امریکی رپبلکن رہنما اور ناکام صدارتی امیدوار نمریتا (نکی) ہیلی نے اسرائیل کے دورے میں غزہ پر حملوں میں استعمال ہونے والے اسرائیلی راکٹ پر ’ان کا خاتمہ کر دو‘ ہاتھ سے تحریر کیا، جس کے بعد ان کو سوشل میڈیا سمیت دیگر حلقوں میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اسرائیل کے سابق اقوام متحدہ کے نمائندے اور سیاست دان ڈینی ڈینن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں 52 سالہ سابق امریکی صدارتی امیدوار نکی ہیلی کو راکٹ پر پیغام لکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی سابق سفیر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ ’ان کا خاتمہ کردو۔ یہ میری دوست سابق سفیر نکی ہیلی نے لکھا ہے۔‘
امریکی سیاست دان اپنے اسرائیل کے دورے میں لبنان کے ساتھ بارڈر پر ڈینی ڈینن کے ہمراہ گئیں اور اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا۔
نکی ہیلی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سخت گیر امریکی سفیر رہ چکی ہیں اور ڈینن کے ساتھ کام بھی کر چکی ہیں۔ وہ 2028 میں امریکہ میں صدارتی امیدوار بننے کی خواہاں ہیں۔
دوسری جانب ایکس اکاونٹ ٹیم نکی ہیلی نے قریب سے اس راکٹ پر لکھا ہوا پیغام بھی دکھایا۔
نکی ہیلی کا یہ دورہ اور راکٹ پر پیغام ایسے وقت میں آیا جب اسرائیل نہ صرف 36 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے جبکہ رفح کے پناہ گزین کیمپوں پر وحشیانہ حملے بھی کر رہا ہے۔
اس پیغام کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نکی ہیلی پر تنقید شروع ہوگئی۔
اسرائیلی صارف الون گرین نے امریکی سیاست دان کے اقدام پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا (امریکہ) انہیں واپس لے سکتا ہے؟ ہمارے پاس پہلے ہی بن گویر ہے اور ہمیں آپ کے تباہی کے حامی گندے سیاست دانوں کی ضرورت نہیں ہے۔‘
ڈاکٹر عمر سلیمان نے اس پر کہا کہ ’نکی ہیلی نے ان بموں پر دستخط کیے جو کہ جو بائیڈن کے پیسوں سے خریدے گئے اور کانگریس کے چیمبر کے حمایت یافتہ ہیں۔‘
ہیومن رائٹس واچ کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینیتھ راتھ نے ٹویٹ کیا کہ ’نکی ہیلی نے اپنی اصلیت دکھا دی۔۔۔ یہ کیوں نہیں لکھ دیتیں کہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی حمایت میں ہوں۔‘
دوسری جانب امریکی اداکار جان کیوسک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی انسان اگر کسی بم پر دستخط کرتا ہے تو وہ ذہنی مریض ہے۔‘
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اہم اتحادی اسرائیل کو غزہ پر حملے کے پیش نظر بموں کی فراہمی روکنے کا عندیہ دیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر ٹینک بھیجنے اور بندش کو ’ناقابل قبول‘ قرار دے کر امریکہ نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔
ہتھیاروں کی فراہمی روک کر جو بائیڈن نے اس انتباہ پر عمل کیا ہے، جب انہوں نے اپریل میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ امریکی پالیسی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں منگل کو کہا گیا کہ صدر بائیڈن کی اسرائیل پالیسی میں رفح کے خطرناک حملوں کے بعد تبدیلی نہیں آئی ہے، تاہم کہا گہا کہ وہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو ’نظر انداز‘ نہیں کر رہے۔