امریکی صدر جو بائیڈن کی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ مالی حصہ ڈالنے والے افراد انتخابی مہم کو دیے گئے اپنے عطیات کی واپسی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں کیونکہ 81 سالہ صدر نے گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 2024 کے پہلے انتخابی مباحثے میں بے ربط اور ناقص کارکردگی دکھائی تھی۔
گذشتہ ہفتے اٹلانٹا میں سی این این کے سٹوڈیوز میں 90 منٹ تک جاری رہنے والے مباحثے کے دوران جو بائیڈن کو سوالات کے مربوط جوابات دینے میں کئی بار دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور کئی مواقع پر وہ اپنی سوچ کا تسلسل کھو بیٹھے۔
ایسا کرتے ہوئے، انہوں نے اتحادیوں اور حامیوں کا بدترین خوف محسوس کیا، جنہوں نے اب تک ان الزامات کا دفاع کیا ہے کہ صدر کے طور پر خدمات انجام دینے والے سب سے عمر رسیدہ شخص مزید چار سال کی مدت پوری کرنے کے لیے بہت زیادہ بوڑھے ہیں۔
جو بائیڈن کی انتخابی مہم کی مینیجر جولی شاویز روڈریگز نے ہفتے کے آخر میں ایک نجی کمپین کال میں عطیہ دہندگان کو بتایا کہ مباحثے کے بعد کے دنوں میں تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ جمع کیے گئے، جس میں ممکنہ رضاکاروں کی جانب سے بھی سینکڑوں نئی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
این بی سی نیوز کے مطابق ڈونر کال میں شریک ایک شخص نے کہا کہ بہت سے لوگ جوبائیڈن کی مایوس کن کارکردگی کے پیش نظر ’خوفزدہ‘ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’کال پر موجود لوگوں کی جانب سے کچھ سخت تبصرے کیے گئے۔ کچھ لوگ اس بات سے ناراض تھے کہ وہ صرف انتخابی مہم کی باتیں سن رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حتیٰ کہ بائیڈن کے کچھ عطیہ دہندگان نے اپنے پیسے واپس لینے کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔
ہفتے کے اختتام پر بڑے اخبارات اور 46 ویں صدر کے کچھ اہم حامیوں کی جانب سے جو بائیڈن کے پیچھے ہٹ جانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
لیکن شاویز نے عطیہ دہندگان کو مشورہ دیا ہے کہ اگر بائیڈن پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو صرف نائب صدر کملا ہیرس ہی بائیڈن اور ان کی انتخابی مہم میں موجود لاکھوں کا استعمال کر سکتی ہیں، جس سے یہ واضح نہیں کہ ڈیموکریٹس کسی ایسے ٹکٹ کے ساتھ کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں، جس میں موجودہ نائب صدر ہی شامل نہ ہوں۔
بحث کے فوراً بعد شمالی کیرولائنا اور نیویارک کی ایک مہم اور فنڈ ریزنگ ٹرپ سے واپس آنے کے بعد سے جو بائیڈن میری لینڈ کے شہر تھرمونٹ میں واقع صدارتی کیمپ ڈیوڈ میں قیام پذیر ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ خاندان کے افراد کے ساتھ بات چیت کافی عرصہ پہلے سے طے شدہ تھی اور اس میں مشہور فوٹوگرافر اینی لیبووٹز کے ساتھ ایک فوٹو سیشن بھی شامل تھا۔
اب تک بائیڈن کی انتخابی مہم نے اشارہ دیا ہے کہ صدر اس دوڑ میں شریک رہیں گے۔
© The Independent