فلسطینی گروپ حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے ہفتے کو غزہ کی پٹی میں کم از کم ایک اسرائیلی فوجی کو ’قیدی‘ بنا لیا، تاہم اسرائیل نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ گروپ نے جبالیہ کیمپ میں ایک سرنگ میں اسرائیلی فورسز کو نشانہ بنایا اور ’ان کے تمام ارکان ہلاک، زخمی یا قیدی بنا لیے گئے۔‘
حماس نے کچھ تصاویر بھی جاری کیں، جن میں ایک فوجی کو زمین پر گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جسے اسرائیلی فوجی کے طور پر پیش کیا گیا، تاہم اے ایف پی کی طرف سے تصاویر کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب ٹیلی گرام پر ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ’واضح کرتی ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، جس میں کسی فوجی کو اغوا کیا گیا ہو۔‘
اسرائیلی جنگی طیاروں نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کے حکم کے اگلے ہی روز ہفتے کو رفح پر گولہ باری کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت، جس کے احکامات ماننا قانونی طور پر لازم ہے لیکن اس کے احکامات کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، نے اسرائیل کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو بھی کھلا رکھنے کا حکم دیا تھا، جسے اس نے رواں ماہ کے اوائل میں شہر پر حملے کے آغاز پر بند کر دیا تھا۔
اسرائیل نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ رفح کے معاملے پر اپنا طرز عمل بدل رہا ہے اور اصرار کیا کہ عدالت نے اسے غلط سمجھا ہے۔
دوسری جانب عدالت نے حماس کے پاس موجود قیدیوں کی ’فوری اور غیر مشروط رہائی‘ کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1،170 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
حماس نے 252 افراد کو قیدی بھی بنایا جن میں سے 121 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 37 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔
جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جارحیت میں غزہ میں 35 ہزار سے زائد فراد جان سےجا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔