بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم کے باوجود غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی اور مصری سرحد کے درمیان واقع بفرزون کا ’کنٹرول سنبھالنے‘ کا اعلان کیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے جنوبی غزہ میں رفح پر جان لیوا حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں غزہ کی 23 لاکھ میں سے نصف آبادی نے پناہ لے رکھی ہے۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک بریفنگ میں اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی واحد سرحد پر 14 کلومیٹر (نو میل) طویل ’فلاڈیلفیا کوریڈور‘ پر ’آپریشنل‘ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ہاگری نے یہ نہیں بتایا کہ ’آپریشنل‘ کنٹرول کا کیا مطلب ہے لیکن اس سے قبل ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا تھا کہ راہداری کے کچھ حصوں میں ’زمین پر اسرائیلی فوجی‘ موجود ہیں۔
جنوبی کنارے پر مصر کے ساتھ سرحد، غزہ پٹی کی واحد زمینی سرحد تھی جس پر اس سے قبل اسرائیل کا براہ راست کنٹرول نہیں تھا۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے شہر پر حملے کو فوری طور پر روکنے کے حکم کے باوجود منگل کو پہلی بار اسرائیلی ٹینک رفح کے مرکز میں پہنچے تھے۔
عالمی عدالت کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ رفح سے نکالے جانے والے افراد کو کس طرح محفوظ رکھے گا اور خوراک، پانی اور ادویات کیسے فراہم کرے گا۔
عدالت کے اس کے فیصلے میں حماس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سات اکتوبر کو اسرائیل سے قیدی بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔
ادھر رفح کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک مغرب میں تل السلطان اور مرکز میں یبنا اور شبورہ میں داخل ہوئے۔
رفح میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیثم الحمص نے بتایا کہ ’ہمیں تل السلطان کے رہائشیوں کی جانب سے پریشان کن کالز موصول ہوئیں جہاں ڈرونز نے بے گھر ہونے والے شہریوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے رہائشی علاقوں سے محفوظ علاقوں کی طرف جا رہے تھے۔‘
دوسری جانب فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری میں 19 شہری جان سے گئے۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے رکن عام شہریوں کے درمیان چھپنے ہوئے ہیں جبکہ حماس نے اس کی تردید کی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر صحت ماجد ابو رمضان نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ رفح کراسنگ کو امداد کے لیے کھول دے اور کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اسرائیلی حکام جلد ایسا کریں گے اور یہ کہ ’محصور غزہ میں مریض علاج نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔‘
جبکہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا ہے کہ ’غزہ میں لڑائی کم از کم 2024 میں جاری رہے گی‘، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اسرائیل جارحیت ختم کرنے کے لیے تیار نہیں کیوںکہ حماس نے معاہدے کے حصے کے طور پر اپنے پاس موجود قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہنیگبی نےاعادہ کیا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرنا اور اسے اور اس کے اتحادیوں کو اسرائیل پر حملے سے روکنا ہے اور کہا کہ ’رفح میں لڑائی ایک بے مقصد جنگ نہیں ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ’اسرائیل کو غزہ کے لیے جنگ کے بعد کا منصوبہ تیار کرنا یا اس علاقے میں لاقانونیت، افراتفری اور حماس کی واپسی کا خطرہ مول لینا ہو گا۔‘
اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے منگل کو رفح میں ایک بڑے زمینی جارحیت کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے یقین نہیں کہ اس طرح کی کارروائی جاری ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔
فائری بندی کی کوششوں میں مشکلات جاری
مصر میں فائربندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے کئی ادوار میں شرکت کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ’جب تک اسرائیل رفح پر جارحیت بند نہیں کرتا مذاکرات بے معنی ہیں۔‘
حماس اور اس کی اتحادی فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ انہوں نے رفح میں حملہ آور فورسز کا ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر بموں سے مقابلہ کیا اور اسرائیلی ہتھیاروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔
جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں تین اسرائیلی فوجی ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے کان ریڈیو کا کہنا ہے کہ رفح کی ایک عمارت میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق غزہ پٹی کے جنوبی سرے پر واقع رفح میں پناہ لینے والے تقریبا 10 لاکھ فلسطینی اسرائیلی احکامات کے بعد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اسرائیل کے مسلسل حملوں کے بعد فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے کہا ہے کہ اس نے مسلسل بمباری کی وجہ سے المواسی کے علاقے میں واقع اپنے فیلڈ ہسپتال سے اپنی طبی ٹیموں کو نکال لیا ہے۔
پی آر سی ایس کا کہنا ہے کہ رفح میں لوگوں کو بچانے کے مشن کے دوران ایک ایمبولینس کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کے دو ملازمین جان سے گئے جبکہ غزہ شہر میں ایک گھر پر اسرائیل کے ایک اور فضائی حملے میں طبی عملے کا کہنا ہے کہ پانچ فلسطینی جان سے گئے۔
طبی عملے اور حماس میڈیا کا کا کہنا ہے کہ قریبی شہر خان یونس میں رات کو اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کی سابق سینئر پولیس افسر سلامہ برکا سمیت تین افراد جان سے گئے۔
جبکہ ایک اور اسرائیلی حملے میں دو بچوں سمیت چار افراد جان سے گئے۔
اقوام متحدہ نے بدھ کو کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ رفح پر جارحیت شروع کرنے کے بعد سے علاقے میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی مقدار میں دو تہائی کمی آئی ہے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت پھیل گئی ہے کیونکہ امداد کی فراہمی سست روی کا شکار ہے۔