا حکومت نے رواں سال بھی وفاق کو سپورٹ کیا ہے باوجود اس کے کہ انہوں نے ہمیں پیسے نہیں دیے۔ صوبہ سندھ اور پنجاب سے موازنہ کریں تو ہم نے وفاق کی خاطر ان سے بہتر پرفارمنس دی ہے۔
’اگر وہ ہمیں اس قابل سمجھیں اور ہم سے بات چیت کریں، ہمیں کچھ بتائیں۔ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ آپ کاغذ پر لکھ کر دے دیں کہ آپ کے لیے سندیس آیا ہے اور آپ نے ایسا کرنا ہے۔‘
پاکستان میں اگرچہ قانونی طور پر ایسی کوئی ممانعت نہیں کہ کوئی صوبہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش نہیں کر سکتا لیکن کیوں کہ صوبائی حکومت کے اخراجات کے ایک بڑے حصے کا دارومداد وفاق سے ملنے والے فنڈز پر ہوتا ہے اس لیے روایات یہ ہی رہی ہے کہ عموماً وفاق حکومت کی طرف سے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہی صوبے اپنا بجٹ پیش کرتے ہیں۔