امریکہ نے منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے اس بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن غزہ میں کارروائی کے لیے انہیں اہم ہتھیار نہیں دے رہا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'سب سے پہلے تو یہ کہ ہم واقعی نہیں جانتے کہ وہ (نتن یاہو) کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔‘
جین پیئر کے مطابق ’اسلحے کی ایک مخصوص کھیپ‘ کو چھوڑ کر، جس پر امریکی حکام گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ’باقی کچھ نہیں روک رہے، بالکل بھی نہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کو تھا کہ واشنگٹن اپنے خدشات کی وجہ سے ’ایک شپمنٹ۔۔۔ 2000 پاؤنڈ وزنی بموں۔۔۔ کا جائزہ لے رہا ہے، جس کے بارے میں خدشہ ہے کہ انہیں جنوبی غزہ شہر رفح جیسے گنجان آباد علاقے میں استعمال کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر ہتھیار معمول کے مطابق جا رہے ہیں اور واشنگٹن اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ اسرائیل کے پاس وہ سب کچھ ہو جس کی اسے اپنے دفاع کے لیے ضرورت ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ ردعمل نتن یاہو کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ بلنکن نے انہیں یقین دلایا ہے کہ امریکی حکومت ہتھیاروں کی آمد میں تاخیر دور کرنے کے لیے ’دن رات کام‘ کر رہی ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں نتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ وہ غزہ کے بحران کے دوران امریکی حمایت کو سراہتے ہیں، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے بلنکن کو بتایا کہ ’یہ ناقابل فہم ہے کہ گذشتہ چند مہینوں میں انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیار اور گولہ بارود روک رکھا ہے۔‘
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی حمایتی ہے لیکن وائٹ ہاؤس نے غزہ میں شہریوں کی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران کم از کم 37 ہزار 372 فلسطینی مارے گئے ہیں۔