ٹی 20 ورلڈ کپ: بمراہ کی عمدہ بولنگ، انڈیا نے پاکستان کو شکست دے دی

ٹی 20 ورلڈ کپ کے ایک میچ میں انڈیا نے 120 رنز کے ہدف کا کامیاب دفاع کرتے ہوئے پاکستان کو چھ رنز سے شکست دے دی ہے۔

ٹی 20 ورلڈ کپ 2024  میں آج گروپ اے کی دو بڑی ٹیموں پاکستان اور انڈیا کے درمیان نیویارک میں میچ کھیلا جا رہا ہے۔

انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز بھی مکمل نہ کھیلے اور پوری ٹیم 19ویں اوور کی آخری گیند پر 119 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔

ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو آخری اوور میں میچ جیتنے کے لیے 18 درکار تھے تاہم وہ صرف 12 رنز ہی بنا سکا۔ اس طرح انڈیا نے 120 رنز کے چھوٹے ہدف کا کامیابی سے دفاع کیا اور پاکستان کو چھ رنز سے ہرا دیا۔

پاکستان کی بیٹنگ ایک بار پھر انتہائی مایوس کن رہی جہاں وہ صرف 119 رنز تک پہنچے میں بھی ناکام رہے۔ پاکستانی بلے باز جلدی میں دکھائی دیے اور ایک قدرے اچھے آغاز کے باوجود یکے بعد دیگرے وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا۔

محمد رضوان پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے جنہوں نے 31 رنز کی اننگز کھیلی لیکن ایک اہم موقع پر غیرضروری شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔

ان کے علاوہ بابر اعظم، عثمان خان اور فخر زمان نے 13، 13 رنز بنائے۔

آخر میں پاکستان کو چار اووروں میں 34 درکار تھے اور کریز پر افتخار احمد اور عماد وسیم موجود تھے لیکن انہوں نے باؤنڈری سکور کرنے کی کوشش میں غیرضروری ڈاٹ بالز کھیلیں جس کا انڈیا کو فائدہ ہوا۔

عماد وسیم نے 23 گیندوں پر 15 رنز بنائے جبکہ افتخار احمد اور شاداب خان نے بالترتیب پانچ اور چار رنز کی اننگز کھیلی۔

دوسری جانب انڈین بولرز نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا خاص طور پر سٹار بولر جسپریت بمراہ نے ایک بار پھر مشکل صورت حال میں اپنی کلاس دکھائی۔

جسپریت بمراہ نے چار اووروں میں صرف 14 رنز دے کر چار اہم وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے چار اووروں میں 15 ڈاٹ بولز بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ہردک پانڈیا نے دو، ارشدیپ سنگھ اور اکشر پٹیل نے ایک، ایک وکٹ لی۔

اس سے قبل پاکستان نے نیو یارک کی ’مشکل پچ‘ اور کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے ٹاس جیت کر انڈیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو اس کے بولرز نے اس کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور انڈیا کو شروع سے ہی دباؤ میں ڈالے رکھا۔

نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی نے پاکستان کو پہلی کامیابیاں دلوائیں جب نسیم شاہ نے ویراٹ کوہلی کو چار جبکہ شاہین آفریدی نے روہت شرما کو 13 کے انفرادی سکور پر آؤٹ کر دیا۔

اس کے بعد رشبھ پنت اور اکشر پٹیل نے عمدہ پارٹنرشپ قائم کرتے ہوئے پاوور پلے کے ابتدائی چھ اووروں میں ٹیم کا سکور 50 تک پہنچا دیا۔

ایک موقع پر جب انڈیا کا سکور تین وکٹوں کے نقصان پر 89 رنز تھا اس وقت پاکستانی بولروں نے میچ میں شاندار واپسی کرتے ہوئے صرف سات رنز پر انڈیا کی چار مزید وکٹیں گرا دیں۔ یعنی صرف 96 رنز پر انڈیا کی سات وکٹیں گر چکی تھیں۔

پاکستان کی جانب سے تمام ہی فاسٹ بولرز نے شاندار بولنگ کی اور انڈین بلے بازوں کو کریز پر رکنے کا ایک بھی موقع نہیں دیا۔ اس بات کا اندازہ محمد عامر اور حارث رؤف کے اوورز سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس میں دونوں ہی بولرز نے لگاتار دو گیندوں پر دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

لیکن پاکستان کے لیے سب سے کامیاب بولر نسیم شاہ رہے جنہوں نے صرف 21 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ حارث رؤف نے بھی تین، محمد عامر نے دو جبکہ شاہین آفریدی نے ایک وکٹ لی۔

انڈیا کی جانب سے رشبھ پنت نے سب سے زیادہ 42 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان کے علاوہ دوسرے نمایاں بلے باز اکشر پٹیل تھے جنہوں نے 20 رنز سکور کیے۔

پاکستان بمقابلہ انڈیا ٹاس

بابر اعظم نے ٹاس کے موقع پر کہا کہ وہ پچ اور کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے پہلے فیلڈنگ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کے خلاف میچ ہی کافی ہوتا ہے موٹیویشن کے لیے۔‘

دوسری جانب انڈیا کے کپتان روہٹ شرما کا کہنا تھا کہ وہ بھی ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ میچز سے ہم نے کنڈیشنز کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے مگر آپ کچھ بھی یقین سے کہہ نہیں سکتے۔‘

پاکستان نے انڈیا کے خلاف میچ کے لیے ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے اور اعظم خان کی جگہ عماد وسیم کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا آغاز انڈیا نے آئرلینڈ کے خلاف میچ میں جیت سے جبکہ پاکستان نے امریکہ کے ہاتھوں اپ سیٹ ہار سے کیا ہے۔

اپنے پہلے میچ میں امریکہ سے شکست کے بعد پاکستان ٹورنامنٹ میں مزید کسی ہار کا متحمل نہیں ہو سکتا اور اسے انڈیا کے ساتھ ساتھ کینیڈا اور آئرلینڈ کو بھی شکست دینا ہو گی۔

گروپ اے میں امریکہ دو میچ جیت کر پہلی پوزیشن پر ہے اور انڈیا دوسری نمبر ہر موجود ہے۔

انڈیا کے خلاف میچ سے قبل پاکستانی کوچ گیری کرسٹن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’پاکستان کی ٹیم انڈیا کے خلاف اچھا کھیل پش کرے گی۔ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی اس میچ کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔‘

قبل ازیں پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کہہ چکے ہیں کہ بحیثیت کپتان وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل اور فائنل کھیل چکے ہیں اب وہ ٹرافی جیتنا چاہتے ہیں۔

بابراعظم نے پی سی بی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ہم سب کی ٹیم ہے اور اس وقت ہمارا مقصد صرف ایک ہے اور  وہ ہے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنا ، جس کے لیے ہم سب کو ایک ہوکر کھیلنا ہوگا۔‘

بابراعظم کا جو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ میچز جیتنے والے کپتان بن گئے ہیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں کہنا تھا کہ ’انڈیا پاکستان میچ کی بات ہی کچھ اور ہے جس میں  صرف کھلاڑی ہی نہیں بلکہ دنیا  بھر کے شائقین میں زبردست جوش وخروش پایا جاتا ہے۔‘

انڈیا اور پاکستان اس سے قبل ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران سات بار ایک دوسرے کے مقابل آ چکے ہیں اور انڈیا کی ٹیم پانچ بار پاکستان کو شکست دے چکی ہے جبکہ پاکستان نے انڈیا کو صرف ایک بار ہرایا ہے۔

اس بار کا آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز اور امریکہ میں کھیلا جا رہا ہے۔ ویسٹ انڈیز تو اس سے قبل بھی کرکٹ کے بڑے مقابلوں کی میزبانی کر چکا ہے مگر امریکہ پہلی بار کرکٹ کے عالمی مقابلوں کا میزبان بنا ہے۔

نیویارک کی ’عجیب‘ پچ

نیویارک کا نساو کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہائی وولٹیج میچ سمیت کل آٹھ میچوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

اس میدان کی پچ کے بارے میں بتاتے چلیں کہ یہ ایک ڈراپ اِن پچ ہو گی۔ یہ پچز کی وہ قسم ہے جو دنیا کے کئی دیگر سٹیڈیمز، جن میں ایڈیلیڈ، اوول اور ایڈن پارک سرفہرست ہیں، میں استعمال کی جا چکی ہیں۔

اس میں ہوتا کچھ یوں ہے کہ پچ کو گراؤنڈ سے باہر کسی اور مقام پر تیار کیا جاتا ہے اور پھر اسے بڑے ٹرکوں کی مدد سے لا کر اس مقام پر رکھ دیا جاتا ہے، جو پچ کے لیے مختص ہوتا ہے۔

نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی سٹیڈیم اسی ورلڈ کپ کے لیے تقریباً تین ماہ کے عرصے میں تیار کیا گیا ہے جہاں پچز بھی آسٹریلیا میں تیاری کے بعد یہاں لا کر رکھی گئی ہیں۔

اس سٹیڈیم پر اب تک چار میچز کھیلے گیے ہیں اور کھیلنے والی ہر ٹیم کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیونکہ اس پچ پر اب تک کوئی بھی ٹیم باؤنس کا صحیح سے اندازہ نہیں لگا سکی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس میدان پر پہلے میچ سے ہی انتظامیہ اور آئی سی سی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے سری لنکا اس میدان پر اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف صرف 77 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی جبکہ جواب میں جنوبی افریقہ نے بھی انتہائی مشکل سے یہ ہدف حاصل کیا۔

اس کے بعد انڈیا اور آئرلینڈ کے درمیان میچ کھیلا گیا جس میں آئرلینڈ صرف 96 رنز ہی بنا سکی۔ اسی طرح کینیڈا نے آئرلینڈ کے خلاف میچ میں 137 رنز بنائے اور کامیابی سے ہدف کا دفاع بھی کیا۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ سے قبل اس گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ اور نیدرلینڈز کے درمیان میچ آٹھ جون کو کھیلا گیا جس میں جنوبی افریقہ انتہائی مشکل سے ہی 103 رنز 

سٹیڈیم کی تعمیر پر لاگت

اس سٹیڈیم کی تعمیر پر ایک اندازے کے مطابق کل آٹھ ارب کے قریب لاگت آئی ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سٹیڈیم پر آنے والی آٹھ ارب روپے کی لاگت کا کم از کم 20 فیصد صرف پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ کے ٹکٹوں سے حاصل ہونے والی آمدن ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ