ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل: کیا جنوبی افریقہ پہلا ٹائٹل جیت سکے گا؟

انڈیا اپنی گذشتہ 10 سال کی سب سے بہترین فارم میں ہے، تاہم جنوبی افریقہ کی بولنگ کو اگر ردھم مل گیا تو انڈین بیٹنگ سوکھے پتوں کی طرح بکھر سکتی ہے۔

جنوبی افریقہ کے کپتان ایڈن مارکرم (دائیں) 26 جون 2024 کو تروبا، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو میں برائن لارا کرکٹ اکیڈمی میں جنوبی افریقہ اور افغانستان کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کا سیمی فائنل میچ جیتنے کے بعد جشن منا رہے ہیں جبکہ انڈین کپتان روہت شرما (دائیں)  27 جون 2024 کو گیانا کے جارج ٹاؤن کے پروویڈنس سٹیڈیم میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے سیمی فائنل میچ کے دوران شاٹ لگاتے ہوئے (اے ایف پی)

ٹی 20 کرکٹ ورلڈکپ 2024 اب اپنے اختتامی مرحلے میں ہے اور آج ہونے والے فائنل کے لیے دو ٹیمیں اپنے حریفوں کو سیمی فائنل میں شکست دے کر آخری مقابلے کے لیے بارباڈوس پہنچ چکی ہیں۔

پہلے سیمی فائنل میں اس ٹورنامنٹ کی سب سے زیادہ حیران کر دینے والی ٹیم افغانستان تمام تر تجزیوں اور پیش گوئیوں کے برعکس جس طرح جنوبی افریقہ کے سامنے ڈھیر ہوئی، اس نے کارکردگی سے زیادہ حیران کر دیا ہے۔

ٹاروبا کے برائن لارا سٹیڈیم کی پچ اتنی خطرناک نہیں تھی جتنی خطرناک بولنگ جنوبی افریقہ کے بولرز نے کی۔ نورٹیے جنہیں اس ٹورنامنٹ کے سب سے منفرد بولر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، وہ 100 ڈاٹ گیندیں کرکے سب سے کفایتی بولر قرار پائے ہیں۔ 

افغانستان، جس کی بیٹنگ لائن اپنے اوپنرز گرباز اور زدران پر تکیہ کر رہی تھی، اسے جیسے ہی پروٹیز پیسرز نے تہس نہس کیا، ساری ٹیم دھڑام سے آگری۔ شاید کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کا سیمی فائنل اتنا مختصر نہ ہوا ہو، جتنا دو روز قبل افغانستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تھا۔

دوسرے سیمی فائنل میں انڈیا کی ٹیم اپنے روایتی انداز میں نظر آئی۔ جو رنگ و بو روہت شرما نے پہلے میچ سے قائم کی تھی، اس کی مہک سیمی فائنل تک مہکتی رہی۔  اگرچہ وراٹ کوہلی ایک بار پھر ناکام رہے، لیکن روہت شرما اور سوریا کمار یادو نے کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انگلینڈ کے کپتان کو گیانا کی پچ سے بہت امیدیں تھیں، اسی لیے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ بھی کیا کہ پچ میں نمی کو استعمال کرسکیں۔ گیانا کا موسم شروع سے میچ میں آنکھ مچولی کھیلتا رہا۔ کچھ دیر کو تو لگتا تھا کہ میچ ممکن ہی نہیں ہے، تاہم میچ ہوا بھی اور خوب ہوا۔

جب سات اوورز کے بعد کچھ دیر بارش ہوئی تو انڈین بلے بازوں کو پچ کی فکر تھی لیکن بارش رکنے کے بعد دھوپ نکلی تو توازن انڈیا کے حق میں ہوگیا۔ بارش نے پچ کے ان حصوں کو برابر کردیا جو ذرا ابھر رہے تھے۔ پھر تو وہی پچ جس پر گیند بلے پر نہیں آ رہی تھی، روہت اور سوریا کمار کے لیے جنت بن گئی اور دونوں نے رنز سمیٹے۔ پھر آخری اوورز میں جدیجا اور پاندھیا نے کسر پوری کردی۔ ایک مشکل پچ پر 171 کا مجموعہ انگلینڈ کی سانسیں روکنے کے لیے کافی تھا۔

پچ دوسری اننگز میں سست بھی ہوئی اور ناہموار بھی، جس کا انڈین سپنرز نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اکشر پٹیل اور کلدیپ یادو کی بولنگ کھیلنا انگلینڈ کے لیے محال ہوگیا۔  انگلینڈ کی بیٹنگ پہلے ہی جدوجہد کر رہی تھی، اب نیچی رہ جانے والی گیندیں ان کی تباہی کا سامان بن گئیں۔ انگلینڈ کا کوئی بھی بلے باز اعتماد سے نہیں کھیل سکا اور دوسرا سیمی فائنل بھی یکطرفہ میچ بن گیا۔

فائنل کا رخ کیا ہوگا؟

ٹی 20 ورلڈکپ کا فائنل ویسٹ انڈیز کے سب سے بڑے اور خوبصورت سٹیڈیم کینزگٹن اوول برج ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔ برج ٹاؤن بارباڈوس کا دارالحکومت ہے۔ اس سٹیڈیم سے کرکٹ کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ یہ سر گارفیلڈ سوبرز، میلکم مارشل اور فرینک وارل جیسے عظیم کھلاڑیوں کا آبائی گراؤنڈ ہے۔ سمندر کے کنارے واقع اس سٹیڈیم کی اپنی ایک شان ہے۔ یہاں اولیں ٹیسٹ میچ 1930 میں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ 2007 اور 2010 کے ورلڈکپ کے فائنل بھی اسی گراؤنڈ میں کھیلے گئے تھے۔

29 جون کو انڈیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان یہاں ٹی 20 ورلڈکپ 2024 کا فائنل کھیلا جائے گا۔ توقعات کے برعکس اس ورلڈکپ میں تماشائیوں کی دلچسپی بہت کم رہی ہے۔ اگرچہ ویسٹ انڈیز میں انڈین شہریوں کی بڑی تعداد مقیم ہے لیکن حیرت انگیز طور پر انگلینڈ کے خلاف گیانا میں سیمی فائنل میں سٹیڈیم نصف سے بھی کم ہی بھرسکا تھا۔

اب فائنل میں توقع ہے کہ تماشائی زیادہ تعداد میں ہوں گے، لیکن ابھی تک کوئی گرم جوشی نظر نہیں آرہی ہے۔

برج ٹاؤن کی پچ روایتی طور پر بیٹنگ کے لیے موزوں ہوتی ہے۔ موسم کی بے اعتنائی کے باعث بارش کا خطرہ موجود ہے، تاہم فائنل کے لیے تمام دن مخصوص کیا گیا ہے۔ اگر بارش جاری رہتی ہے تو پچ میں نمی بھی ہوگئی اور اچھال بھی کم ہوگا۔ جو ٹیم ٹاس جیتے گی وہ پہلے بولنگ کو ترجیح دے گی، کیونکہ دوسری اننگز میں پچ کے بہتر ہونے کی توقع ہے۔

ٹیم کیا ہوگی؟

جنوبی افریقہ جس کا انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے دوسرے دور میں یہ کوئی پہلا ٹورنامنٹ ہے، جب وہ فائنل تک پہنچے ہیں، ورنہ بات سیمی فائنل سے آگے نہیں جاتی تھی۔  متعدد ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ نے شروع سے سیمی فائنل تک شاہانہ کارکردگی دکھائی لیکن سیمی فائنل میں یکسر ناکام ہوگئے۔ گذشتہ ورلڈکپ میں اس کی کارکردگی زبردست تھی لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے اسے یکطرفہ مقابلے میں شکست دی تھی۔

اب ٹیم بہتر کھیل پیش کر رہی ہے اور خود پر لگا روایتی ’چوکرز‘ کا لیبل ہٹا دیا ہے۔ جنوبی افریقہ لازمی طور پر وہی ٹیم کھلائے گا، جو سیمی فائنل میں تھی۔

انڈیا کی ٹیم چونکہ سپنرز کو بہت اچھا کھیلتی ہے تو ممکن ہے کہ تبریز شمسی کی جگہ گیرالڈ کوئٹزی کو موقع دیا جائے، تاہم شمسی نے سیمی فائنل میں بہت عمدہ بولنگ کی تھی، اس لیے ان کا کیس مضبوط ہے۔

جنوبی افریقہ کی سب سے اہم بات ان کا مضبوط مڈل آرڈر ہے۔ ہنری کلاسن، ایڈن مارکرم، ڈیوڈ ملر اور مارکو جانسن بہت اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں ۔

بولنگ میں کیسو ربادا اور مہاراج اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر جنوبی افریقہ انتہائی متوازن اور فعال ٹیم ہے۔

انڈیا بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ روہت شرما کی فارم اور قسمت دونوں ساتھ دے رہے ہیں۔ کوہلی یکسر ناکام ہیں، شاید ان کا نیا کردار اوپنر کی حیثیت سے ابھی تک منجھ نہیں سکا ہے۔ وہ لانگ ہینڈل استعمال کر رہے ہیں، جو شاید غیر فطری ہونے کے باعث ناکامی کا شکار ہے۔

سوریا کمار یادو، رشبھ پنٹ اور ہاردک پاندھیا مسلسل رنز کر رہے ہیں۔ اگرچہ شوام ڈوبے ناکام رہے ہیں لیکن مسلسل فتوحات نے اس کارکردگی کو عیاں نہیں ہونے دیا ہے۔

جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ کی فاسٹ بولنگ کو سپنرز اکسر پٹیل، رویندر جدیجا اور کلدیپ یادو نے بہت موثر بنا دیا ہے۔ انڈیا اس بڑے میچ میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا، ورنہ ڈوبے کی جگہ سنجو سیمسن کو کھلایا جاسکتا ہے۔

روہت شرما اور کوچ راہول ڈریوڈ ڈرامائی تبدیلیوں کے قائل نہیں ہیں، اس لیے وہی ٹیم کھیلے گی جو سیمی فائنل جیت کر آ رہی ہے۔

امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کرکٹ ورلڈکپ کا انعقاد ایک ناکام منصوبہ ثابت ہوا ہے کیونکہ امریکہ میں غیر معیاری گراؤنڈز نے ٹیموں کو بہت مایوس کیا۔ فلوریڈا میں غیر معیاری سہولتوں نے کوئی میچ نہیں ہونے دیا۔ اسی طرح نیویارک کا گراؤنڈ بھی غیر پسندیدہ رہا ہے۔

اب برج ٹاؤن کے تاریخی سٹیڈیم میں ورلڈکپ کا فائنل کھیلا جائے گا۔ کون جیتے گا اور کس کے سر پر عالمی چیمپیئن کا تاج سجے گا، یہ فیصلہ تو ہفتے کو ہی ہوسکے گا لیکن ماہرین جنوبی افریقہ کی ٹیم سے بڑی کارکردگی کی توقع کر رہے ہیں۔ انڈیا اپنی گذشتہ 10 سال کی سب سے بہترین فارم میں ہے، تاہم جنوبی افریقہ کی بولنگ کو اگر ردھم مل گیا تو انڈین بیٹنگ سوکھے پتوں کی طرح بکھر سکتی ہے۔

دنیائے کرکٹ کی دو ٹیمیں اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت فائنل تک پہنچی ہیں لیکن کیا جنوبی افریقہ کی ٹیم تاریخ کو بدل کر پہلی دفعہ عالمی چیمپیئن بن سکے گی، اس کے لیے دو شاندار ٹیموں کے درمیان ایک شاندار کھیل کا انتظار کرنا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ