اقوام متحدہ نے جمعے کو غزہ میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسرائیل کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔
یہ فہرست، جسے ’لسٹ آف شیم‘ بھی کہا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کے آفس کی طرف سے پیش کی گئی ایک سالانہ رپورٹ سے منسلک ہے جس میں مسلح تنازعات میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو درج کیا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اس بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ، شام، یمن، داعش اور بوکو حرام بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ جون کے آخر تک شائع کر دی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں کم از کم پانچ میں سے چار بچے 72 گھنٹوں میں سے پورا ایک دن خوارک کے بغیر رہے ہیں۔
فلسطینی حکومت کے مطابق، کم از کم 32 افراد، جن میں سے بیشتر تعداد بچوں کی ہے، غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک خوراک کی قلت سے جان سے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کو اس بلیک لسٹ میں ایسے وقت شامل کیا گیا جب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں 36 ہزار سے زائد اموات میں 13 ہزار بچے شامل ہیں۔
چند روز قبل اسرائیل نے غزہ کے وسط میں اقوام متحدہ کے ایک سکول پر بمباری بھی کی تھی جس میں بچوں سمیت 40 اموات ہوئیں۔
بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بہت عرصے سے اقوام متحدہ پر زور دے رکھا تھا کہ وہ اسرائیل کو فہرست میں شامل کرے۔
2022 میں اقوام متحدہ نے تنبیہہ جاری کی تھی کہ اگر اسرائیل نے بچوں کے حقوق میں بہتری نہیں لائی تو وہ فہرست کا حصہ بن سکتا ہے۔