ڈنمارک کی وزیر اعظم حملے میں ’معمولی‘ زخمی

ڈینش حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم پر ایک سڑک پر حملہ ہوا جس میں ان کی گردن پر شوٹ لگے۔

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے ہفتے کو سڑک پر ہونے والے حملے میں زخمی ہونے کے بعد اپنی مصروفیات منسوخ کر دیں۔ حملے میں ان کی گردن پر چوٹ لگی۔

فریڈریکسن کے دفتر نے بتایا کہ جمعے کی شام کوپن ہیگن چوک پر ہونے والے حملے کے بعد انہیں طبی معائنے کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حملے سے انہیں ’گردن پر معمولی چوٹ لگی‘ اور وزیر اعظم اس واقعے میں محفوظ رہیں۔ تاہم وہ اس حملے سے صدمے میں آگئیں اور ان کی ہفتے کے دن کی مصروفیات منسوخ کر دیں۔

ڈنمارک کی پولیس نے ہفتے کو کہا کہ ایک 39 سالہ شخص کو جرح کے لیے کوپن ہیگن کی عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا انہیں ریمانڈ پر تحویل میں لیا جائے یا نہیں۔

پولیس نے مزید کہا کہ معاملے کی سماعت مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے متوقع ہے اور یہ کوپن ہیگن کے علاقے فریڈرکسبرگ میں ہوگی۔

ڈنمارک کی وزیر اعظم پر حملے کی دو عینی شاہدین میری ایڈرین اور اینا راون نے اخبار ’بی ٹی‘ کو بتایا کہ انہوں نے جمعے کی شام چھ بجے فریڈرکسن کو چوک میں پہنچتے دیکھا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عینی شاہدین کے مطابق: ’ایک شخص مخالف سمت سے آیا اور ان (وزیر اعظم) کو کندھے سے پکڑ کر زور دار دھکا دیا  جس کی وجہ سے وہ ایک طرف جھک گئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ ایک ’زوردار دھکا‘ تھا لیکن فریڈرکسن زمین پر نہیں گریں۔ انہوں نے حملہ آور کو طویل قامت اور دبلا پتلا شخص بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص نے تیزی سے وہاں سے جانے کی کوشش کی  لیکن وہ زیادہ دور نہیں گئے ہوں گے کہ سوٹ میں ملبوس افراد نے انہیں پکڑ کر زمین پر گرا دیا۔

واقعے کے بعد سکیورٹی اہلکار فریڈرکسن کو وہاں سے لے گئے جس کے بعد وسطی کوپن ہیگن میں واقع ریستوران میں کام کرنے والے سورین کجرگارڈ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حملے کے بعد فریڈرکسن وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئیں اور ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

نہ تو پولیس اور نہ ہی وزیر اعظم کے دفتر نے حملہ آور کے مقصد کے بارے میں کچھ بتایا ہے یا یہ کہ ان پاس ہتھیار تھا یا نہیں۔

یہ حملہ یورپی یونین کے الیکشن میں ڈنمارک کے ووٹ سے دو دن قبل ہوا۔ یورپی یونین کے متعدد رہنماؤں نے حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اس ’بزدلانہ‘ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے اپنی ڈینش ہم منصب کی جلد صحت یابی کے لیے دلی نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ