میٹا اور اوپن اے آئی نے غزہ جارحیت کے متعلق اسرائیلی کمپنی کا خفیہ آپریشن ’روک‘ دیا

میٹا اور اوپن اے آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے غزہ میں شدت اختیار کرتے تنازع کے دوران ایک اسرائیلی کمپنی کے آن لائن انفلوئنس کے لیے چلائے گئے خفیہ آپریشن کو روکا ہے۔

26 فروری 2024 کو بارسلونا میں ٹیلی کام انڈسٹری کے سب سے بڑے سالانہ اجتماع، موبائل ورلڈ کانگریس کے دوران مہمان اوپن اے آئی کے لوگو کے ساتھ اپنے فون کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

میٹا اور اوپن اے آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے غزہ میں شدت اختیار کرتے تنازع کے دوران ایک اسرائیلی کمپنی کے آن لائن انفلوئنس کے لیے چلائے گئے خفیہ آپریشن کو روکا ہے۔

ان ٹیکنالوجی کمپنیوں کے بقول تل ابیب میں قائم سیاسی مارکیٹنگ اور بزنس انٹیلی جنس فرم ایس ٹی او آئی سی اپنی مصنوعات اور ٹولز کو آن لائن سیاسی بحث مینوپلیٹ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا کہ اس نے ایس ٹی او آئی سی سے جڑے اکاؤنٹس کے ایک نیٹ ورک پر پابندی عائد کی ہے، جس پر اس نے حماس مخالف اور اسرائیل نواز مواد پوسٹ کرنے اور ’کرائے پر اسرائیلی دھمکی دینے والے اداکار‘ کے طور پر کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ان اکاؤنٹس نے غزہ میں جارحیت کے متعلق غلط معلومات پھیلانے کے لیے اوپن اے آئی ماڈلز کا استعمال کیا اور کچھ حد تک انڈیا میں جاری انتخابات کے بارے میں بھی غلط معلومات پھیلائیں۔

اوپن اے آئی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ بالخصوص، انہوں نے اے آئی ماڈلز کو ’مضامین اور تبصرے تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جو اس کے بعد متعدد پلیٹ فارمز، خاص طور پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اور اس آپریشن سے وابستہ ویب سائٹس پر پوسٹ کیے گئے تھے۔‘

اس میں غزہ جارحیت جیسے مخصوص موضوعات پر تحریریں شامل تھیں۔

اوپن اے آئی نے الزام لگایا کہ انفلوئنس کے اس آپریشن میں جعلی انگیجمنٹ بھی شامل تھی۔

اس نے کہا کہ ’ہم نے جن کمپینز کو روکا ان میں سے کچھ نے ہمارے ماڈلز کو سوشل میڈیا پر انگیجمنٹ کی ظاہری شکل بنانے کے لیے استعمال کیا، مثال کے طور پر، غلط آن لائن انگیجمنٹ بنانے کے لیے اپنی پوسٹس کے رپلائز بنانا۔‘

لیکن اوپن اے آئی کے مطابق ، نیٹ ورک کی اس سرگرمی سے ’اس کے اپنے غیر مستند اکاؤنٹس کے علاوہ دوسری انگیجمنٹ بہت کم آئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس ٹی او آئی سی کے مطابق وہ ایک اے آئی کانٹینٹ کریئٹر سسٹم ہے جو صارفین کو ’خود بخود ٹارگٹڈ مواد تخلیق کرنے اور اسے متعلقہ پلیٹ فارمز پر تیزی سے پوسٹ کرنے‘ میں مدد کرتا ہے۔

میٹا نے بدھ کو اپنی سہ ماہی سکیورٹی رپورٹ میں تصدیق کی کہ اس نے 500 سے زائد فیس بک اکاؤنٹس، ایک گروپ اور 11 پیجز کے ساتھ ساتھ 30 سے زائد انسٹاگرام اکاؤنٹس کو بھی ہٹا دیا ہے جو کہ اسی آپریشن سے جڑے تھے۔

اس نے کہا کہ خود کو یہودی طالب علموں، افریقی امریکیوں اور دیگر متعلقہ شہریوں کے طور پر ظاہر کرنے والے اکاؤنٹس نے ایس ٹی او آئی سی سے منسلک خفیہ مہم کے حصے کے طور پر امریکہ اور کینیڈا میں صارفین کو ہدف بنایا۔

میٹا کے خطرے کی تحقیقات کے سربراہ مائیک ڈویلیانسکی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ان نیٹ ورکس میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ وہ مواد بنانے کے لیے ممکنہ جنریٹیو اے آئی ٹولنگ کا استعمال کیسے کرتے ہیں۔ شاید اس سے انہیں تیزی سے ایسا کرنے یا زیادہ حجم کے ساتھ ایسا کرنے کی صلاحیت مل جاتی ہے۔ لیکن اس سے ان کا سراغ لگانے کی ہماری صلاحیت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔‘

فیس بک کی مالک کمپنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایس ٹی او آئی سی پر پابندی عائد کردی ہے اور ایک خط جاری کیا ہے جس میں ’مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی سرگرمیوں کو روکیں جو میٹا کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔‘

ایس ٹی او آئی سی نے فوری طور پر دی انڈیپینڈنٹ کی طرف سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا