گاڑیوں کی فروخت کم، زراعت میں ترقی: اقتصادی جائزہ رپورٹ

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے منگل کو اسلام آباد میں پاکستان کی رواں مالی سال کے لیے اقتصادی جائزہ رپورٹ کا اجرا کیا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب 11 جون 2024 کو وزیراعظم شہباز شریف کو اقتصادی سروے آف پاکستان 2023-2024 کی کاپی پیش کر رہے ہیں (ایوان وزیر اعظم، اسلام آباد)

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے منگل کو اسلام آباد میں پاکستان کی رواں مالی سال کے لیے اقتصادی جائزہ رپورٹ کا اجرا کیا۔

اقتصادی جائزہ رپورٹ 2023-24 کے مطابق معاشی سرگرمیاں مثبت ہونے سے شرح نمو 2.38 فیصد رہی، جو 2022-23 میں 0.29 فیصد تھی۔

زراعت کا شعبہ 

شرح نمو میں مثبت اضافے کی بڑی وجہ زراعت کا شعبہ ہے جس میں گذشتہ 19 سالوں میں سب سے زیادہ ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔

قومی اقتصادی جائزہ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق زراعت کے شعبے میں 6.25 فیصد ترقی ہوئی، جو گذشتہ مالی سال 2.27 فیصد تھی۔

زراعت کے شعبے میں ریکارڈ ترقی کی وجہ بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار رہی جو 16.82 فیصد ہے۔

مالی سال 203-24 کے دوران گندم کی فصل 31 ملین ٹن رہی تھی۔

مہنگائی کی شرح

منگل کو جاری ہونے والی اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہی جو کہ گذشتہ برس 28.2 فیصد تھی۔

ملک میں اپریل میں مہنگائی کی شرح 17.3 فیصد تھی، جو گذشتہ سال مئی میں 38 فیصد کی تاریخی بلندی پر پہنچ چکی تھی۔

اسی طرح مئی 2023 میں اشیا خورد و نوش کی قیمتیں 48.1 فیصد تک مہنگی ہو چکی تھی، اپریل 2024 میں کم ہو کر 11.3 فیصد تک گر گئیں۔  

سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا زراعت کے شعبے میں ریکارڈ ترقی کا اثر شرح نمو میں اضافے اور مہنگائی میں کمی کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے۔

قرض 

 اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق مارچ 2024 تک پاکستان کا مجموعی قرضہ 67 ہزار 525 ارب روپے تھا، جس میں ملکی قرضہ 43 ہزار 432 ارب جبکہ بیرونی قرضہ 24 ہزار 93 ارب روپے ہے۔

مارچ 2023 میں اس قرضے کا حجم 59 ہزار 247 ارب ڈالر تھا یعنی قرض میں آٹھ ہزار 278 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بڑی صنعتوں کی پیداوار 

بڑی صنعتوں کی پیدوار اس سال بھی شرح نمو میں مثبت کردار ادا نہیں کر سکی اور اس کی پیداوار منفی 0.1 فیصد رہی۔

گاڑیوں کی صنعت کی تنزلی 

 آٹو موبیئل انڈسٹری میں 37.4 فیصد گراوٹ واقع ہوئی تھی، جبکہ گذشتہ برس 42.2 فیصد گراوٹ ہوئی تھی۔

رواں مالی سال کے دوراں چھوٹی کمرشل گاڑیوں کی فروخت میں 60.5 فیصد، جب کہ ٹرک  اور بسوں کی فروخت میں 44.4 فیصد اور چھوٹی گاڑیوں اور جیپوں کی فروخت میں بالترتیب 40 اور 36.7 فیصد کی کمی ہوئی۔

ٹیکس:

رواں مالی سال کے لیے ٹیکس کا ہدف نو ہزاور 415 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے سات ہزار 361 ارب روپے جمع کیا گیا جو کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں 30.6 فیصد زیادہ ہے۔

گذشتہ سال پانچ ہزار 637 ارب روپے جمع ہوئے لیکن ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا شاید نہ ہو سکے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت