بجٹ 2024: الیکٹرک، ہائبرڈ اور دیگر گاڑیاں مہنگی یا سستی؟

موجود قانون کے تحت دو ہزار سی سی تک گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

12 جون، 2024 کو کراچی کی ایک سڑک پر تشہیری بل بورڈ (آصف حسن/ اے ایف پی)

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  بدھ کو قومی اسمبلی میں مالی 2024-25 کے لیے بجٹ پیش کیا جس میں مخصوص گاڑیوں پر ٹیکس اور کچھ پر موجودہ رعایات ختم کرنے کی تجویز پیش کی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مسلسل گراوٹ کا شکار رہنے والی آٹو موبائل انڈسٹری کی بحالی کو بنیاد بنا کر حکومت کی جانب سے موجودہ بجٹ میں کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

گاڑی کی قیمت کے مطابق ٹیکس:

سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں تجویز پیش کی کہ موٹر گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بجائے گاڑی کی قیمت پر ہو گی۔

موجود قانون کے تحت دو ہزار سی سی تک گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق گاڑیوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہو چکا ہے اس لیے ٹیکس کی اصل صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے یہ تجویز دی جا رہی ہے کہ تمام گاڑیوں کے لیے ٹیکس وصولی کی بنیاد سے انجن کپیسٹی سے تبدیل کر کے قیمت کے تناسب پر کر دیا جائے۔

ماہر معاشیات عابد سلہری نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مناسب نہیں تھا کہ انجن کے مطابق ٹیکس دیا جائے اور اب اس فیصلے سے مہنگی گاڑی خریدنے والے کو زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا اور کم قیمت گاڑی والے کم ٹیکس دینا ہو گا۔‘

آل پاکستان کار امپوٹرز ایسوسی ایشن کے صدر شعیب احمد کی رائے ہے کہ ’حکومت ایسے فیصلے لوکل اسمبلرز کے کہنے پر کیے جا رہی ہے۔‘

انڈپینڈٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’صارف کی قوت خرید پہلے ہی کم ہے اور اس فیصلے سے گاڑیوں کی فروخت میں مزید کمی ہو گی۔ ‘

ہائیبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کا خاتمہ:

وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہائی برڈ اور عام گاڑیوں کے درمیان قیمتوں میں بہت زیادہ فرق کی وجہ سے ہائی برڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں 2013 میں رعایت دی گئی تھی۔

وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق اس وقت دونوں گاڑیوں کی قیمتوں میں فرق کم ہو چکا ہے اور مقامی طور پر ہائی برڈ گاڑیوں کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں حکومت نے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے یہ رعایت واپس لینے کی تجویز پیش کی ہے۔

آل پاکستان کار امپوٹرز ایسوسی ایشن کے صدر شعیب احمد نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کم فیول استعمال کرنے والی گاڑیوں کی طرف صارفین کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے کہ وہ زیادہ فیول استعمال کرنے والی گاڑیاں خریدیں۔ ‘

اس معاملے پر عابد سلہری کا مؤقف تھا کہ ہائی برڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت حکومت کو ختم نہیں کرنی چاہے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ’ ہائی برڈ گاڑیوں کا رحجان ابھی پاکستان میں مکمل طور پر نہیں آیا اس لیے یہ فیصلہ قبل از وقت ہے۔ ‘

الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر رعایت کی واپسی:

 جٹ میں وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت واپس لینے تجویز پیش کی ہے۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 50 ہزار ڈالر سے زائد قیمت کی گاڑیاں درآمد کرنے کی استطاعت رکھنے والے لوگ ٹیکس اور ڈیوٹیز بھی ادا کر سکتے ہیں۔

شعیب احمد اور عابد سلہری دونوں کی رائے تھی کہ الیکٹرک گاڑیاں لگژری ہوں یہ دوسری، اس فیصلے سے الیکڑک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

پاکستان میں آٹو موبائل انڈسٹری گزشتہ کئی برسوں سے تنزلی کا شکار ہے۔ ماہرین اس کی وجہ مہنگائی کے باعث قوت خرید میں کمی اور بلند شرح سود قرار دیتے ہیں جس کے باعث کار فنانسگ میں واضع کمی ہوئی ہے۔

منگل کو جاری ہونے والے اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان آٹو موبائل انڈسٹری میں 37.4 فیصد گراوٹ واقع ہوئی تھی، جبکہ گذشتہ برس 42.2 فیصد گراوٹ ہوئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں مالی سال کے دوراں چھوٹی کمرشل گاڑیوں کی فروخت میں 60.5 فیصد، جب کہ ٹرک  اور بسوں کی فروخت میں 44.4 فیصد اور چھوٹی گاڑیوں اور جیپوں کی فروخت میں بالترتیب 40 اور 36.7 فیصد کی کمی ہوئی۔

اقتصادی جائزہ رپورٹ میں اگر پروڈکشن کے اعتبار سے اعداد شمار دیکھے جائیں تو رواں مالی سال کے دوران آٹو موبائل انڈسٹری میں ٹریکٹرز کے علاوہ بڑے پیمانے پر تنزلی ہوئی۔

رواں مالی سال کے دوران 55 ہزار 670 مسافر گاڑیوں کی پروڈکشن ہوئی جبکہ گزشتہ برس 87 ہزار 820 یونٹس کی پروڈکشن ہوئی۔

اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق پروڈکشن میں کمی کی بڑی وجہ درآمدات پر پابندی، مہنگائی اور بلند شرح سود ہے۔

اسی طرح بسوں کی پروڈکشن میں 51 اور ٹرکوں کی پروڈکشن میں 43.9 فیصد کمی ہوئی۔

رواں مالی سال کے دوران 297 یونٹس بنے جبکہ گزشتہ برس 606 یونٹس کی پروڈکشن ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ ایک ہزار 502 ٹرک یونٹس بنے جو کہ گزشتہ برس دو ہزار 677 یونٹس تھے۔

اس میں کمی کی وجہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق طلب میں کمی، بلند شرح سود اور غیر مستحکم معاشی صورت حال رہی۔

یہ تنزلی ٹو اور تھری ویلرز سیکٹر میں بھی رہی جہاں آٹھ لاکھ 42 ہزار 905 یونٹس بنے جو کہ گزشتہ برس نو لاکھ 25 ہزار 943 یونٹ تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی